468

چترال کے دور افتادہ گاؤں پھرت لاسپور کی معصوم بچی طاہرہ بی بی کی مبینہ خود کُشی کی جو ڈیشل انکوائری کرواکر غمزدہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے، ممتاز قانون دان نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ

چترال ( محکم الدین ایونی ) ہیومن رائٹس فاونڈیشن چترال کے چیئرمین اور ممتاز قانون دان نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ چترال کے دور افتادہ گاؤں پھرت لاسپور کی معصوم بچی طاہرہ بی بی کی مبینہ خود کُشی کی جو ڈیشل انکوائری کرواکر غمزدہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے ۔ نیازی ایڈوکیٹ نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے۔ کہ چترال میں مبینہ خود کُشیوں کے واقعات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں ۔ مقامی پولیس کی طرف سے ایسے واقعات کی غیر جانبدارانہ تفتیش نہ ہونے کی وجہ سے ملوث افراد بڑی آسانی کے ساتھ کسی بھی قتل کو خود کُشی کانام دے کر قانون کی گرفت سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یتیم طاہرہ بی بی نے گاؤں کے ہائی سکول میں دن دیہاڑے مبینہ خود کُشی کا ارتکاب کیا ہے ۔ اوراُس خود کُشی کے سنگین وجوہات کے بارے میں گاؤں کے لوگوں ، متعلقہ سکول کے عملے اور مقامی پولیس کو بخوبی علم تھا ۔ اس کے باوجود یتیم طاہرہ کی زہر کھا کر مبینہ خود کُشی کا ارتکاب کر نا معاشرے کی بے حسی اور انصاف کی عدم فراہمی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے کہا ۔ کہ آئی جی پولیس اور ایس پی چترال اس سنگین واقعے کا از خود نوٹس لے کر اپنی نگرانی میں خصوصی ٹیم تشکیل دے کر واقعے کے محرکات کو سامنے لائیں اور ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لا کر طاہرہ بی بی کی بیوہ والدہ کو انصاف دلائیں ۔ انہوں نے کہا ۔ اگر پولیس واقعے کی شفاف انکوائری نہیں کرتی ۔ تو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جوڈیشل انکوائری کے احکامات صادر کرے ، اور معصوم طاہرہ کو مبینہ خود کُشی کرنے پرمجبور کرنے والے محرک کو سزا دلوا کر دوسروں کیلئے نشان عبرت بنائے ۔ انسانی حقوق کے علمبردار نے کہا ، کہ مقامی پولیس کی طرف سے اب تک کی کاروائی اطمینان بخش نہیں ہے ۔ اس لئے غیر جانبدار انکوائری کی اشد ضرورت ہے ، انہوں نے کہا کہ یہ امسال خودکُشی کا دسواں واقعہ ہے ۔ واضح رہے گذشتہ دنوں پھرت لاسپور سے تعلق رکھنے والی بارہویں جماعت کی جوانسال طالب علم طاہرہ بی بی نے گورنمنٹ ہائی سکول ہرچین لاسپور آکر دن دیہاڑے زہر کھا کر خود کُشی کر لی تھی ۔ ذرائع کے مطابق دسمبر 2015میں کالج جاتے وقت سکول ہذا کے کلاس فور دیدار علی نے مبینہ طور پر اُسے راستے میں تشد کا نشانہ بنایا ۔ جس کے خلاف طاہرہ بی بی نے مقدمہ بھی درج کیا تھا ۔ تاہم اس واقعے کے بعد وہ شدید اضطرابی کیفیت سے دوچار تھی ۔ اور نتیجتاً وہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو برداشت نہ کرتی ہوئی انصاف نہ ملنے پر گذشتہ روز سکول میں خود کُشی کر لی تھی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں