429

خوبصورت مستقبل کی تعبیر طلبہ و طالبات ہیں۔ پروفیسر تہذیب الحسن

گلگت(رپورٹ: امیرجان حقانی سے)خوبصورت مستقبل کی تعبیر طلبہ و طالبات ہیں۔ ہونہار طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی کرنا بہت اہم ہے۔حوصلہ افزائی اور ستائش کی مثال ایک عمدہ خوشبو کی ہے جس کے استعمال سے دل و دماغ کو بالیدگی ملتی ہے۔ محفل معطر ہوجاتی ہے اور ہر سو خوشبو پھیلتی ہے۔اگرہم منتظمین و اساتذہ،  ہونہار اور باصلاحیت بالخصوص اسپیشل طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی کریں گے،انہیں مستقبل کی حسین راہیں دکھائیں گے تو وہ اہل طلبہ و طالبات زندگی کے بے شمار مسائل سے نمٹ لیں گے اور انہیں زندگی کے طوفانوں سے مقابل ہونے کی ہمت ملے گی اور وہ کامیاب ترین انسان بن کر، اپنے لیے اور پورے معاشرے کے لیے فخر ثابت ہونگے۔ان خیالات کا اظہارڈائریکٹ آف ایجوکیشن کالجزگلگت  میں منعقدہ  تقریب بعنوان”تقسیم انعامات جی بی کالجز” میں ڈائریکٹر ایجوکیشن گلگت بلتستان پروفیسر تہذیب الحسن نے اپنے صدراتی خطبے میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا آج ضلع گلگت کے جن ہونہار پوزیشن ہولڈرطلبہ وطالبات اور اسپیشل طلبہ کو کیش ایوارڈ، ٹرافی اور تعارفی اسناد دیے گئے ہیں یہ سارے بچے ہمارے فخر ہیں۔ہمارا مستقبل ایسے ہی ہونہار طلبہ و طالبات سے وابستہ ہے۔ بہت سارے معذرو اور غریب لوگ اپنے کردار، جدو جہد اور عزم مصمم کے ذریعے بہت سارے صحت مند انسانوں سے معاشرے کے لیے زیادہ کارآمد ہیں۔جہد مسلسل اور عزم پیہم پر یقین نہ رکھنے والے صحت مند انسان بھی یقینا مردہ اجسام کی طرح ہیں جو معاشرے کے لیے مفید نہیں۔انسان اپنی جسمانی کمی وکمزوری کواپنے حوصلے، کامیابی اور منزل تک کے لیے سیڑھی بنا سکتا ہے۔ہم آج ان کامران طلبہ وطالبات اور معذور طلبہ کا مستقبل  چشم تصور سے دیکھ رہے ہیں۔بہت جلد چشم تماشہ سے ان کی کامیابیوں کا مشاہدہ کریں گے. اور یہ لوگ معاشرے کے کارآمد  انسان ہونگے۔پروفیسر تہذیب الحسن نے زور  دے کر کہا کہ جب بھی ہونہار اور اہل طلبہ کی حوصلہ افزائی کا مرحلہ ہوتا ہے تو مجھے سرسید احمدخان یاد آتے ہیں۔وہ بھی اپنے دو ر کے ہونہار طلبہ کے سب سے بڑے محسن تھے ۔ان طلبہ پر اتنے احسانات کیے کہ انہوں نے ہی ہماری تحریک آزادی میں سب سے بڑا حصہ لیا۔ہمیں بھی محسن قوم جناب سرسید احمد خان کی طرح تعلیم و تربیت اور طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی کا بیڑہ اٹھانا چاہیے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز پروفیسر جمشید علی نے کہا ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن، جی بی کالجز اور پروفیسروں کا اصل مرکز و  محور طلبہ و طالبات ہیں۔ہم سب ان کی بہتری و بھلائی اور تعلیم و تربیت کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں۔طلبہ و طالبات کو مزید محنت کرنا چاہیے ۔تعارفی اسناد، ٹرافی اور کیش ایوارڈ سے یقینا  ہونہار اوراسپیشل طلبہ کو تعلیمی میدان میں تقویت ملے گی۔ڈیٹی ڈائریکٹر  اکیڈمکس پرفیسر فضل کریم نے کہاگلگت بلتستان کے تمام کالجز میں انعامی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔جس میں پوزیشن ہولڈر طلبہ و طالبات کے ساتھ اسپیشل طلبہ اور ضرورت مند طلبہ کو کیش ایوارڈ، ٹرافی اور تعارفی اسناد دیے جائیں گے۔بہت جلد ڈائیریکٹر ایجوکیشن کالجز کی سرپرستی میں تمام اضلاع کے کالجز میں انعامی تقریبات منعقد کی جائیں گی۔آج صرف ضلع گلگت کی پانچ کالجز جن میں پوسٹ گریجویٹ کالج مناور گلگت، فاطمہ جناح ویمن کالج گلگت، ڈگری کالج محمود آباد گلگت، رتھ فاو گرلز کالج سلطان آباد گلگت اور انٹرکالج بسین گلگت کے پوزیشن ہولڈر ، اسپیشل اور ضرورت مند طلبہ کو انعامات دیے گئے ہیں۔جن طلبہ و طالبات کو کیش ایوارڈ، ٹرافی اور تعارفی اسناد دیے گئے ان میں،جوہر علی، فرحان حسین اور محمد ندیم پوسٹ گریجویٹ کالج مناور گلگت،شاکرحسین  و شاہ زہیب ڈگری کالج دنیورگلگت،خانم انور و عائشہ پرین فاطمہ جناح ویمن کالج گلگت،طارق حسین وعثمان علی انٹرکالج بسین گلگت اورفہمیدہ بی بی رتھ فاو کالج سلطان آباد شامل ہیں۔تقریب میں پروفیسرمنظور کریم،پروفیسر محمد عالم، پروفیسرمحمد اویس، پروفیسر محمد زمان، پروفیسر میڈم مہرانگیز،ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالودود، اسٹنٹ ڈائریکٹر شاہدہ اور امیرجان حقانی نے اپنے طلبہ و طالبات کے ساتھ خصوصی شرکت کی ۔اسٹیج سیکریٹری کے فرائض اسٹنٹ ڈائریکٹر مہدی الحسن نے ادا کیے جبکہ تلاوت کلام پاک کی سعادت امیرجان حقانی نے حاصل کی۔تمام طلبہ وطالبات نے انتہائی خوشی کا اظہار کیا اور اپنی پرفامنس مزید بہتر بنانے کا عزم کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں