225

لاسپور کے عوام ایجوکیشن آفس چترال کو ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبردار کیا ہے ۔ کہ یتیم و مظلوم طالب علم طاہرہ کی خود کُشی کا سبب بننے والے ہائی سکول ہرچین کے ہیڈ ماسٹر اور اُس کے ساتھی اُستاد کو گرفتار کرکے سزا نہ دی گئی

چترال ( محکم الدین ) لاسپور کے عوام نے حکومت اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس چترال کو ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبردار کیا ہے ۔ کہ یتیم و مظلوم طالب علم طاہرہ کی خود کُشی کا سبب بننے والے ہائی سکول ہرچین کے ہیڈ ماسٹر اور اُس کے ساتھی اُستاد کو گرفتار کرکے سزا نہ دی گئی ۔ تو وہ 24اگست کو لاسپور کے تمام مردو خواتین اس احتجاج میں حصہ لیں گے ۔ اُس وقت تمام تر کشیدہ حالات کی ذمہ داری حکومت ، محکمہ ایجوکیشن اور ضلعی انتظامیہ پر ہوگی ۔ گذشتہ روز ہرچین بازار میں احتجاجی مظاہرہ ہوا ۔ جس میں مقامی رہنماؤں نے انتہائی غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے جوانسال طالب علم طاہرہ بی بی کی خودکخشی کے ذمہ دار سکول کے ہیڈ ماسٹر اور ایک دوسرے اُستاد کو قرار دیا ۔ اور کہا ۔ کہ عدالت نے ان دونوں افرادکو جو کلاس فور ملازم دیدارعلی کی طرف سے طاہرہ بی بی کے ساتھ تشدد کے گواہ تھے ۔ بار بار سمن بھیج کر عدالت بلایا ۔ لیکن انہوں نے دانستہ طور پر طاہرہ کے ساتھ ہونے والی زیادتی کی گواہی دینے سے گریز کیا ۔ اور نتیجتا یتیم لڑکی یہ ظلم برداشت نہ کرتی ہوئی خود کُشی پر مجبور ہوئی ۔ جبکہ ان ہی دو اساتذہ نے طاہرہ کو دیدار علی کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر اُکسایا تھا ۔ اور گواہی دینے کی یقین دھانی کرائی تھی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وقوعہ کے روز طاہرہ انتہائی ذہنی پریشانی میں سکول آئی ۔ اور ان ہی اساتذہ کے سامنے زہر کھائی ۔ لیکن انہوں نے صبح کے دس بجے ہی سکول بند کردی ۔ اور طاہرہ کو بچانے کی کوشش کرنے کی بجائے چپ کے سے گھروں کو چلے گئے ۔ اور مظلوم طاہرہ سکول کے اندر تڑپتی رہی ۔ مقرریں نے کہا ۔ کہ یہ دونوں اساتذہ طاہرہ کے قاتل ہیں ۔ جنہوں نے گواہی چھپا کر اپنے سامنے خود کُشی پر مجبور کیا ۔ اور رحم کا کوئی سلوک ان سے نہ ہو سکا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ایسے بے رحم اساتذہ کا اس سکول میں ہونا علاقے کیلئے عذاب کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ اساتذہ گذشتہ بیس سالوں سے اسی سکول میں ڈیرا جمائے ہوئے ہیں ۔ اور استاد کی بجائے علاقہ کے وڈیرے بنے ہوئے ہیں ۔ جن کو علاقے کے لوگ مزید برداشت نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے فوری طور پر ان اساتذہ کو اس سکول سے کہیں اور جگہ تبادلہ کرنے کا مطالبہ کیا ۔ اور کہا کہ ان کو کیس میں شامل تفتیش کیا جائے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں