252

سرکاری اور غیر سرکاری اداروں سے، دردمندانہ اپیل

چترال (ڈیلی چترال)چترال شہرسے تقربیا75کلومیٹرکے فاصلے پرانتہائی پسماندہ علاقے سیاہ آرکاری میں پنین خان کے گھرمیں ایک بیٹے اوردوبیٹاں جو نہ بول اور سن سکتے ہیں اورنہ آسانی سے چل پھربھی سکتے ہیں ۔
پنین خان کاکہناہے کہ میں ایک پرائیویٹ سکول میں 8000 کی ماہانہ تنخواہ پرکلاس فورکی ملازمت کرتاہوں ۔موجودکمرتوڑمہنگائی نے زندگی اجیرن کردی ہے ۔گھریلوتنگ دستی کایہ عالم ہے کہ بچوں کے اخراجات بھی پورے نہیں ہورہے ہیں۔ سرکاری اورغیرسرکاری اداروں سے دردمندانہ التجاہے کہ میری مددکریں۔اس کم امدنی سے گھریلواخراجات پوراکرناانتہائی مشکل اوردشوارہوتاجارہاہے

اس حوالے ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئر افیسرچترال نصرت جبین سے رابطہ کیاانہوں نے کہاکہ اُن اسپیشل افرادکی کارڈنادراسے بنایاگیاہے کوروناوائرس کی وجہ سے دوردرازعلاقوں میں روٹین کے پروگرامات متاثرہوچکے ہیں انشاء اللہ جلدی شروع کیاجائے وہ سرفہرست ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسپشل افرادکی نادراکارڈبننے کے بعدہم لسٹ میں شامل کرتے ہیں ۔اُن کے کارڈبنائے ہوئے تقربیاایک سال ہوگئے جب بھی فنڈزریلیزہوجائے اُن کوشامل کیاجائے گا

زکوۃ چیئرمین لوئرچترال محمدقاسم سے بات کی ۔انہوں نے کہاکہ محکمہ زکوۃ دیہی اورشہری علاقوںمیں غریب اوراسپشل افرادکی سروے تقربیا مکمل کرلی ہے ۔اُن کے ساتھ ترجیح بنیاد پرتعاون کیاجائے ۔

ایک غیرسرکاری ادارے کے نمائندے شمش الرحمن تاجگ نے کہاکہ اپنے محدود وسائل کے مطابق عیدکے موقع پراُن کوکپڑے ،جوتے دیتے ہیں ۔اورہماری کوشش ہے کہ اُن کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون کیاجائے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں