226

کوہستان کندیا میں لینڈ سلائیڈنگ کے تودے تلے دب جانے والوں کی زندہ بچ جانے کی اُمیدیں کم ہونے لگی تاہم تیسرے روزایک خاتون کو تین بچوں سمیت زخمی حالت میں نکال دیا گیا

بشام(بیورو رپورٹ) کوہستان کندیا میں لینڈ سلائیڈنگ کے تودے تلے دب جانے والوں کی زندہ بچ جانے کی اُمیدیں کم ہونے لگی تاہم تیسرے روزایک خاتون کو تین بچوں سمیت زخمی حالت میں نکال دیا گیا۔ تین دن گزرنے کے باوجود مزید لاشیں نہ نکالی جاسکی،حکومت کی بے حسی کی وجہ سے مزید ماہر ٹیمیں علاقہ میں نہ پہنچ سکی ۔شاہراقراقرم ہائے وے سمیت ضلع شانگلہ کے چھوٹے بڑے تمام سڑکیں بدستور بند ، علاقوں میں غذائی قلت پیدا ہوگیا۔تفصیلات کے مطابق ضلع کوہستان کے تحصیل کندیا کے علاقہ کرن تھانے کے حدود میں بارشوں کے نتیجے میں سات گھروں پر مشتمل گاؤں پر تودہ گرگیا جس کے نتیجے میں انتظامیہ کے مطابق 30سے ذائد افراد ملبے میں دب گئے ۔تاہم اُن میں سے اب تک صرف پانچ زخمی نکالے جاچکے ہیں۔اسسٹنٹ کمشنر داسو محمد عابد نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر کی سروس ہوتی تو لاشوں اور زخمیوں کو نکال سکتے تھے مگر سڑکوں کی بندش اور انتہائی دور افتادہ علاقہ ہونے کی وجہ سے ماہر ٹیمیں نہ پہنچ سکی ۔انہوں نے مزید بتایا کہ علاقے میں کوئی ہیوی مشینری نہیں جاسکتی اس وجہ سے مقامی لوگ اور پولیس ، انتظامیہ کے افراد اپنی مدد آپ کے تحت لگے ہوئے سرچ آپریشن میں لیکن کل رات کو ایک خاتون جن کا نام رضیہ بتایا جاتا ہے اور اُن کے دوبچے اسد اور اور گلزار کو نکالا گیا ہے جسے داسو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔مقامی شخص شمس الرحمن نے بتایا کہ مرنیوالوں کے بچنے کے چانسز اب کم ہوگئے ہیں لیکن اس میں سب سے بڑی غلطی حکومت کی ہے جن کے پاس وسائل ہونے کے باوجود وہ تین دن گزرنے کے باجود ریسکیو کیلئے نہ پہنچ سکے۔ادھر شاہراقراقرم ہائے وے ساتویں روز بھی لینڈ سلائیڈنگ سے بند ہے تاہم ایف ڈبلیو او اہلکار صفائی میں مصروف ہیں لیکن ذیادہ سلائیڈنگ کے باعث وقت درکار ہے۔ضلع شانگلہ کا سب سے اہم شاہرا سوات بشام روڈ ، چکیسر روڈ، شاہ پور روڈ ، مارتونگ روڈ سمیت تمام رابطہ سڑکیں بھی ساتویں روز بند ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں غذائی قلت پیدا ہوگئی ہے ۔جبکہ بشام شہر کے واٹر سپلائی پائپ لائنز سیلاب میں بہہ جانے کی وجہ سے شہر میں پانی کا قلت ہے لوگ دریاؤں سے پانی لانے پر مجبور ہیں۔انتظامیہ کے مطابق سڑکوں کی بحالی پر کام جاری ہے تاہم کچھ وقت مزید لگے گا۔ اس کے علاوہ شانگلہ کے بالائی علاقوں میں بدستور لینڈ سلائیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس سے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں