295

پرش الیکشن…..تحریر۔۔۔۔.. شہزادہ مبشرالملک

 پی ٹی آئی ۔ ۔ ۔ کےہمارے ۔ ۔ ۔ انقلابی ۔ ۔ ۔ اور ان کے ۔ ۔ ۔ سہولت کار۔ ۔ ۔ جو بییس سالوں ۔ ۔ ۔ عمرانی ۔ ۔ ۔ جدو جہد جو حقیقی معنوں میں ۔ ۔ ۔ عمران خان ۔ ۔ ۔ نےکی تھی کو ۔ ۔ ۔ جلا ۔ ۔ ۔ بخشنے اور ازمائے ہوئے ۔ ۔ ۔ مہروں ۔ ۔ ۔ جو ۔ ۔ ۔ محسنوں۔ ۔ ۔ کے لیے ۔ ۔ ۔ آ ستین کے سانپ۔ ۔ ۔ بن گئے تھے کے سروں کو ۔ ۔ ۔ کچھلنے ۔ ۔ ۔ کے لیے ملکی مفاد میں عمران خان کو آگے لانے کا فیصلہ کیا اور اس میں کچھ حد تک کا میاب بھی ریے۔ مگر حالات کا درست تجزیہ کیا جا یے تو اس کا میابی میں۔ ۔ ۔ لوٹ درویو۔ ۔ ۔ اور میرزا کچیٹ ۔ ۔ ۔ سے زیادہ عمران کی اپنی جدو جہد ۔ ۔ ۔ طلسماتی اور سحر انگیز شخصیت۔ ۔ ۔ نو جوانوں میں عالمی مقبولیت۔ ۔ ۔ ۔ جرت کرادار ۔ ۔ ۔ فلاحی اور علمی منصوبوں کے تحفے۔ ۔ ۔ ورلڈکپ۔ ۔ ۔ بے باک اور دبنگ انداز بیاں ۔ ۔ ۔ پاکستانی اور اسلامی کلچر کی عکا سی ۔ ۔ ۔ رسول انقلاب سے ولولہ انگیز اظہار محبت ۔ ۔ ۔ ریاست مدینہ کی جانب پیش قدمی۔ وہ عوامل ہیں جو ان کی ۔ ۔ ۔ مقبو لیت۔ ۔ ۔ کو ۔ ۔ ۔ چار چاند ۔ ۔ ۔ لگانے کو کا فی تھے ۔اگر وہ ان ۔ ۔ ۔ دعووں ۔ ۔ ۔ پر عمل درآمد کرنے میں۔ ۔ ۔ اخلاص اور حکمت ۔ ۔ ۔ سے کام لیتے تو اسے کسی۔ ۔ ۔ لوٹ دوریو اور میرزا کچیٹ ۔ ۔ ۔ کی حمایت اور احسان مند ہونے کی ضرورت نہ پڑھتی۔

      اس سے پہلے بھی پاکستانی قوم ۔ ۔ ۔ نظام مصطفے ۔ ۔ ۔ کے نام پر پھر جنرل ضیاء کے اسلامی دعووں پر اس کے ۔۔ ۔ ٹسٹ ٹیوب بے بی۔ ۔ ۔۔ نواز شریف ۔ ۔ ۔ کے امیرالمومنین بننے کے سفر کے دوران ۔ ۔ ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ کے اسلام پسند عوام ۔ ۔ ۔ نچھاور ۔ ۔ ۔ ہوتے رہے ہیں ۔ ۔ ۔۔۔ مولانا صوفی محمد۔ ۔ ۔ ۔ کے ۔ ۔ ۔ شریعیت مو مینٹ ۔ ۔ ۔ کے دوران بھی مالاکنڈ کے اسلام پسند عوام جو ۔ ۔ ۔ قیام پاکستان۔ ۔ ۔ ۔ سےپہلے بھی اپنی ریاستوں جن میں چترال۔ ۔ ۔ دیر ۔ ۔ ۔ سوات۔ ۔ ۔ شامل تھے ۔ ۔ ۔ شرعی نظام ۔ ۔ ۔ سے آ شنا رہ چکے تھے جو قیام پاکستان کے بعد 1969ء میں پاکستان میں ضم ہو کر اللہ کے۔ ۔ ۔ شرعی نظام۔ ۔ ۔ سے نکل کر۔ ۔ ۔ لا الہ الا اللہ ۔ ۔ ۔ کے نام پر لاکھوں جانوں کی قربانی ۔ ۔ ۔ لاکھوں عزت مآب مسلمان خواتین کی عظمتوں کی بربادی اور لاکھوں کی بے سرو سامانی کے باوجود ۔ ۔ ۔ مہاجرت۔ ۔ ۔۔ کے بعد ۔ ۔ ۔ بر طانیہ ۔ ۔ ۔ جمہوری بت کے ۔ ۔ ۔ پجاری ۔ ۔ ۔ بن کے رہے گئے۔

اس ملک کی ایک بدقسمتی یہ بھی رہی ہے کہ جو بھی عہدے اور اقتدار سے گیا وہ اس ملک کے اینٹ سے اینٹ بجانے پر تلا رہا۔ سواے قاید اعظم۔ لیاقت علی خان اور فاطمہ جناح کے سب نے اس کو ۔ ۔ ۔ نوچا۔ ۔ ۔ ذاتی مراعات آسایشیں لیں اپنی دنیا بنانے کے لیے زور زبردستی۔۔ ۔ اختیارات کا نا جایز استعمال اور کرپشن کے زریعے ۔ ۔ ۔ فرعون ۔ ۔ ۔ قارون۔ ۔ ۔ کو بھی بہت پیچھے چھو ڑ گیے۔ ملک اور قوم کی خوداری کا سودا کیا ۔ ۔ ۔ کلمے کے نام پر وجود میں آنے والے ملک کو انتشار۔ ۔ ۔ معاشی بدحالی اور سودی نظام میں سراپا ۔ ۔ ۔ غرقاب ۔ ۔ ۔ کر کے اللہ کی لعنت اور جنگ کے مستحق ٹھہر کر ملک میں۔ ۔ امن۔ ۔ ۔ استحکام۔ ۔ ۔ اور خوشحآلی تلاش کر رہے ہیں جو اللہ کے بغیر کسی آئی ایم ایف کسی سپر پاور اور کسی عرب بادشاہ کے بس کی بات نہیں سوائے ۔ ۔ محمد عربی ۔ ۔ کے لائے ہوئے نظام کے لاگو کیے بغیر ۔

    عمران کے حالیہ بیانیے اور عالمی سازش کے بعد عالمی ۔ ۔ ۔ وفادار ٹولے اور خود ۔ ۔ ۔ سادہ لوح عمران اور اس کے نادان دوستوں نے ملکی حالات کو اور بھی دیگر گون بنا دیا ہے۔جب حالات عمران کے ہاتھ سے نکل رہے تھے تو سیاسی تجزیہ کاروں نے مشورے دیے کہ قومی اسمبلی خود تحلیل کرکے نیے الیکشن کی جانب قدم بڑھاو تو خان صاحب۔ ۔ ۔ خان اعظم۔ ۔ ۔ بنے ریے۔ پھر پنجاب ،کے پی ،جی بی میں بھی وہی غلطی دہرائی جو جاری ہے۔۔۔ اسمبلی سے استعفعی دے کر ۔ ۔ ۔ پارلیمنٹ۔ ۔ ۔ کا گراونڈ بھی امپوٹیڈ حکومت کے جولی میں ڈال دی کہ جو چاہیں کر یں۔ دھرنے اور لانگ مارچ میں برگر کلاس فیملیز اور پاکستانی یوتھ کو مایوس کیا۔۔۔ ملکی آداروں کے ساتھ غیر ضروری پنگا لیا۔۔ خود پشاور میں قلعہ بند ہیں اور میڈیا پہ گولہ باری جاری ہے۔ آج سابق اسپیکر اسد قیصر صاحب کا یہ مطالبہ کہ ۔ ۔ ۔ پرش الیکشن فاکستان کے مسائل کا حل ہیں ہم فاکستان میں انتشار نہیں چاہتے ۔۔ ۔ فاکستان۔ ۔ ۔ زرداریوں نواز شریوں۔ ۔ ۔ آنفوٹیڈ۔ ۔ ۔ کی۔ ۔ ۔ فرافرٹی۔ ۔ ۔ نہیں ہے بس بہت ہوگیا ۔ ۔ ۔ پرش الیکشن ۔ ۔ ۔ کا اعلان کیا جائے۔ سن کر مجھے ہنسی سے زیادہ رونا آیا اور کھوار کہاوت۔۔۔ ہاتھ کی بجائے دانتوں سے کھولنے کی کو شش نظر آئی وہ بھی کا میاب ہوتی نظر نہیں آرہی ۔ ۔ ۔ اللہ خیر فرمایے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں