399

یونیورسٹی چترال کے کلچر ،امن کے تحفظ اور یہاں موجود دیگر خزانوں کو دریافت کرنے اور اُن پر تحقیق کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال نیوز) چترال کے ضلعی و صوبائی نمایندگان ، دانشوروں اور ماہرین علم نے چترال کی پسماندگی کو ختم کرنے اور علاقے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے اعلی تعلیم کے حصول کے سلسلے میں چترال یونیورسٹی کے قیام کو علاقے کیلئے ایک سنگ میل قرار دیا ہے ۔ اور کہا ہے ۔ کہ یہ یونیورسٹی چترال کے کلچر ،امن کے تحفظ اور یہاں موجود دیگر خزانوں کو دریافت کرنے اور اُن پر تحقیق کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی ۔ ہفتے کے روز ضلع کونسل ہال چترال میں چترال سٹوڈنٹس اینڈ ویلفئر ایسو سی ایشن پاکستان کے زیر اہتمام چترال یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے ایک سمینار منعقد ہو ئی ۔ جس میں ایم پی اے چترال سلیم خان ،ضلع ناظم چترال مغفرت شاہمہما نان خصوصی اور ممتاز محقق و دانشور پروفیسراسرارالدین صدر محفل تھے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مہمانوں اور انٹلیکچولز نے کہا ۔ کہ چترال کے طلباء کو عرصے سے سیاسی نام سے پاک آزاد یونیورسٹی کی ضرورت تھی ۔ جس کا اعلان صوبائی حکومت نے کرکے چترال کا دیرینہ مطالبہ حل کر دیا ہے ۔انہوں نے کہا ۔ کہ اس یونیورسٹی میں وہ ڈیپارٹمنٹ قائمv کئے جائیں ۔ جس میں موجودہ دور کے تقاضوں سمیت چترال میں موجود قدرتی وسائل ، پانی، سیاحت ، ماحولیات ، معدنیات ،زراعت اور کلچر پر نہ صرف تحقیق کئے جاسکیں ۔ بلکہ چترال کی ترقی کیلئے اُن سے صحیح معنوں میں استفادہ کیا جائے ۔ انہوںنے کہا ۔ کہ سماجی ، معاشرتی اورمعاشی ترقی کے لئے یہ ضروری ہے ۔ کہ ہم انڈیجنس علم کے ساتھ اعلی تعلیمی اداروں سے حاصل کردہ علم ، تحقیق اور تجربات کو یکجاکرکے اُن سے استفادہ حاصل کریں ۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال میں شرح خواندگی صوبے کے تمام اضلاع سے زیادہ ہے ۔ اور چترال کے طلبہ مثبت سوچ و ذہنیت کے مالک ہیں ۔ جبکہ چترال کا مستقبل اقتصادی راہداری ، اور چترال تاجکستان روٹ کی وجہ سے انتہائی درخشان ہے ۔ تاہم ہماری نسل کو ان مواقع سے فوائد حاصل کرنے کیلئے وہ تعلیمی قابلیت اور صلاحیتیںحاصل کرنی چاہیءں ۔ جو اس حوالے سے درکار ہیں ۔ ایم پی اے سلیم خان ، ضلع ناظم مغفرت شاہ ، پروفیسر اسرار الدین ، رہنما پی ٹی آئی رحمت غازی اور تمام حاضرین نے متفقہ طور پر صوبائی حکومت سے فُل فلیج یونیورسٹی کے قیام کیلئے چار ارب روپے کے فنڈ کی فراہمی کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہا ۔ کہ یونیورسٹی کے قیام سے سب سے زیادہ فیمل سٹوڈنٹس کو اعلی تعلیم حاصل کرنے میں مدد ملے گی ۔ جن کو گھر سے دور حصول تعلیم کیلئے جانا پڑتا ہے ۔ شرکاء نے یونیورسٹی کے قیام پر صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا ۔ اور کہا ۔ کہ موجودہ یونیورسٹی کے قیام پہلے سے موجود ،شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی کیمپس اور عبد الولی خان یونیورسٹی کیمپس کی موجودگی کی وجہ سے ممکن ہوا۔ اس لئے اُن کا کردار بھی قابل ستائش ہے ۔ سمینار سے پروفیسر ڈاکٹر اسماعیل ولی اخگر ، پروفیسر ممتاز حسین ، بریگیڈئر ریٹائرڈ خوش محمد ، انجینئربشیر احمد اور صدر چترال سٹوڈنٹس اینڈ ویلفءئر ایسوسی ایشن الیاس احمد ، اور کریم اللہ نے بھی خطاب کیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں