512

بالائی چترال مستوج کے معروف گرمائی چراگاہ چمر کھن میں مہلک بیماری پھیلنے سے کئی بھیڑ بکریاں ہلاک

چترال ( محکم الدین ) بالائی چترال مستوج کے معروف گرمائی چراگاہ چمر کھن میں مہلک بیماری پھیلنے سے کئی بھیڑ بکریاں ہلاک ہو گئی ہیں ۔ اور مزید ہلاکتوں کا شدید خدشہ ہے ۔ ابھی تک محکمہ لائیو سٹاک کے کسی ذمہ دار اہلکار نے چراگاہ کی وزٹ نہیں کی ، اور نہ اس بیماری کیلئے اُن کے پاس فوری طور پر ویکسین موجود ہیں ۔ مقامی چرواہا میر خان نے ایکسپریس کو بتایا ۔ کہ بھیڑ بکریاں خونی پیچش کا شکار ہوتی ہیں ۔ اور بہت مختصر وقت میں شدید کمزور ہوکر گر پڑتی ہیں اور ہلاک ہو جاتی ہیں ۔ اس وقت گرمائی چراگاہ چمرکھن میں بارہ دیہات حضرت آباد ، چنار ، چوئنج بالا ،چوئنج پائین ، پرکو سپ، غورو ، پری ماڑی ، پاسوم ، لاکھپ ، دارالوٹ ،ہون ،چپاڑی ،کارگین اور مضافاتی علاقوں کے ہزاروں بھیڑ بکریاں ، موجود ہیں ۔اور اندیشہ ہے ۔ کہ اس بیماری کیلئے بروقت اقدامات نہ کئے گئے ۔ تو علاقے میں موجود ہزاروں کی تعداد میں بھیڑ بکریاں ہلاکت سے دوچار ہو سکتے ہیں ، اور علاقے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ لیکن محکمہ لائیو سٹاک کا آفس مستوج میں ہونے کے باوجود اس وبائی مرض کو سنجیدہ نہیں لیا گیا ہے ۔ اور ابھی تک کوئی بھی اہلکار موقع پر نہیں پہنچا ۔ اس سلسلے میں مستوج لائیو سٹاک آفس میں وٹرنری سپروائزر اکبر حیات نے ہمارے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ متاثرہ مقام مستوج سے دس گھنٹوں کی پیدل مسافت پر ہے ۔ جبکہ دوسری طرف مذکورہ بیماری PPR سے متعلق ادویات وٹرنری ہسپتال مستوج میں موجود نہیں ہیں ۔ تاہم ڈائریکٹر لائیو سٹاک چترال کو آگاہ کر دیا گیا ہے ۔جس نے 30جون کو پشاور جا کر ادویات چترال بھیجنے کی یقین دھانی کی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اب تک پچاس بکریاں PPRنامی اس بیماری سے ہلاک ہو چکی ہیں ، جبکہ MANGE ( خارش ) کی بیماری بھی یہاں کے بھیڑ بکریوں میں موجود ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ توق ، ڑاکھپ ،دارالوٹ وغیرہ علاقوں کی 250بکریوں کو گرمائی چراگاہ سے نیچے اُتارا گیا ہے ۔ جن کے علاج کے بعد مزید بکریوں کو پہاڑوں سے لایا جائے گا ۔ اور اُن کا علاج کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ان بیمار بھیڑ بکریوں کو ہلاکت سے بچانے کیلئے PPRویکسین کی فوری ضرورت ہے ۔ جو کہ یہاں دستیاب نہیں ہیں ۔ اکبر حیات نے کہا ۔کہ ایسی ایمر جنسی بنیادوں پر اگر وہ ہسپتال کے ویکسین وغیرہ استعمال کرتے ہیں ۔ تو مقامی لوگ اُسے حکومت کی طرف سے مفت علاج قرار دے کر ادویات اور علاج کیلئے کوئی ادائیگی نہیں کرتے ۔ جبکہ حکومت متعلقہ وٹرنری اہلکار کی تنخواہ سے ادویات کی قیمت کی کٹوتی کرتی ہے ۔ اس لئے حکومت کا یہ طریقہ کار بھی ملازمین کیلئے پریشانی کا باعث ہے ۔ درین اثنا متاثرہ لوگوں نے ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک خیبر پختونخوا سے فوری اقدامات اُٹھانے اور ویکسین کی فراہمی کے ساتھ اس گرمائی چراگاہ کیلئے ٹیم بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ لائیوسٹاک چترال کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے کے باوجود اس کے علاج معالجے اور افزائش پر حکومتی سطح پر تو جہ نہیں دی جاتی ۔ جس کا ثبوت یہ ہے ۔ کہ چمرکھن گرمائی چراگاہ میں وبائی مرض پھیل کر درجنوں بھیڑ بکری ہلاک ہونے کے باوجود ابھی تک محکمہ لائیو سٹاک کی طرف سے خاطر خواہ اقدامت نہیں کئے گئے ہیں ۔ اور ہزاروں بھیڑ بکریوں کو بغیر کسی علاج کے موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں