449

چترال کی خواتین کے مسائل کے حل پر سنجیدگی کے ساتھ توجہ دی جائے۔آواز پروگرام کے زیر اہتمام اجلاس میں قرارداد

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) چترال کی خواتین نمایندگان نے کئی بار نشستوں کے بعد متفقہ طور پر ایک قراد داد کے ذریعے ضلعی ، صوبائی اور وفاقی حکومت سے پُر زور مطالبہ کیا ہے ۔کہ چترال کی خواتین کے مسائل کے حل پر سنجیدگی کے ساتھ توجہ دی جائے ۔ ساؤتھ ایشیاء پارٹنر شپ پاکستان کے پروگرام آواز کے زیر اہتمام ہفتے کے روز خواتین اسمبلی میں سپیکر زینت جبین کی زیر صدارت اجلاس میں ضلع کونسل ، تحصیل کونسل ،ویلج کونسل کی خواتین ارکان اور آواز دسٹرکٹ فورم کے ممبران نے خواتین کے مسائل پر تفصیلی بحث کی ، اور متفقہ طور پر یہ قرار داد پیش کی کہ ہر سیاسی جماعت خواتین کی مخصوص نشستوں کے علاوہ جنرل نشستوں پر 33فیصدٹکٹ خواتین کو جاری کرے ، خواتین کیلئے ملازمت کے حصول کیلئے کم سے کم دس فیصد کوٹہ مقرر کیا جائے ،مقامی حکومت بجٹ میں خواتین ممبران کو برابری کی بنیاد پرحصہ دے ، ضلع میں دارالامان کا قیام عمل میں لایا جائے ، خواتین کیلئے مخصوص انتظار گاہ ضروری سہولیات واش روم کے ساتھ تعمیر کئے جائیں ، ضلع اورتحصیل کونسل کے اجلاسوں میں خواتین ممبران کو اپنے مسائل پیش کرنے کے لئے مخصوص وقت دیا جائے ، خواتین کیلئے الگ ٹرانسپورٹ سسٹم کا انتظام کیا جائے یا کم از کم مسافر گاڑیوں میں نشستیں مخصوص کی جائیں ۔ خواتین کیلئے الگ پولنگ سٹیشن قائم کئے جائیں اور نا خوشگوار واقعات سے بچنے کیلئے مخصوص مقامات پر سکیورٹی کے اہلکار متعین کئے جائیں ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ممبر ڈسٹرکٹ کونسل حصول بیگم نے کہا ۔ کہ موجودہ معاشرے میں خواتین کو اپنے حقوق کیلئے خود جدو جہد کرنے کی ضرورت ہے ۔ اور تمام خواتین ممبران کونسل کو چاہیے ۔کہ وہ اپنے اجلاسوں میں خواتین کی بہتر نمایندگی کرکے ووٹروں کا حق ادا کریں ۔ سپیکر زینت جبین نے کہا ۔کہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے کئی قوانین موجود ہیں ۔ لیکن بدقسمتی سے اُن پر عملدر آمد نہ ہونے کی وجہ سے آج بھی خواتین بعض بنیادی حقوق کے حصول سے محروم ہیں ، اس موقع پر ساوتھ ایشیاء پارٹنر شپ پاکستان چترال کے کوآرڈنیٹر محمد اسماعیل ، ڈسٹرکٹ پروگرام آفیسر آواز روبینہ بی بی ،آ واز فورم کے چیرمین قاضی سجاد احمد اور جنرل سیکرٹری نابیگ ایڈوکیٹ نے خواتین اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ اپنے کلچر کے دائرے میں رہتے ہوئے قانون اور اسلام کے دیے گئے حقوق کا مطالبہ کرنا آپ کا حق ہے ۔ تاہم یہ کوششیں مشترکہ طور پر کی جانی چائیں ۔ تاکہ اُس کا مثبت نتیجہ نکل سکے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں