201

ضلعی حکومت بھی اپنی محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے ہیلتھ سیکٹر کے لئے بجٹ میں خطیر خواہ رقم مختص کردی ہے،مولاناعبدالشکور

چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال) سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے پراجیکٹ فار پاؤرٹی ریڈکشن(پی پی آر) کے زیر اہتما م منعقدہ ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ پلیٹ فارم کے شرکاء نے چترال کے تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال دروش سمیت دوسرے ہسپتالوں میں اسپیشلسٹ سمیت جنرل ڈیوٹی ڈاکٹروں کی کمی ، تشخیص کی سہولیات کے ناکافی ہونے، صفائی کی فقدان اور ادویات کی کمی کو ہیلتھ سیکٹر کے مسائل قرار دیتے ہوئے کہاکہ ضلعے کی محل وقوع کو مدنظر رکھتے ہوئے اس شعبے پر ہنگامی بنیادوں پر اور حقیقت پسندانہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ نائب ضلع ناظم مولانا عبدالشکور کے زیر صدارت فورم کے شرکاء نے چترال کے ہسپتالوں اور خصوصاً دروش کے تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں سہولیات کے فقدان کا ذکر کیا گیا اور بجلی کی کمی کا خصوصی ذکر کیا گیا جس کی وجہ سے ایکسرے مشین اور تشخیص سے متعلق کئی اور مشینوں کو چلانا ممکن نہیں ہوتا اور مریضوں اور زخمیوں کومجبوراً ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ پی پی آر کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر جاوید احمد نے کہاکہ ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ پلیٹ فارم کے ذریعے صحت اور ہائی جین سے متعلق مسائل کواجاگر اور ان کے لئے ممکنہ حل ڈھونڈنے کے لئے منعقد کئے جاتے ہیں جبکہ دروش کے دو یو نین کونسلوں کی سطح پر دس سے ذیادہ راونڈ ٹیبل کانفرنس منعقد کئے جاچکے ہیں جن میں منتخب بلدیاتی نمائندے، سول اور کمیونٹی بیسڈ تنظیموں کے نمائندوں کو ایک فورم مہیا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دروش کے دو یونین کونسلوں میں اس پراجیکٹ نے صحت اور صفائی کے حوالے سے لوگوں میں آگہی پھیلانے کا کام سرانجام دے رہی ہے اور اس مقصد کے لئے علاقے میں قائم سکولوں کے بچوں کو پروگرام میں شامل کئے گئے ہیں۔ اس موقع پر ویلج کونسل دروش کے ناظم عمران الملک، سابق یوسی ناظم حیدر عباس، معروف سماجی کارکن قاری جمال عبدالناصر اور دوسروں نے ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ پلیٹ فار م کے سلسلے کو صحت وصفائی کے حوالے سے مسائل کو اجاگر کرنے میں نہایت مفید قرار دیتے ہوئے دروش اور اس سے ملحقہ علاقوں میں اور ضلعے کے دوسرے علاقوں میں مسائل بیان کئے ۔ا نہوں نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ دروش کے تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں سالانہ 90ہزار مریض اوپی ڈی میں دیکھائے جاتے ہیں اور اسی تناسب سے ان ڈور مریضوں کی تعداد بنتی ہے جبکہ بونی ، گرم چشمہ اورشاگرام کے ہسپتالوں میں اوپی ڈی میں معائنہ کردہ مریضوں کی تعداد چھ سے بارہ ہزار کے درمیان ہے لیکن بجٹ میں فنڈز ددنوں کو یکساں ملتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ افغان سرحد کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے دروش کے ہسپتال پر مریضوں کا اضافی بوجھ پڑتا ہے لیکن اس تناسب سے وسائل مہیا DSC00679نہیں ہوتے۔ شرکاء نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیاکہ چترال ضلعے کے کوٹے پر میڈیکل کالجوں میں داخلہ لینے والے ڈاکٹروں کو کم ازکم پانچ سال چترال میں خدمت کرنے کا پابند بنایاجائے جس سے چترال کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ مولانا عبدالشکور نے ایس آر ایس پی کے ڈیویلپمنٹ فارم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ مسائل کا حل اس وقت تجویز ہوتے ہیں جب یہ اجاگر ہوجائیں ۔ انہوں نے کہاکہ صحت کا شعبہ نہایت اہم کا حامل ہے اوریہی وجہ ہے کہ ضلعی حکومت بھی اپنی محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے ہیلتھ سیکٹر کے لئے بجٹ میں خطیر خواہ رقم مختص کردی ہے۔ اس موقع پر ای پی آئی کے کوارڈینیٹر ڈاکٹر ارشاد احمد نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر
چترال ڈاکٹر اسرار اللہ نے کہاکہ ڈیویلپمنٹ پلیٹ فارم کمیونٹی اور محکمہ صحت کے درمیان پل کا کردار ادا کررہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس فورم کے تجویز کردہ مسائل کے حل کی طرف خصوصی توجہ دی جائے گی ۔ انہوں نے گزشتہ دو سالوں کے اندر محکمہ صحت کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس عرصے میں ان کی ذاتی کوششو ں اور محنت کے نتیجے میں بونی اور دروش ہسپتالوں کو ترقی دے کر کیٹیگری ڈی کردی گئی۔ پی پی اے ایف پروگرام کے پراجیکٹ منیجر صلاح الدین صالح بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں