259

خیبرپختونخوامیں بدلتاسیاسی ماحول۔۔۔۔سیّد ظفر علی شاہ ساغرؔ

اگرچہ تحریک انصاف کرپشن کے معاملات کوبنیاد بناکروفاقی حکومت کے خلاف آئے روزکسی نہ کسی شکل میں احتجاج کرتی دکھائی دیتی ہے۔ شریف خاندان کوہدف تنقید بناتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کو وزارت عظمیٰ کے منصب سے سبکدوش کرانے کے درپے نظرآتے عمران خان نے دوسال قبل پی ٹی آئی کے ورکرزلاکر شہراقتدار اسلام آبادکے ڈی چوک میں وطن عزیزکی تاریخ کاطویل ترین احتجاجی دھرنادیاتھا جو126دنوں پر محیط تھااور اس میں ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں ان کی جماعت عوامی تحریک بھی شامل تھی مگر وہ احتجاجی دھرنا نواز شریف کواقتدارسے الگ کرنے میں کارگرثابت نہ ہوسکی ۔عمران خان کی جانب سے پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا پربیانات،جلسہ جلوسوں میں تقاریر اور سوشل میڈیاکے ذریعے نوازشریف حکومت کے خلاف ہرزہ سرائی کرناتوروزکامعمول ہے ۔عمران خان کرپشن بالخصوص پانامہ لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان،مرکزی الیکشن کمیشن،نیب،ایف آئی اے اور ایف بی آر سمیت دیگراداروں سے بھی رجوع کرتے رہے ہیں جبکہ اب انہوں نے پارٹی ورکرز کے ساتھ 30 ستمبر کو رائیونڈ جہاں جاتی امراء میں وزیراعظم نوازشریف کی رہائش گاہ ہے جانے کی ٹھان لی ہے اور کہتے سنائی دیئے ہیں کہ یہ فیصلہ کن احتجاج ثابت ہوگا۔موصولہ اطلاعات کے مطابق رائیونڈمارچ میں شرکت کے لئے کراچی ،اندرون سندھ اور ملک کے دیگر حصوں سے مقامی قیادت کی سربراہی میں ورکرز کے قافلے روانہ ہوچکے ہیں اورممکن ہیں کہ تحریرہٰذاکی اشاعت تک بیشترحصوں کے پارٹی ورکرز رائیونڈ پہنچ چکے ہوں گے۔ڈاکٹرطاہرالقادری کی عوامی تحریک اور جماعت اسلامی جوکہ خیبرپختونخواحکومت میں پی ٹی آئی کی اہم اتحادی جماعت ہے اس احتجاج کاحصہ نہیں ہیں البتہ عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید،چوہدری برادران کی ق لیگ نے پی ٹی آئی کی مکمل حمایت کا اعلان کیاہے جبکہ پیپلزپارٹی نے بھی کسی حد تک شامل ہونے کی حامی بھرلی ہے۔اگرچہ وثوق کے ساتھ نہیں کہاجاسکتاکہ پی ٹی آئی رائیونڈمیں جلسہ کرکے واپس لوٹے گی جیساکہ مسلم لیگ نون والوں کادعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی جلسہ کرکے روائتی گالم گلوچ اور بے بنیاد الزامات لگاکر چلی جائے گی یا پی ٹی آئی وہیں پر دھرنادے کر بیٹھ جائے گی جس کاامکان بھی پایاجاتا ہے اور اسے حتمی طورپر رد نہیں کیاجاسکتا۔یہ کہنابھی قبل ازوقت ہوگاکہ پی ٹی آئی کارائیونڈمارچ واقعی ان کے توقعات کے مطابق فیصلہ کن ثابت ہوجائے گاجس کے نتیجے میں وزیراعظم نوازشریف وزارت عظمیٰ کامنصب چھوڑنے پر مجبورہوجائیں گے کہ نہیں البتہ سیاسی امورکے ماہرین کی نظرمیں اگر عمران خان رائیونڈمیں جلسہ کرنے پر اکتفاکرتے ہیں تواس سے حکومت اور شریف برادران کوکسی مشکل صورتحال کاسامنانہیں کرناپڑے گاتاہم اگر پی ٹی آئی رائیونڈمیں دھرنادیتی ہے توایساہونا پنجاب اور وفاقی حکومت کے لئے غیرمعمولی مشکلات کاسبب بن سکتاہے۔دوسری جانب ماہرین سیاسی امور جو کہ عمران خان کے اس احتجاجی تحریک کے حق میں نہیں ہیں کاکہنایہ ہے کہ عمران خان کو وفاقی حکومت اور شریف برادران کے خلاف احتجاج کی بجائے خیبرپختونخواکی حالت بدلنے پر اپنی توجہ مرکوزاور توانائیاں صرف کرنی چاہئے تھیں کیونکہ وہاں ان کی جماعت کی حکومت ہے اور 2013کے الیکشن میں عوام نے تبدیلی ہی کی بنیادپر پی ٹی آئی کوووٹ دیاتھااور اگر خیبرپختونخواانتظامی اور ترقیاتی لحاظ سے مثالی صوبہ بنتاہے جیساکہ عمران خان اور وزیراعلیٰ پرویزخٹک کادعویٰ ہے تویہ زیادہ بہتر ہوتاکیونکہ اگلے الیکشن میں خیبرپختونخواسمیت دیگر صوبوں میں عوام خیبرپختونخوامیں پی ٹی آئی کی حکومتی کارکردگی کوبنیاد بناکر ووٹ دے گی اور یہ کہناشائد غلط نہیں ہوگاکہٍ کے پی کے میں قائم پی ٹی آئی کی حکومت تاحال عملی طورپر اپنے اہداف کے حصول میں ناکام دکھائی دیتی ہے اور اس کاسیاسی فائدہ پی ٹی آئی مخالف جماعتیں خوب اٹھارہی ہیں۔ اگر ملک کے طول عرض میں جاری سیاسی کشمکش کے تناظرمیں دیکھا جائے تو کراچی میں اگرچہ متحدہ قومی موومنٹ ایک مشکل دورسے گزررہی ہے تاہم یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ وہ تحریک انصاف کاسیاسی مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔بلوچستان کاسیاسی ماحول توہمیشہ غیریقینی صورتحال سے دوچارہوتانظرآتاہے اور پنجاب میں شریف برادران جوکچھ کررہے ہیں وہ بھی سب کے سامنے ہے رہی بات خیبرپختونخواکی تو یہاں قومی وطن پارٹی اور جماعت اسلامی صوبائی حکمراں اتحادکاحصہ ہونے کے باوجودعمران خان اور ان کی جماعت کی مفاد کے لئے کچھ بھی نہیں کررہی بلکہ اپنی ہی سیاسی مفادات اور ترجیحات کوسامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہیں اورجن علاقوں میں ان کامقابلہ پی ٹی آئی سے ہے وہاں وہ اپنی برتری قائم کرنے کے لئے پی ٹی آئی مخالف اقدامات اٹھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتیں ۔دوسری جانب پی ٹی آئی کی سیاسی مخالف قوتیں عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ نوازاور جمعیت علمائے اسلام (ف)کی سرگرمیوں میں غیرمعمولی تیزی آگئی ہے۔وزیراعظم کے مشیرانجینئر امیرمقام، سابق وزیراعلیٰ اورعوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدرامیرحیدرخان ہوتی ،سابق سینیٹراورجمعیت علمائے اسلام کے صوبائی امیر مولاناگل نصیب خان نے صوبہ بھرکے طوفانی تنظیمی دورے شروع کئے ہیں اور تیزی سے عوامی رابطہ مہم چلانے میں مصروف عمل ہیں۔مسلم لیگ نون مالاکنڈ ڈویژن ،ہزارہ ڈویژن اور صوبے کے دیگر علاقوں میں وزیراعظم نوازشریف کولاکر ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے عوام میں اعتماد سازی کی فضاء پیداکررہی ہے جبکہ عوامی نیشل پارٹی مرکزی صدر اسفندیارولی خان اور جے یو آئی ف مرکزی امیر مولانافضل الرحمان کو عوام کے سامنے لاکر سیاسی میدان فتح کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔ان تمام نظرآتے حقائق کی روشی میں جہاں خیبرپختونخوامیں میں سیاسی ماحول کافی حد تک بدلتانظرآرہاہے پی ٹی آئی کے لئے خیبرپختونخوامیں ترقیاتی اور عوامی خوشحالی کے منصوبوں اور امن وامان کی بہتری کے نتیجے میں عوامی اعتمادحاصل کرناایک بڑاچیلنج ہے جس سے روگردانی پی ٹی آئی کی سیاسی ساکھ کے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں