325

غذر اور لاسپور ۔۔۔۔تحریر :شاہ خان قریشی ؔ

logo
فدا علی شاہ غذری کی تحریر وں سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا ۔مجھے ان کے حال پہ رحم آتا ہے آدمی کے پاس دلیل نہ ہو تو دو چیزیں رہ جاتی ہیں گالی یا گولی ۔غذری نے فی الحال ’’گالی ‘‘کا راستہ اختیار کر کے اپنی بے چارگی اور بے بسی دکھائی ہے ۔مجھے کراچی میں تعلیم کے دوران قاری محمد شفیق ،خیر لامان ،شمس الحق نوازش اور دوسرے دوستوں کے ساتھ اُٹھنے بیٹھنے کا موقع ملا ہے غذر اور لاسپور کی مثال جڑواں بھائیوں جیسی ہے ہم دور سے ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں اور پہلی بار ملتے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے برسوں پرانی دوستی ہو آشنائی اور رشتہ داری ہو ہماری تنظیم شندور ایریا ڈیولپمینٹ ،کنزر ویشن اینڈ ویلفر ارگنائزیشن (رجسٹرڈ )ایک فعال سماجی تنظیم ہے ہمارے بزرگ ممبروں کا کہنا ہے کہ شندور کا جھگڑا پیدا کر نا پڑوسی ملک بھارت کے سوا کسی کے مفاد میں نہیں ۔سرفراز شاہ کا کردار پہلے بھی مشکوک تھا 15اگست کو نریندرمودی کا بیان سامنے آنے کے بعد مزید مشکوک ہوگیا ہے بزرگ شخصیت کیپٹن میر گلاب شاہ کا بیان ہے کہ 1980ء میں جنرل ضیاالحق نے شندور میں پولو فیسٹول کے اختتام پر انعامات تقسیم کئے اس کی خبر عالمی میڈیا پر آگئی تو بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا تھاکہ شندور باونڈری بھارتی حدود کے اندر ہے اور متنازعہ ہے ریڈیو اور ٹیلی وژن پر بھارتی دعویٰ اور احتجاج کی خبر آگئی تھی سرفراز شاہ کا موقف بھارتی دعوے کا تسلسل ہے ہماری تنظیم کے اراکین نے بہت غور و خوص کے بعد محمد شہاب الدین ایڈوکیٹ ہائی کورٹ اور ڈاکٹر عنایت للہ فیضی ؔ (تمغہ امتیاز )کی تحریر شندور اور کوکش لنگر حقائق نامہ شائع کیا اس میں مختصر مواد دیا گیا ہے اور مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ فد ا علی شاہ غذری نے اس حقائق نامہ کی کسی بات کی تردید نہیں کی کسی دستاویز کو نہیں جھٹلایا کسی بات کا جواب نہیں دیا انہوں نے اپنی تحریر کا پورا زور غیر متعلقہ باتوں پر صرف کیا ۔غذری کی تحریر کو پڑھ کر سب نے اندازہ لگالیا کہ انکا موقف کمزوری ہی نہیں بے بنیاد بھی ہے لاسپور کے عوام کی یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ بھارتی دعویدار ی سے پہلے شندور پر کبھی سوال نہیں اُٹھایا گیا راجہ مراد خان اور راجہ حسین علی خان نے کبھی یہ سوال نہیں اٹھایا پیر کرم علی شاہ نے کبھی یہ سوال نہیں اٹھایا تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ شندور کی ملکیت پر غذر کے عوام نے دعویٰ کیا ہو سرفراز شاہ واحد شخص ہے جو غذر اور لاسپور کے عوام کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنا چاہتا ہے اس نے چترا ل سے بھاگے ہوئے ایک شخص محمد علی مجاہد کو بھی اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کیا ہے فدا علی شاہ غذری نے سرفراز شاہ کے موقف کی حمایت کر کے اپنے کردار کو بھی مشکوک ثابت کیا ہے ایسے لوگ دشمن کے ایما ء پر غذر اور لاسپور کے عوام کا بھائی چارہ ختم نہیں کر سکینگے ۔یہ بھائی چارہ اسی طرح محبت سے بھرپور رہے گا اس کا ثبوت یہ ہے کہ بارسدلیکر پھنڈر تک غذر کے عوام نے سرفراز شاہ کا ساتھ نہیں دیا اور بھارت کے منفی پرو پیگنڈے کو ناکام بنایا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں