304

تورغر : عوام بلخصوص  حاملہ عورتیں صحت انصاف کارڈ  کی سہولت سے مستفید ہونے سے قاصر

تحریر: عظمت حسین

تورغرکی تین تحصیلوں میں سرکاری اور نجی ہسپتال میں  آپریشن تھیٹر کی سہولت نہ ہونے کیوجہ سے مقامی آبادی براہ راست  صحت کارڈ کی سہولت سے مستفید ہونے سے قاصر ہے۔ وضع کی گئے قواعد کی رو سے  انصاف کارڈ پروگرام کے تحت صحت کارڈ پر علاج ان ہسپتالوں میں کیا جاتا ہےجہاں آپریشن تھیٹر کی سہولت موجود ہو۔آپریشن تھیٹر کے نہ ہونے اور خاتون ڈاکٹر کی غیر موجودگی میں عورتوں کی بڑی تعداد زچگی کے دوران محفوظ اور سستا علاج مقامی سطح پہ حاصل کرنے سے قا صر ہیں۔

صحت انصاف کارڈ پروگرام کا شمار حکومت خیبرپختونخوا کے ان چند گنے چنے پروگراموں میں ہوتا ہے  جن کا براہ راست اثر مہنگائی وغربت کی چکی میں پسے عوام پر ریلیف کی شکل میں ہوتا ہے ۔  اس پروگرام کے تحت خیبرپختونخوا کے مستقل رہائشی افراد  کو ان کے شناختی کارڈ پر خیبرپختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے 700 سے زائد نجی ہسپتالوں میں دس لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت میسر ہے۔ دس لاکھ (ایک ملین)   کی اس رقم میں سے،   دو لاکھ بنیادی صحت، ایمرجنسی، زچگی، ہسپتال میں علاج کی غرض داخل ہونا، پتھری ، ہرنیا، جنرل سرجری، اپنڈکس وغیرہ کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ ایڈوانس علاج جیسے گردوں، انجیوپلاسٹی یا اوپن ہارٹ سرجری، ذیابیطیس، مصنوعی اعضاء، نیورو سرجری اور کینسر وغیرہ کے لئے چار لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ باقی رقم  دیگر مقاصد کے لئے مختص ہے۔ یہ پروگرام صوبائی حکومت اور اسٹیٹ لائف انشورنس آف پاکستان کے باہمی معاہدے و تعاؤن سے چلایا جارہا رہے ۔

صوبہ خیبرپختونخوا کے شمالی علالی علاقہ جات میں واقع ہزارہ ڈویژن کے ضلع تورغر کا شمار صوبے کے پسماندہ ترین اضلاع میں کیا جاتا ہے۔ زاہد خان پشتون خوا ملی عوامی پارٹی تورغرکے صدر اور با اثر  سماجی شخصیت ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ تین تحصیلوں پر مشتمل ضلع میں ایک بھی ایسا سرکاری یا غیر سرکاری ہسپتال  ایسا نہیں ہے جہاں ہم مقامی سطح پر حکومت کی دی ہوئی سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ تورغر کی اکثریت آبادی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی بسر کررہی ہے۔ زیادہ تر مرد لاہور، کراچی یا بیرون ملک روزگار کے لئے جاتے ہیں۔  ان کے پیچھے کا خاندان ، خواتین بمشکل اپنی گزر بسر کرتی ہیں ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال جوکہ زیر تعمیر ہے، اس  پر کام کی رفتار کو بڑھایا جائے یا پرائیویٹ بلڈنگ میں عوام کی سہولت کے لئے آپریشن تھیٹر کا بندوبست کیا جائے جس کی مدد سے مقامی آبادی صحت کارڈ کے ثمرات  سے اپنے مشکل وقت میں فائدہ اٹھا سکے۔ غریب  آبادی جو اس قبل نہیں کہ اپنی صحت کی جائز ضروریات کو پورا کر سکے، اس کے پاس صحت کارڈ ایک ایسی  سہولت ہے  جس سے  بحیثت شہری فائدہ اٹھانا   نہ صرف ان کی ضرورت ہے بلکہ بنیادی حق ہے ،کہ  صوبے کے اند ر پسماندہ علاقوں کی آ بادی کا استحصال  نہ ہو۔ جو صحت کی سہولت سب کو میسر ہے وہ تورغر جیسے علاقے کے مکینوں کو بھی حاصل ہو۔ ان کو بھی سستا علاج آسانی اور سہولت سے ملے۔

واضح رہے کہ ضلع تور غر کو 2011  میں آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان  کے آرٹیکل 246 کے تحت الگ ضلع کا درجہ دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے یہ آزاد قبائلی ریاستی ضلع کی حیثیت سے قائم تھا۔ دو ہزار سترہ کی مردم شماری کے مطابق تورغر کی آبادی ایک لاکھ اکہتر ہزار،تین سو،انچاس ہے جو کہ اب تیزی سے بڑھ کر تین لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔  تورغر کو کالا ڈھاکہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے “کالا پتھر” ۔جس طرح نام سے واضح ہے ضلع تورغر پتھریلا  علاقہ ہے۔ جہاں کے مکین صحت کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ تورغر وہ پسماندہ ضلع ہے جس کے ایک طرف قریباً چالیس ، پچاس کلومیٹر دور تربیلا ڈیم نے پاکستان کی قسمت بدل دی لیکن تورغر کی نہیں، دوسری طرف تیس کلومیٹر دور سے گزرنے والے چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور یعنی ( سی –پیک)پاکستان کی قسمت بدلنے جارہا ہے لیکن تورغر کی قسمت ویسے ہی ہے اور تیسری طرف تورغر کے دامن میں بہتا “دریائے سندھ” تورغر کووقتاً فوقتاًیتیم کرتے ہوئے سارے پاکستان کو سیراب کرتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں