236

دسمبر تک صوبہ بھر کے تدریسی ہسپتالوں میں ڈاکٹروں ، پیرا میڈکس، ٹیکنیشنز اور دیگر عملے کی بھرتیوں کا عمل سو فیصد تک ہوگا/سی ایم

پشاور(نامہ نگار)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے آئندہ دسمبر تک صوبہ بھر کے تدریسی ہسپتالوں میں ڈاکٹروں ، پیرا میڈکس، ٹیکنیشنز اور دیگر عملے کی بھرتیوں کا عمل سو فیصد مکمل کرنے جبکہ ہسپتالوں کی تزئین و آرائش کاکام جون 2017تک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے ڈاکٹروں کی تنخواہوں اور مراعات میں تین گنا اضافہ کرکے انہیں بھرپور پیشہ ورانہ تحفظ دیا ہے۔ اب یہ ڈاکٹروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض ایمانداری سے سر انجام دیں۔ غلط ایڈمیشن یا ڈسچارج اور دیگر غیر قانونی اورکاہلی پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے آئندہ دسمبر تک انسٹیٹیوٹ بیسڈ پریکٹس (شام کے اوقات میں ہسپتالوں میں کلینکس چلانے) کے حکومتی فیصلے پر سو فیصد عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دیا اور کہا کہ اس سلسلے میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ وہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹس سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر صحت شہرام خان ترکئی، محکمہ صحت کے انتظامی سیکرٹری عابد مجید ، سٹرٹیجک سپورٹس یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید اور متعلقہ تدریسی ہسپتالوں کے ڈائریکٹرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے کے تدریسی ہسپتالوں کے مسائل اور صحت سے متعلق دیگر امور پر تفصیلی تبادلہء خیال کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے سیکرٹری صحت کو ہدایت کی کہ وہ صوبے کے تدریسی ہسپتالوں کی انتظامیہ کے ساتھ اجلاس کریں اور عوام کو معیاری طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے حکومتی فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے ہسپتالوں کو پورے اختیارات دیئے جس کا مقصدانہیں بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈھالنا تھا۔ اب بھی اگر کوئی ہسپتال عوامی توقعات کے مطابق خدمات فراہم نہیں کرے گا تو ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق تادیبی کاروائی ہو گی۔ اب سیاست بازی کا دور ختم ہو چکا ہے جو بھی کام نہیں کرے گا اسے فارغ کر دیا جائے گا۔کیونکہ یہاں انسانی زندگیوں کا سوال ہے اور ہم غریب عوام کی زندگی سے کسی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال ڈاکٹروں کے لئے نہیں ہیں بلکہ یہ عوام کی خدمت کے لئے بنائے گئے ہیں۔ اب مافیاز کی اجارہ داری کا دور ختم ہو چکا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں کوئی ہڑتال نہیں کرتا جو جس ڈیوٹی پرمامور ہے اسے سر انجام دینے کا پابند ہے کیوں کہ وہ اسکی تنخواہ لیتا ہے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ جب انہوں نے اپنے اختیارات بھی اداروں کو دے دیئے اور خود بھی کسی قسم کی مداخلت نہیں کر رہے تو پھر یہ سمجھ لینا چاہئے کہ کسی کو بھی اداروں کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ موجودہ حکومت نے جزاء اور سزا کا ایک نظام وضع کیا ہے۔ اس نظام کے تحت کام چوری کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایوب میڈیکل ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد سے متعلق بہت شکایات ہیں لہٰذا فوری طور پر عوامی شکایات کے ازالے کے لئے اقدامات کئے جائیں انہوں نے عندیہ دیا کہ بہت جلد وہ بذات خود ہسپتال کا دورہ کریں گے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ ترقیافتہ دنیا میں جو قوانین اداروں کو چلانے کیلئے رائج ہیں وہ اپنے صوبے کے اداروں کو اس رنگ میں دیکھنا چاہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت نے مافیا کی شدید مزاحمت کے باوجود ہسپتالوں کی خود مختاری کاقانون پاس کیا۔ متعلقہ حکام ہسپتالوں میں کمی بیشی دور کریں اور تمام ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بھر پور اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس وسائل موجود ہیں مگر ان کو شفاف طریقے سے بروئے کار لانے کی ضرورت ہے انہوں نے ہدایت کی کہ ہسپتالوں میں خراب مشینری کو ٹھیک کرنے کے لئے فوری طور پر کام شروع کیا جائے۔ حکومت نے تین سال ہسپتالوں کو ٹھیک کرنے میں لگا دیئے ۔ اب جو تبدیلی وہ چاہتے ہیں صحیح معنوں میں نظر آنی چاہیئے ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ہسپتالوں کے شعبہ حادثات میں سپشلسٹ کی موجودگی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے ہسپتالوں میں سٹاف کی تنخواہوں اور دیگر متعلقہ ترقیاتی ضروریات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے علیحدہ علیحدہ پروپوزل بنا کر پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ۔وزیراعلیٰ نے تعیناتیوں کے عمل میں شفافیت یقینی بنانے اور آئندہ دسمبر تک میڈیکل ریکارڈ کو ہر لحاظ سے مکمل کرنے کا حکم دیا ۔انہوں نے ہسپتالوں میں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں