415

ہماری حکومت نجی و سرکاری سکولوں کے امتیازات نہیں بلکہ معیار تعلیم کی بہتری چاہتی ہے۔مظفر سید ایڈوکیٹ

پشاور(نمائندہ ڈیلی چترال)خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نجی و سرکاری سکولوں میں امتیازات کی بجائے تعلیمی معیار کی بہتری چاہتی ہے صوبائی حکومت ایسی معیاری تعلیم پر یقین رکھتی ہے جس کی بدولت شاندار مستقبل طلباء و طالبات کا انتظار کرے نہ کہ وہ محض ڈگریوں کے پلندے اٹھائے نوکریاں تلاش کرتے پھریں اور کوئی نجی یا سرکاری ادارہ انہیں پست معیار تعلیم کے سبب ملازمت دینے سے بھی گریزاں ہو نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں کو اس تعلیمی جہاد کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی وہ نجی تعلیمی اداروں کی مختلف ایسوسی ایشنوں کی نمائندہ تنظیم پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک(پین) کے وفد سے بات چیت کر رہے تھے جس نے خواجہ یاورنصیر کی زیر قیادت ان سے ان کے دفتر سول سیکرٹریٹ پشاور میں ملاقات کی اور معیار تعلیم کی بہتری میں نجی اداروں کے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے بجٹ میں نجی تعلیمی اداروں کیلئے مراعات کی درخواست کی جن میں پراپرٹی ٹیکس کا خاتمہ،دیگر ٹیکسز میں کمی،تورغر،کوہستان اور دیگر پسماندہ اضلاع کی طرز پرسرکاری سکولوں میں داخلہ سے محروم بچوں کو نجی تعلیمی اداروں میں داخل کروانے اور اخراجات سرکاری طورپربرداشت کرنے کی سکیم صوبے بھر میں لاگو کرنے کے مطالبات شامل تھے۔صوبائی وزیر برائے سکولز ولٹریسی محمد عاطف خان،ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم قیصر عالم اور بعض دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ نجی تعلیمی اداروں کے وفد کے ہمراہ وزیر تعلیم کی آمد اور ان کے مسائل و مطالبات کی حمایت صوبائی حکومت کے تعلیمی اخلاص کا واضح ثبوت ہے۔ہم نے شروع دن سے صوبے میں تعلیمی ایمر جنسی کا نفاد کر کے شعبہ تعلیم میں نجی اور سرکاری تفریق کا عملاً خاتمہ کر دیا ہے اور اب سب نے مل کر صوبے سے جہالت کے مکمل خاتے اور معیار تعلیم یقینی بنانے کیلئے اپنے حصے کاکردار اداکرنا ہے صوبائی حکومت دونوں شعبوں کی بہتری پر یکساں توجہ دے رہی ہے ایک طرف سرکاری سکولوں میں اساتذہ اور طلبہ کی حاضری اور دیگر اصلاحات کے ذریعے بہتری لائی جا ری ہے تودوسری طرف نجی شعبے کی حوصلہ افزائی میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ہم نے نجی اداروں کے لئے دفاتر کے ساتھ دل کے دروازے بھی کھول رکھے ہیں ان کے مسائل اور تجاویز کوبڑی سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے مظفر سید ایڈوکیٹ نے واضح کیا کہ حکومت پراپرٹی ٹیکس کے نجی تعلیمی اداروں سے خاتمے کا اصولی فیصلہ کر چکی ہے تاہم اس میں محکمہ ایکسائزاور صوبائی اسمبلی سے باقاعدہ قانون سازی کے ذریعے کام ہوگا اور یہ کام ہم ہنگامی بنیادوں پر پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے البتہ آپ کا بھی فرض ہے کہ خود کو کاروبار سے زیادہ سماجی اور فلاحی شعبہ ثابت کریں اور صوبے میں داخلے سے محروم رہ جانے والے 30لاکھ بچوں کو پڑھانے ا ور عمومی فیسوں میں کمی کے علاوہ غریب بچوں کا خصوصی خیال رکھیں نقل کے رجحان کا خاتمہ بھی وقت کا تقاضا ہے اسی طرح انہوں نے کہا کہ آج کے بچوں کو ایسی تعلیم کی ضرورت ہے کہ وہ محض سرکاری ملازمت کے آسرے پر نہ رہیں بلکہ تعلیم سے فراغت کے ساتھ ہی اسے روزگار اپنے تعلیمی ادارے کی دہلیز پر ملے وزیر خزانہ اور وزیرتعلیم نے وفدکی طرف سے پیش کردہ دیگر تمام مسائل و مطالبات کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کا یقین دلایا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں