284

ایک سوال اور اس کا حل۔۔۔۔ سماجی کارکن عنایت اللہ اسیر

کیا ہم چین جیسے مخلص دوست اور بھائی اور انتہائی قابل اعتماد ساتھی کو پورے وسطی ایشیا، افریقہ اور امریکہ اور یورپ کے قریب تر کرنے کے اس عظیم منصوبے کی تکمیل کے بعد ان کو بہت بڑے بہت ہی مختلف اللہ رسول اللہﷺ کے تسور سے خالی بہت بڑے انسانی تہذیب کے اچھے اور برے اثرات سے محفوظ رہ سکیں گے۔
ہر چھوٹی چیز، چھوٹے حیوانات بڑے چیزوں اور بڑے حیوانات کا خوراک بنتے ہیں۔چھوٹے چھوٹے ندی نالے اور دریا سمندر میں خاموشی سے گر کر اس کا حصہ بنتے ہیں اور اپنی حیثیت کھو دیتے ہیں۔خدانخواستہ پاکستان چائنہ کے عظیم طاقت، معاشرت،تہذیب اور معاشی طور پر مستحکم جمہوریت کے منہ میں جاکر اپنے مذہبی اقدار، سماجی روایات،تہذیبی مظبوطی ،رسم،باپ،دادا،دادی،امی،ماما، ماموں بھائی بہن،میاں بیوی اور بہت سے نازک تاریخی بہتریں مثالی رواداری، بڑے چھوٹے کا احترام و محبت ان تمام مراسم کو ذندہ رکھنے کا مسئلہ تو درپیش نہ ہوگا۔
تبدیلیاں بتا کر نہیں آتے دیکھا دیکھی رنگ بدلتے رہتے ہیں اور ہم نے روس کا سپر پاور کو اس تمام ایٹمی، خلائی اور معاشی طاقت ہونے کے باوجود شکست دیکر امریکہ کو واحد سپر پاور کے کرسی پر بیٹھا کر دنیا کے طاقت کو (Un Balance )کر کے بہت بڑی تاریخی غلطی کردی جسکا خمیازہ پورا عالم اور خاص کر عالم اسلام بھگت رہے ہیں۔
ابھی بھی ٹھنڈے دماغ سے اس عظیم منصوبے کے کامیابی سے پاکستا ن کے فوائد اسلامی دنیا کو فوائد اور کیا کیا چیلنجز دررپیش ہونگے ان پر قوم کے مفکرین، قائدین، لکھاری، تجزیہ نگار اور دفاعی امور کے ماہرین، حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے قائدین مذہبی جماعتوں اور دعوت دین کے بزرگان دین ، پروفیسر، ڈاکٹرز اور نامور علمائے کرام کو اس اہم موضوع پر پورے خلوص اور ٹھنڈے دل ودماغ سے کچھ ایسی بیش بندی،تیاری اور منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔
تجاویز مثبت انداز میں پیش کرنے والوں کا اجلاس تین دن کے سمینار کی صورت میں اسلام آباد میں بلا کر بڑے بڑے یونیورسٹیوں کو یہ کام سونپا جائے ۔کہ وہ اس راستے کی تکمیل میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے تجاویز اور فوائد کی نشاندہی کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے منفی پہلووں پر رسیرچ پیپرزتیار کریں اور ہمارے حکمران بھی شخصی انداز حکومت سے ہٹ کر ان مثبت تجاویز پر سنجیدگی سے غور کرکے ان پر وقت ضائع کئے بغیر عملد رآمد کی راہیں ہموار کریں۔
=میری طرف سے چند لازمی اور قابل عمل تجاویز=
1 زبان : جلدازجلد پاکستان کے تمام پرئمری سکولوں میں(زبان یا رمن ترکی ومن ترکی نمی دانم)چائنہ زبان کو لازمی قرار دیکر اس زبان میں میٹرک کو (Oppssion)اختیاری طور پر میٹرک اور FAمیں تک رکھا جائے۔
چائنہ زبان:چین کی حکومت سے معاہدہ کرکے اسکا لر شپ اور فری ایجوکیشن کیلئے چائنہ میں چائنہ زبان پاکستان کے باشندوں کیلئے فری سیکھانے کے مواقع اور آسانیاں فراہم کریں۔
3 چین کے سکولوں میں اردو کو پرائمری اور مڈل سطح تک لازمی اور میٹرک، FA تک اختیاری مضمون کے طور پر پورے چین کے تعلیمی اداروں میں رکھا جائے۔ جس میں ہمارے معاشرتی اداب تاریخی حیثیت اور مسلمان معاشرہ کے اداب چین کے باشندوں کو سکھائی جائیں۔ تاکہ وہ ایک مسلم ملک میں کن کن لازمی امور کا خیال رکھیں۔
4 ) حکومتی سطح پر زبان دانی کے آسان کو رسز تیار کرکے وقتا فراہم کئے جائیں اور کاغذ معمولی استعمال کئے جائیں تاکہ ہر کوئی ان کو آسانی سے خرید سکے۔
5 ) چین جیسے دوست ملک کے جتنے بھی انجینیر پراجیکٹ لیڈرز، ٹیکنیشنز اور ورکرز ،ڈرائیورز جو بھی ہمارے دوست بھائی اس عظیم شاہراہ کے تعمیر کے سلسلے مین پاکستان آئیں ان پر لازم ہو کہ وہ اردو انگریزی سیکھ کر آئیں ۔ تاکہ نہ انکو کوئی مشکل پیش ہو اور نہ انکے ساتھ کام کرنے والوں کو۔
ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت کے دوران یہ قانونی اور انتظامی طور پا لازمی قرار دیا تھا کہ جو بھی انگریز جس عہدے پر جہاں پر جائے اس علاقے کے باشندوں کی زبان سیکھ کر امتحان پاس کر کے جائے۔ لہذا تمام پولیٹیکل ایجنٹس اور آرمی افسر اور انگریز افسر، اردو، پشتو، پنجابی ، سندھی، بلوچی ، اور چترال میں کام کرنے والے کھوار زبان بول سکتے تھے۔۔
گورنر صوبہ سرحد تمام جرگہ کے ممبرز سے پشتو یا اردو میں خطاب کرتے تھے۔
تو کیوں نہ چینی بھائیوں کو اردو سیکھنے پر آمادہ کیا جائے ۔ اردو زبان دانی کا امتحان چار ماہ میں پاس کرکے پھر پاکستان میں ڈیوٹی پر تشریف لائیں ۔لواری ٹنل کے ٹکنیشنز کے ساتھ نہایت مشکل پیش آرہی ہے انکو کوئی معقول بات سمجھانا جوئے شیر لانے کے مترادف رہتا ہے۔
چین کے کاریگروں کو مشرقی آداب سیکھانا خود ان کے عزت و تکریم کا سبب ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں