390

حالیہ سیلاب اپنے پیچھے تباہی کی داستانیں چھوڑگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تحریر:سیدنذیرحسین شاہ نذیر


ضلع اپرچترال کے انتہائی حسین وادی بریپ میں حالیہ سیلاب اپنے پیچھے تباہی کی داستانیں چھوڑگیا۔ خیموں میں موجود ہر مرد ،خواتین اوربچوں کی آنکھیں آشک بارہیں۔اُن کی خاموشی کے پیچھے ایک داستان چھپی نظرآتی ہیں جو ہرقسم کے تعاون کی مستحق ہیں متاثرہ علاقوں میں ہرجگہ صرف بربادی ہی بربادی دیکھنے کوملتی ہیں ۔
وادی بریپ میں واقع درکھوت اورچھکن نالوں میں شدید سیلاب ویلچ کونسل بریپ کی تین چوتھائی سے زیادہ حصہ سیلاب کے ملبے تلے دب گئی ہے اور کئی خاندان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ سینکڑوں خاندان بے گھر ہوگئے ہیں اورکروڑوں مالیت کی زمین ،باغات ،درجنوں دوکانین، پیڑول پمپ ، یوٹیلیٹی اسٹور اورگورنمنٹ گرلز ہائی سکول بریپ بھی سیلاب کی زد میں آگئے ہیں دو برساتی نالوں میں بیک وقت اونچے درجے کا سیلاب آنے کی وجہ سے وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور سیبوں کے لئے مشہور اس گاؤں میں سینکڑوں ایکڑ پر پھیلی ہوئی سیبوں کے باغات میں اب درختوں کی جگہ بڑے بڑے پہاڑ نما پتھر اور ملبہ نظر آرہے ہیں۔
گذشتہ چندسالوں سے ہونے والی ماحولیاتی تبدیلی اور مون سون بارشوں کی وجہ سے وادی چترال کے پہاڑی نالوں میں طغیانی سے سینکڑوں مکانات،کئی ایکڑاراضی پرکھڑی فصلیں زیرآب آگئے ۔حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلے سے جہاں بچوں بوڑھوں سمیت ہر طبقہ متاثر ہوا ہے وہاں خواتین کے مسائل میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ عمومی طور پروادی بریپ میں آنے والا سیلابی ریلا اپنے ساتھ وہاں کی جفا کش اورمحنت مشقت کرنے والی مرد و عورتوں کے لئے قیامت سے کم نہیں تھا۔
ایک سوشل ورکرریٹائرڈحولدارسرورخان نے بتایاکہ اچانک رات کے وقت قیامت نماسیلابی ریلے سب کچھ بہاکرلے گئے ہم تینوں بھائیوں کے کئی سالوں کی محنت اور زندگی کی تمام جمع پونجی چندلمحوں میں زیرزمین ہوگئی۔صرف اپنے بچوں کوہی وہاں سے اٹھاکرکسی محفوظ جگہ لے جانے میں ہی کامیاب ہوگئے ۔انہوں نے کہاکہ اُس وقت ہمیں کوئی کپڑااُٹھانے کاہوش تھااورنہ ہی اپناقیمتی سامان اپنے ہمراہ محفوظ مقام پرلے جانے کا۔رات کے اندھیروں کی وحشت اوراس کے ساتھ ساتھ سیلابی ریلے کی تیزبہا ؤ نےدرجنوں رہائشی مکانات کو چندمنٹوں میں زمین بوس کردیا۔سیلاب کے دہشت سے خواتین اپنے سروں کی چادروں تک اُٹھانابھول گئیں صرف اپنے اور اپنے بچوں کی زندگیاں بچاسکیں۔
وائس چیئرمین ویلچ کونسل بریپ سیداکبرحسین اوردوسروں نے بتایا کہ سرکاری اورغیرسرکاری اداروں نے سروے کرکے اپنی کاغذی کارراوئی پوراکرکے لے گئے ہیں ۔مگریہاں کئی خاندان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پرمجبورہیں ۔وادی بریپ انتہائی
سردعلاقہ ہے یہاں سردیوں میں گھروں کے اندرزندگی گزارناانتہائی مشکل ہیں خیموں میں یہ لوگ کیسے گزاراکریں گے۔ کیونکہ متاثرہ مکانات کی دوبارہ تعمیرنواورآبادی کے عمل میں سیلاب متاثرین کی بھرپورمالی تعاون کی اشدضرورت ہے ۔متعلقہ حکام سے یہاں کے متاثرین نے سیلاب کے بعد مطالبہ کیاہے کہ ان لوگوں کومحفوظ مقامات پر پلاٹ دیاجائے تاکہ سردیوں سے پہلے پہلے یہ لوگ سرچھپانے کے لئے کچامکانات بناسکیں ۔
متاثرین کاکہناہے کہ 2005کے سیلاب زدگان کوبریپ سے چندکلومیٹرکے فاصلے پرواقع سرکاری زمین کھوتان لشٹ میں پلاٹ دے کرآبادکیے تھے ۔اب سننے میں آرہاہے وہ سرکاری زمین بھی آس پاس کے گاؤں والوں نے اپنے شاملات میں شامل کیاہے وہ ایک انیچ زمین کسی کودینے کےلئے تیارنہیں ہیں ضلعی انتظامیہ بھی اب تک خاموش بیٹھے ہیں ۔ان متاثرین کو مستقل بنیادوں پرآبادکرنے کی ضرورت ہے۔کئی متاثرین کے مردحضرات اپنے خاندان کوبھوک وپیاس سے بچانے کےلئے محنت مزدوری کے خاطرضلع سے باہرہیں ۔جن کے خواتین اوربچے خیموں میں زندگی گزاررہے ہیں اُ ن کے لئے مستقل حکمت عملی کرنے کی ضرورت ہے۔
اسسٹنٹ کمشنراپرچترال شاہ عدنان نے اس حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ضلعی انتظامیہ اپرچترال مشکل کی گھڑی میں سیلاب متاثرین کے ساتھ ہیں ۔ڈپٹی کمشنر اپرچترال کی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ پہلے دن سے سرکاری اورغیرسرکاری اداروں کے زریعے متاثرین کوراشن،خیمے اوردیگرضروری سامان وغیرہ فراہم کرکے آئے ہیں ۔عوامی سہولیات کے لئے انفرااسٹرکچر کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ بریپ کے 90فی صدمتاثرین کی پلاٹ کھوتن لشٹ میں پہلے سے موجودہے اور10فی صدکی کاغذی کارروائی مکمل ہوچکی ہے عنقریب اُن کوبھی کھوتن لشٹ میں پلاٹ دیا جائے گا۔ہمارے ٹیم نے جدیدآلات کے زریعے سیلاب متاثرین کے نقصانات کامکمل جائزہ لیا ہے اورلوگوں کوان کے نقصانات کامعاوضہ جلدمل جائے گا۔ضلعی انتظامیہ متاثرین کوتنہانہیں چھوڑے گی اور ان کی زندگیوں کو دوبارہ معمول پر لانے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں ۔اے سی اپرچترال نے کہاکہ حکومتی ہدایت کے مطابق متاثرین کے نقصانات کاتصدیقی عمل مکمل ہوچکاہے اورمتاثرین کومعاوضہ جات کی آدائیگی کے لئے متعلقہ بینک میں اکاونٹ کھولنے کی اطلاع بھی بذریعہ ایس ایم ایس مل چکی ہیں ۔ کچھ عناصر اس کوغیرضروری طورپرہوادینے کی کوشش کررہے ہیں جس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

پریذیڈنٹ اسماعیلی لوکل کونسل بریپ غفاراحمدنے بتایاکہ حالیہ سیلاب میں ہمارے سروے کے مطابق لوکل کونسل بریپ کے 58مکانات مکمل تباہ،48 کوجوزی نقصان اور61مکانات ریٹ زون پرہے ۔جن کے لئے آغاخان ایجنسی فارہیبٹاٹ چترال نے محفوظ مقامات پرشیلٹربنانے کاکام شروع کیاہے اُن کوہنگامی بنیادوں پردوکمرے ،ایک واش اورایک کچن بناکردیاجائے گا ۔اوران متاثرین کے خیموں میں کم ازکم ایک مہینے کاراشن بھی پہنچایاہے ۔10شیلٹرہوم پرکام جاری ہے مکمل کرکے متاثرین کوشفٹ کیاجائے گا۔
مقامی لوگوں کاکہناہے کہ2005کے بعد گاؤں بریپ کے اوپر موجود گلیشئر کے پگھلنے سے پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ ہورہاہے ۔ اور نالے کے اس پانی سے ایک پہاڑی ٹیلہ مسلسل کٹاؤ کا شکار ہو جاتا ہے ۔ جس سے پانی ڈیم کی صورت اختیار کر جاتاہے ۔ اور یہ ڈیم وقفے وقفے سے ٹوٹنے پر پورا علاقہ اُس کی لپیٹ میں آجاتا ہے ۔ جس کی وجہ سے علاقے کی بڑی آبادی نے نقل مکانی کر لی ہے ۔ اور اپنے سامان و مال مویشیوں سمیت محفوظ مقام کھوتان لشٹ منتقل ہو گئے ہیں۔یہاں کے باسیوں کوخدشہ ہے کہ سیلاب کایہ سلسلہ رکنے والانہیں ہے۔ بریپ گاؤں اپنے خوش ذائقہ سیب کی وجہ سے چترال بھر میں مشہور ہے ۔ لیکن مسلسل سیلاب نے یہاں کے باغات کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے ۔ متاثرہ لوگوں نے حکومتی اوردوسرے فلاحی اداروں سے تعاون کا مطالبہ کیا ہے ۔کہ متاثرہ خاندانوں کومستقل طورپرمحفوظ مقامات پرآبادکیاجائے اورگھربنانے میں اُن کی مالی تعاون کیاجائے وہ لوگ اپنے سب کچھ کھوبیٹھے ہیں زندگی کے تمام جمع پونجی سیلاب بردہوچکے ہیں وہ صرف اورصرف سرکاری اورغیرسرکاری اداروں کے امدادکی اُمیدمیں بیٹھے ہیں ۔
سیلاب کے بعدآغاخان ہیلتھ سروس ،الخدمت فاونڈیشن ،تریچ میربیک پیکرکلب اوردوسرےاداروں نے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ کاانعقادکیا۔بعض کیمپوں میں جب خواتین سے پوچھا گیا تو معلوم ہوا کہ دن بدن بیماری سے خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ۔میڈیکل کیمپ میں خواتین ڈاکٹرز ہونے کے باوجود کچھ خواتین اپنی بیماری کے بارے میں بتاتے ہوئے شرم محسوس کر رہی تھیں۔چترال کے تمام متاثرہ علاقوں میں اے کے ڈی این،الخدمت فاؤنڈیشن ،تریچ میربیک کلب اوردوسرے اداروں نے فوڈاورنان فوڈپیکچ پہنچا ئے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں