507

نئے بجٹ میں ترقیاتی فنڈز اور ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔مظفر سید ایڈوکیٹ

پشاور(نمائندہ ڈیلی چترال )وزیر خزانہ خیبرپختونخوا مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہاہے کہ صوبائی حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں تقریبا مکمل کر لی ہیں ہماری مخلصانہ کوشش ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پورے صوبے میں نئے اور جاری ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز میں خاطرخواہ اضافے کے علاوہ سرکاری ملازمین بالخصوص کم اجرت یافتہ اہلکاروں کو بھی تنخواہوں کا بہترین پیکیج دیا جائے تاکہ ان کے حالات کار اور معیار زندگی پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں اور وہ پوری دلجمعی سے عوامی خدمت کا فرض ادا کریں وہ جماعت اسلامی کے شوریٰ اجلاس میں شرکت کیلئے لاہور روانگی سے قبل پشاور میں دیر بالا و پائیں سے ارکان اسمبلی کے علاوہ سرکاری ملازمین کے مختلف وفود سے بات چیت کررہے تھے جنہوں نے صوبے کو درپیش چیلنجوں پر تبادلہ خیال کے علاوہ اپنے متعلقہ مسائل و مشکلات سے انہیں اگاہ کیا اور انکے حل کے سلسلے میں تعاون کی استدعا کی وزیر خزانہ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مرکز نے ہمیں اپنے جائز اور واجب الادا وسائل کی فراہمی میں بھی قصداً تاخیری حربے برت کر ہمارے اداروں کو کمزور حتیٰ کہ دیوالیہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مگر اللہ تعالیٰ کے فضل اور عوام کی دعاؤں اور تمناؤں کے طفیل ہم تمام مشکلات سے سرخرو نکلنے میں کامیاب ہوتے جا رہے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے سلسلے میں ہم صوبے کے مفاد پر کوئی سمجھوتہ کرینگے اور نہ ہی کسی بلیک میلنگ میں آئیں گے حالیہ ایکنک اجلاس میں ہماری صوبائی حکومت پر یہ حقیقت بالکل واضح ہو گئی ہے کہ مرکز نے سی پیک پر جو بھی فیصلے کئے ہیں وہ ہمارے حق میں ہیں نہ ہی اتنے اہم اور نازک ترین معاملات پر ہمیں اعتماد میں لیا جا رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ انہیں ایکنک اجلاس کے دوران ہی سی پیک پر مرکز کا پورا پلان یکسر مسترد کرنا پڑا وفاق کو ماننا پڑے گا کہ مغربی روٹ جھنڈ تا ڈیرہ، بنوں، کرک، کوہاٹ سمیت جنوبی اضلاع کے درمیان سے نہ گزرا اور تمام سہولیات کے ساتھ یہاں کے تیل و گیس اور معدنی ذخائر سے استفادہ نہ کیا گیا تو نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پوری قوم اسکے دور رس ثمرات سے محروم رہ جائے گی یہ عظیم الشان منصوبہ عظیم پاک و چین ہمسایہ ممالک کے باہمی مفاد پر مبنی ہے جس میں بدنیتی کااور مصلحت کوشی کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہئے ورنہ اسکے نتائج بھی قومی مفاد کے منافی ہونگے البتہ افسوسناک بات یہ بھی ہے کہ دہشت گردی اور سیلاب و زلزلہ سمیت تباہ کن قدرتی آفات سے متاثرہ اس صوبے کے عوام سے خصوصی برتاؤ کی بجائے الٹا سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا گیا ہے مگر منافقت کی انتہا یہ کہ انکی قربانیوں اور حب الوطنی کے قصیدے بھی گائے جا رہے ہیں اور صوبے سے یہی ظلم سی پیک پر بھی کیا جا رہا ہے جو ہم نہیں ہونے دینگے مظفر سید ایڈوکیٹ نے سرکاری ملازمین کو یقین دلایا کہ تنخواہوں کے ساتھ ساتھ انکے حالات کار کی بہتری پر یکساں کام جاری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں