250

ضلعی اکاؤنٹ و آڈٹ دفاتر کوئی بھی سیاسی دباؤ خاطر میں نہ لائیں،کرپشن کی بیخ کنی اور زیادہ شفافیت کیلئے حکومت کی مخلصانہ کوششیں جاری رہینگی۔وزیر خزانہ

پشاور(نمائندہ ڈیلی چترال نیوز)خیبر پختونخواکے وزیرخزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے اکاؤنٹنٹ جنرل اور ضلعی اکاؤنٹس دفاتر کے افسران پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے فرائض پورے اخلاص، شفافیت اور جانفشانی سے ادا کریں اس ضمن میں کسی قسم کا سیاسی دباؤ خاطر میں نہ لائیں اور اگر کوئی زیادہ دباؤ ڈالنے کی کوشش کرے تو تحریری طور پر اسکی نشاندہی کریں جس کے فوری بعد ریاست اپنا کام شروع کر دے گی انہوں نے کہا کہ قانون کمزور کیلئے نہیں بلکہ طاقتور کیلئے سخت ہونا چاہئے اسی طرح قاعدہ و قانون کی توجیحات بد نیتی سے غلط کام کیلئے نہیں بلکہ مکمل نیک نیتی کے ساتھ ریاست اور عوام کے وسیع تر مفاد میں ہونا چاہئیں اور اکاؤنٹ افسران یہ مشکل مگر عظیم قومی کام عملی طور پر ثابت کرکے دکھا دیں وہ اکاؤنٹنٹ جنرل آفس پشاور میں ضلعی اکاؤنٹس افسران کی سالانہ کانفرنس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے جس سے دیگر اکاؤنٹس ماہرین کے علاوہ اکاؤنٹنٹ جنرل خیبرپختونخوا شریف اللہ خان وزیرنے بھی خطاب کیا اور افسران کو بدلتے حالات اور چیلنجوں کے تناظر میں رہنما ہدایات اور مشاہدات سے روشناس کیا مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا کہ انکی ہمیشہ ذاتی کوشش رہی ہے اور میری سیاسی زندگی اسکی حقیقت کی شاہد ہے کہ وہ کسی کو فائدہ نہ پہنچا سکے تو نقصان کسی قیمت پر نہ پہنچائیں تاہم کرپشن جیسا معاشرتی ناسور انکے لئے ناقابل برداشت اور ضمیر کا بوجھ ہے کیونکہ یہ قوموں کی تباہی کا باعث بنتا ہے اور بدقسمتی سے یہ کینسر تیسری دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں خطرناک حد تک پھیل چکا ہے جسے بروقت اور سختی سے نہ روکا گیا تو ہماری آئندہ ہی نہیں بلکہ موجودہ نسلیں ہماری آنکھوں کے سامنے ہلاک ہوتی رہیں گی انہوں نے کہا کہ اکاؤنٹس افسران اپنے رویوں میں مثبت تبدیلیاں لائیں اور چھریوں کی بجائے پیار کے اوزار سے لیس ہوں تو معاشرے کو بہت کچھ دے سکتے ہیں کیونکہ مثبت سوچ جہاں پروان چڑھے تو وہاں شاید داکٹر کی ضرورت بھی باقی نہ رہے وزیرخزانہ نے ڈی اے اوز کانفرنس کو سراہتے ہوئے اس ضمن میں اکاؤنٹنٹ جنرل شریف اللہ خان وزیرکے کردار کی بطور خاص تعریف کی اور کہا کہ کانفرنس میں اکاؤنٹس افسران کے ساتھ ساتھ بطور سیاستدان انہیں بھی کافی نئی چیزیں سیکھنے کو ملی ہیں انہوں نے کہا کہ کمپیوٹر و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے موجودہ دور میں مالیات و آڈٹ کا مقامی و خودکار طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے جس میں پنشنرز کو اکاؤنٹ دفاتر کے چکر کاٹے بغیر ہی گھر بیٹھے یا قریبی بینکوں کی سطح پر پنشن کے چیک ملیں یا کم از کم ضلعی اکاؤنٹ دفاتر میں ہی ان کے مسائل حل ہوں اور انہیں پشاور کے لمبے چوڑے سفر کرنے کی ضرورت نہ پڑے انہوں نے کہا کہ سرکاری مشینری سے کرپشن کے مکمل خاتمے اور زیادہ شفافیت لانے کیلئے حکومت کی مخلصانہ کوششیں جاری رہینگی تاہم اس کا مقصد عوام کے مختلف طبقوں کیلئے تکالیف نہیں بلکہ زیادہ سہولیات اور آسانیوں کی فراہمی ہے انہوں نے محکمہ خزانہ اور اکاؤنٹنٹ جنرل دفاتر میں ہیلپ ڈیسک اور کمپلینٹ سیل فعال بنانے پر بھی زور دیا قبل ازیں شریف اللہ خان وزیر نے اکاؤنٹس افسران کو رہنما ہدایات جاری کیں انہوں نے واضح کیا کہ ذیلی دفاتر پنشنرز کے مسائل کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور ان کا فوری ازالہ یقینی بنائیں تمام پنشنرز کو DCSپر منتقل کریں اور پہلے مرحلے میں 30ستمبر تک گزیٹڈپنشنرز کی DCSکریں تمام جی پی فنڈز اکاؤنٹس کو اپ ڈیٹ کیا جائے ملازمین کے سفری و میڈیکل بلوں کی ادائیگیاں فوری و شفاف بنائیں اسی طرح ٹھیکیداروں کے بلوں کی بھی کسی دباؤ کے بغیر قانون کے مطابق ادائیگی کریں اور واضح کیا کہ فرائض میں تاخیر، غفلت یا سیاسی دباؤ کے مرتکب اہلکاروں کو سخت اور تادیبی عمل سے گزرنا ہو گا جبکہ وہ وزیرخزانہ اور سیکرٹری خزانہ کے ہمراہ اکاؤنٹس دفاتر کے اچانک دورے اور کھلی کچہریوں میں بھی شریک ہونگے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں