180

چترال میں انڈسٹرئیل سٹیٹ کی جلد تعمیر کا کام ایک بار پھر کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔

چترال (جہانگیر جگر )چترال میں انڈسٹرئیل سٹیٹ کی جلد تعمیر کا کام ایک بار پھر کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔ سرحد ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے سال 2013 کو چترال کے گنگ کے مقام پر320کنال اراضی اس مقصد کے لئے حاصل کیا تھا مگر ادائیگی نہ ہونے سے سال 2016تک کوئی پیش رفت نہ ہوسکی ۔دو ماہ قبل انڈسٹریز کے صوبائی وزیر عبد الکریم خان اکنامک زون کے چیرمین محسن خان ،سیکریٹری انڈسٹریز نے اس علاقے کا دورہ کر کے اس علاقے میں انڈسٹرئیل سٹیٹ کی دوبارہ منظوری دے کر اسے فائینلائیز کیا ۔اب معلوم ہوا ہے کہ صوبائی حکومت نے 2013کے حساب سے رقم بیھجدی۔جس پر اعتراض کے ساتھ ضلعی انتظامیہ نے 2016کے حساب سے رقم کی ادائیگی کی سفارش کی ہے۔اس انڈسٹرئیل سٹیٹ کی منظوری خود صوبائی وزیر اعلی نے بھی دی ہے جو کہ صوبائی حکومت کی طرف سے چترال میں ترقی کی طرف ایک اہم قدم اور پیشرفت ہے۔مگر کام میں بلا وجہ تاخیر اس علاقے کے لئے نیک شگون ہر گز نہیں۔ماربل کے اونچے اونچے پہاڑوں کے درمیان واقع گنگ کے علاقے کو اس کے لئے موزوں قرار دے کر سیکشن فور لگادیا گیا تھا ۔اس سال انڈسٹرئیل کے صوبائی وزیر عبد الکریم نے گنگ کے مقام پر مقامی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ صوبائی حکومت جلد از جلد انڈسٹرئیل سٹیٹ کی زمین کے پلاٹس بنا کر اس پر کام کا آغاز کرے گی تاکہ علاقہ ترقی کر سکے اور بیروزگاری میں کمی لائی جاسکے۔ مقامی طور پر کارخانے لگانے والوں کو خصوصی رعایت دی جائے گی۔ جس کے بعد زمین کی جو قیمت بیھجدی گئی وہ چار سال پہلے کی ویلیو کے برابر تھی ۔جس پر مقامی انتظامیہ نے مذید رقم کی ادائیگی کے لئے صوبائی حکومت کو خط لکھنے کے باوجود تاحال اس پر کاروائی نہ ہونے سے علاقے کے عوام میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے ۔مقامی لوگوں کے مطابق چترال کے علاقے میں کھربوں روپے مالیت کے ماربلز اعلی کوالٹی کے موجو د ہیں ۔جن کی مانگ نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی مارکیٹ میں تجارتی پذیرائی ملے گی۔جس سے ملکی طور پر کثیر زر مبادلہ حاصل ہو سکتا ہے۔درجنوں کارخانے اس علاقے میں لگنے سے مقامی طور پر بیروزگاری کا خاتمہ کیاجاسکتا ہے۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ صوبائی حکومت نے کے پی کے کے گیارہ انڈسٹرئیل سٹیٹس کو اکنامک زون کے حوالے کر دیا ہے جس میں چترال بھی شامل ہے۔مگر عملی طور پر کوئی پیش رفت نہ ہونے سے علاقے کے عوام میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے ۔تین سالوں تک کوئی ٹھوس پیش رفت نہ ہونے پر وہ مایوسی کا شکار ہو گئے ہیں۔انہوں نے پارٹی کے سربراہ عمران خان صوبائی وزیر اعلی پرویز خٹک،صوبائی وزیر انڈسٹریز،سیکریٹری انڈسٹریز سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ چترال انڈسٹرئیل سٹیٹ پر کام کی رفتار تیز کر کے کارخانوں کی تعمیر کا کام جلد شروع کرادیا جائے جو کہ چترال کے غریب عوام سمیت پوری ملک کے لئے فائدہ مند ہے۔انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ چترال کے مختلف مقامات پر دیگر معدنیات کی تلاش کا کام بھی تیز کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں