409

امم خواجہ چترالی ایشئن ٹیبل ٹینس چمپئن شپ میں شرکت کے لئے انڈیا کے شہر اندورروانہ ہوگئے، مسلسل تیسری بار وہ بیرون ممالک مین اپنے ملک پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں قبل ازین انٹرنیشنل گولڈ اور سلور مڈل حاصل کرچکے ہیں

پشاور (سپورٹس رپورٹر)امم خواجہ چترالی ہوپ ایشئین ٹیبل ٹینس چمپئن شپ میں شرکت کیلئے انڈیا کے شہر اندور روانہ ہوگئے ہیں جس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے کوچ محمد اظہر بھی ان کے ساتھ ہونگے چمپئن 7اگست کو شروع ہوگا اور 13اگست تک جاری رہے گا۔ یاد رہے کہ امم خواجہ چترالی نے کراچی میں ہونے والے انڈر 12ہوپ چمپئن شپ میں پہلی بار گول مڈل حاصل کرکے ایک تاریخ رقم کردی جس کے بعد قطر میں ہونے والے ورلڈ ہوپ چمپئن شپ میں پاکستان کی نمائندگی کی جس میں 16ممالک کے کھلاڑیوں نے شرکت کی جس میں امم خواجہ نے تھائی لینڈ ، ہنگری ، سری لنکا کے ٹاپ کھلاڑیوں سے جیت کر ساتویں نمبر پر آئے وہاں موجود منتظمین ، آئی ٹی ایف کے نمائندوں اور انٹرنیشنل کوچز نے پاکستان ٹیبل ٹینس فیڈریشن کو ایک تعارفی خط لکھا جس میں امم خواجہ چترالی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہیں پاکستان میں ٹیبل ٹینس کے لئے ایک اثاثہ قرار دیااس خط کے مطن کو بڑے بڑے انٹرنیشنل اخبارات نے اپنے سپورٹس کے شہہ سرخیوں میں شائع کیا اور اسی بنیاد پر اسے اور ان کے کوچ محمد اظہر کو انڈیا کے شہر اندور میں ہونے والے ایشین چمپئن شپ کے لئے مدعو کیا امید کی جارہی ہے کہ امم خواجہ انڈیا کے شہر اندور میں ہونے والے ایشئن چمپئن شپ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ملک وقوم کا نام روشن کریں گے۔دوسری طرف پاکستان میں کھلاڑیوں کے لئے سہولیات اور ان کی پزیرائی کا یہ عالم ہے ummam kh pic islکہ امم خواجہ چترالی کی ہوپ ساوتھ ایشئن چمپئن شپ میں کامیابی کاایک سال گزر گیا لیکن پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈی جی سمیت کسی سپورٹس افیشلز نے انہیں شاباش تک نہیں دی ، سپورٹس ڈاریکٹوریٹ خیبر پختونخوا کی طرف سے کوئی پزیرائی نہیں ملی نہ کسی سپورٹس منسٹر ، نہ کسی سپورٹس سیکرٹری اور نہ ہی دیگر اہلکاروں ان کی حوصلہ افزائی کی ، کے پی سپورٹس ڈاریکٹوریٹ کے پاس قیوم سپوٹس کمپلیکس میں ٹیبل ٹینس کے لئے کوئی ہال موجود نہیں اور نہ ہی ڈاریکٹوریٹ کی طرف سے کوئی کوچ مقرر کیا گیا ہے اور نہ ہی کھلاڑیوں کے انٹرنیشنل کامیابی یا حکومت میں کی طرف سے ان کی پزیرائی کے لئے سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے پالیسی میکر کوئی دلچسپی رکھتے ہیں۔ پاکستان سپورٹس بورڈ کے پشاور میں تعینات ڈائریکٹر نے اپنے ایفی شنسی دیکھانے کے لئے ٹیبل ٹینس کی تربیت کے لئےّ آنے والے بچوں کے لئے ماہانہ فیس لینے کا اعلان کردیا ہے لیکن افسوس کی بات یہ کہ وہ ٹیبل ٹینس کے ہال میں ایگزاز فین ، لائٹنگ ، صفائی ، چھت کے لئے سیلنگ سمیت کوئی بھی سہولت فراہم کرنے کئے تیار نہیں اس ترقیافتہ دور میں جہان ملک کے تمام صوبوں میں ٹیبل ٹینس ہال ووڈن فلور اور میٹ لگے ہوئے ہیں لیکن صوبہ خیبر پختونخوا کے بچے سیمنٹڈ کورٹ میں کھیلنے پر مجبور ہیں جنہیں نیشنل اور انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں کھیلنے کے دوران شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن سپورٹس کے پالیسی میکرز کو ان باتوں سے کوئی سروکار نہیں اس سے بھی افسوس ناک بات یہ ہے مرکزی حکومت اور صوبائی حکومت کی طرف سے کھیلوں کے فروغ کے لئے مخٹص رقم کھلاڑیوں تک نہیں پہنچتی کھلاڑیوں کو تمام سہولیات کی فراہمی کی ذمہ داری ان کے والدین ادا کررہے ہیں سپورٹس کے صوبائی اور مرکزی دونوں محکموں کی طرف سے کھلاڑیوں کو ایک ربڑ اور ریکٹ یہاں تک گیند تک فراہم نہیں کی جاتی اگر صورتحال یہی رہا تو کوئی غریب کا بچہ کھیل کے میدان میں آگے أنے کا سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ کھیلوں کے سامان عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہے اگر ارباب اختیار ملک میں کھیلوں کی ترقی چاہتے ہیں تو انہیں سپورٹس مین فرینڈلی پالیسیان ترتیب دینے ہونگے بصورت دیگر کھیلوں کے میدان ویران ہوتے جائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں