کہتے ہیں کہ سادہ دل والے لوگ بادشاہ ہوتے ہیں ۔ ان کے کام اللہ پاک بناتا اور سنوارتا ہے ۔ بالکل اسی طرح جس طرح شیر بڑانگ خان گداز کی خواہش اور آرزو تھی کہ اس کا شعری مجموعہ کسی نہ کسی طرح ان کی زندگی میں چھپ جائے ۔ بس اس خواہش کی دیر تھی ۔ کہ صدر انجمن ترقی کھوار چترال شہزادہ تنویر الملک نے ان کا یہ شعری مجموعہ چھاپ کر گداز کو صاحب کتاب ہونے کا اعزاز بخشا ۔ پھر اس کے بعد ان کی ایک اور خواہش ابھری ۔ کہ اس کتاب کی رونمائی شاندار طریقے سے ہو ۔ خدا کا کرنا ایسا ہوا ۔ کہ یہ آرزو چترال پریس کلب کے صدر نے پوری کر دی ۔ اور ایسی شاندارتقریب رونمائی چترال پریس کلب کے زیر اہتمام منعقد ہوئی ۔ کہ نقط گداز کی رونمائی کو معدودے چند اہم رونمائی کتب میں شمار
کیا جا سکتا ہے ۔ جس میں ادباء و شعرا ء اور کھوار زبان سے محبت رکھنے والوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ شیر بڑانگ خان گداز نہایت منکسرالمزاج، محبت کے پیکر اور خاکسار شخصیت کے مالک ہیں ۔ قدرتی طور پر ان کی گفتگو ، چال ڈھال سے احترام و ادب اور محبت کی چاشنی چھلکتی ہے ۔ اس لئے صدر چترال پریس کلب ظہیرالدین نے کتاب کی رونمائی کی یہ تقریب اظہار محبت کے طور پر انجمن ترقی کھوار سے چھین لی۔ جس میں انجمن نے بھی بھر پور محبت کا اظہار کیا ۔ چترال پریس کلب میں شیر بڑانگ خان گدازکی کتاب ” نقطہ گداز” کی تقریب رونمائی کے مہمان خصوصی چترال کے معروف نام وسکالر اور کالم نگار ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی تھے ۔ جبکہ صدارت کے فرائض انجمن ترقی کھوار کے سنئیر ترین رکن اقبال حیات نے انجام دی ۔ صدر انجمن ترقی کھوار شہزادہ تنویر الملک ، صدر چترال پریس کلب ظہیرالدین اور صاحب کتاب شیر بڑانگ خان گداز مہمانوں کے ساتھ تشریف فرماتھے۔ اقبال حیات نےتلاوت کی سعادت حاصل کی ۔ شہزاد احمد شہزاد نے نعت شریف پیش کی اور راقم نے
نظامت کے فرائض انجام دی ۔ کتاب پر اردو اور کھوار ادب کے ممتاز محقق و نقاد اور معروف نام صالح ولی آزاد ، عربی و اسلامی ادب کا عمیق مطالعہ کرنے والی شخصیت مولانا قاضی سلامت اللہ ، ممتاز قانون دان و انجمن ترقی کھوار کے سابق صدر عبد الولی خان ایڈوکیٹ نے اپنے مقالے میں نقطہ گداز کو دور حاضر میں چترال میں چھپنے والا بہترین کتاب قراردیا ۔ اور کھوار زبان کی ترویج و حفاظت، معاشرتی ناہمواریوں کو اجاگرکرنے ، کھوار تہذیب و تمدن پر بیرونی زبان و ثقافت کی یلغار ، نوجوان نسل کیلئےاہم پیغامات ، شادی بیاہ کے منفی رسومات، قرآن و سنت سے دوری ، قیام پاکستان کے مقاصد سے انحراف ، وطن سے محبت جیسے موضوعات پر سیر حاصل شاعری کرنے پر صاحب کتاب شیربڑانگ گداز کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ اور کہا ۔ کہ نظم کے قالب میں معاشرے میں پھیلنے والی منفی رجحانات کی جس خوبصورت انداز میں گداز نے نقشہ کھینچا ہے ۔ اس کیلئے صاحب کتاب دادو تحسین کی مستحق ہے ۔ انہوں نے شاعر کی ذاتی زندگی پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا ۔ کہ شیر بڑانگ خان گداز ایسے شاعر ہیں ۔ کہ انجان لوگ بھی اس کے چال ڈھال ، نرم گفتاری ، احترام و ادب ، انکساری ، اور خودی دیکھ کر پہچان جاتے ہیں ۔کہ یہ شاعر ہے ۔ مولانا نقیب اللہ رازی نے حسب عادت و روایت کتاب پر اپنی تنقید کےنشتر چلائے ۔ اور کتاب میں اغلاط کی نشاندہی کی ۔ جس پر مہمان خصوصی ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے اپنے خطاب میں اس کا جواب دیتے ہوئے کہا ۔ کہ اگر یہ خیال کیا جائے۔ کہ کتاب کو کسی بھی قسم کی غلطیوں سے پاک کرنے کیلئے ایڈٹ کمیٹی بننے چاہیے تھی ۔ تو یہ کمیٹی پاکستان کے پلاننگ ڈویژن کی طرح اصلاح کی آڑ میں اتنا