246

وزیر اعلیٰ محمود خان اور وفاقی حکومت کی خصوصی دلچسپی کے باعث کالاش ویلی روڈ کی تعمیر کا مرحلہ چترال کی ترقی کیلئے نوید مسرت ہے/عبداللطیف

چترال (نمائندہ  )وزیر اعلیٰ محمود خان اور وفاقی حکومت کی خصوصی دلچسپی کے باعث کالاش ویلی روڈ کی تعمیر کا مرحلہ چترال کی ترقی کیلئے نوید مسرت ہے‘ اس روڈ کی تعمیر سے چترال میں سیاحت کے فروغ کیساتھ ساتھ ایون سمیت مقامی آبادی کو روزگار کے بہترین مواقع میسر آئیں گے‘ معاون خصوصی وزیر زادہ نے اس منصوبے کے حوالے سے انتھک محنت کرکے علاقہ کا باصلاحیت اور مخلص سپوت ہونے کا ثبوت دیا‘ ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماء اورچترال سے قومی اسمبلی کے سابق امیدوار عبداللطیف نے ایک اخباری بیان میں کیا‘ ان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی کی حکومت خصوصاٰ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ محمود خان چترال کی ترقی میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں جس کا عملی ثبوت یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں چترال شندور روڈ‘ چترال گرم چشمہ روڈ‘ کالاش ویلی روڈ اور مدک لشٹ کو سیاحتی مر کز بنانے کے میگا منصوبے شروع کئے گئے جن پر مجموعی طور پرتقریباٰ 36 ارب روپے خرچ ہونگے‘ انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں پر ماضی میں صرف سیاست چمکائی گئی اور الیکشن جیتنے کیلئے جعلی اعلانات اور افتتاح کے ڈرامے رچائے گئے‘ کالاش ویلی روڈ کے حوالے سے بھی یہی ڈرامہ رچایا گیا اور سابق وزیر اعظم شاہد خاں قان عباسی نے 2018ء کے انتخابات سے صرف دوماہ قبل مذکورہ روڈ کی تختی لگائی تھی‘لیکن بعد میں پتہ چلا کہ اس منصوبے کے حوالے بنیادی‘ تکنیکی معاملات بھی حل نہیں کئے گئے تھے‘ اس روڈ کی تعمیر کیلئے زمین کی خریداری کی مد میں پیسے مختص کئے گئے تھے اور نہ ہی اس کی فیڈرلائزیشن کی گئی تھی۔انہوں نے وزیر اعلیٰ محمود خان کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ صرف اس کی فیڈرلائزیشن اور دوسری تکنیکی معاملات کو جنگی بنیادوں پر سلجھایا بلکہ موجودہ بجٹ میں دو ارب روپے کی خطیر رقم زمین کی خریداری کیلئے بجٹ میں مختص کئے جس سے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے رستے سے تمام رکاوٹیں دور ہوگیئں‘انہوں نے معاون خصوصی وزیر زادہ کی کاوشوں کوسراہتے ہوئے کہاکہ دن رات محنت کرکے چترال کی ترقی کیلئے بھرپور کردار ادا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف مذہب کے نام پر ووٹ لیکر اسمبلیوں تک پہنچنے والے حضرات تنخواہوں اور مراعات سے آگے دیکھنے کی سکت اور اہلیت سے محروم ہیں۔انہوں نے ان سیاسی بیروزگاروں کو مشورہ دیا جو انگلی کٹاکر شہیدوں میں نام لکھوانا چاہتے تھے کہ وہ ہاتھوں سورج کو چھپانے کی ناکام کوشش نہ کریں بلکہ اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی حکومت کے انقلابی منصوبوں پر ان کا شکریہ ادا کریں ورنہ اپنی چونچیں بند رکھیں جو ان کی اورقوم کی صحت کیلئے سود مند ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں