254

اسلامی جماعتوں کا اتحاد ایک خوش آئیندہ اقدام۔۔۔۔۔سماجی کارکن عنایت اللہ اسیر

فکر کر مسلم حرم کی پاسبانی کیلئے وحدت امت ہے لازم زندگانی کیلئے
رنگ ونسل ومسلکی فرقے جدائی ختم کر ایک ہو جا تو الگ نامہ سرائی ختم کر
قطرہ قطرہ چاہیے تیری روانی کیلئے
وحدت امت ہے لازم زندگانی کیلئے
پورے ملک خداداد پاکستان کے تمام باشندوں کو مبارکباد کہ آج اس دور اور وقت کے تقاضوں کے مطابق تمام مکتب فکر کے علمائے اکرام اور تمام چھوٹے بڑے دینی جماعتوں کے قائدین مل بیٹھ کر آپس میں مکمل ہم اہنگی ،رواداری اور مکمل اتفاق رائے سے تمام قومی،ملکی اور مقامی وغیر مقامی چھوٹے بڑے تمام مسائل کو مل بیٹھ کر گفت وشنید سے حل کرنے کا فیصلہ کیا یہ بات مسلم حقیقت کی طرح عیاں ہے کہ جب بھی دینی جماعتوں نے ہم اہنگی،انفاق واتحاد اور ایک ہونے کا ثبوت دیا۔پاکستان کے مظبوط اکثریت نے ان کا ساتھ دیا۔ ماضی قریب میں KPKمیں (MMA) کی حکومت اس بات کا عملی ثبوت تھا کہ لوگوں نے دینی جماعتوں کے اتحاد کو غالب اکثریت میں ووٹ دیکر کامیاب کیا۔ ان کی حکومت کامیاب ہوئی یا نہیں ہوئی۔اس پر بات کی جا سکتی ہے۔
60سال تک انگریزی طرز حکومت پر چلے ہوئے بیوروکریٹس،اسٹپلشمنٹ اور سیکرٹری صاحبان اور محکموں کے سربرہان نے (MMA) کے وزراء کا ساتھ نہیں دیا مگر پھر بھی مفت تعلیم ،مفت کتابیں اور والدین اساتذہ کو نسلز کو بحال کرنے میں MMAکی حکومت نے نمایاں کردار ادا کیا۔ہر ضلع میں دینی راہنماؤں کو ججز کی مدد کیلئے مقرر کر کے یہ کوشش کی گئی کہ مسلمانوں کے مقدمات قرآن وسنت کی روشنی میں ہی حل ہو سکتے ہیں ورنہ نہ ختم ہونے کا مقدمات کا سلسلہ زندگی اجیرن کیے ہوئے ہے۔
اگرچہ (MMA) کے وزیراعلیٰ وجملہ ورزائے با تد بیر مثالی عملی نمونہ اسلامی حکومت کا پیش کرنے میں نا کام رہے ۔مگر دامے دھرامے کچھ پیش رفت ضرور ہوئی۔ اور (MMA) کے اپنے اندر کے اختلافات نے اور الگ الگ ووٹ میں حصہ لینے کی بنا پر (MMA) کی حکومت دوبارہ قائم نہ ہوسکی۔ اور الیکشن میں بری طرح نا کامی نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ مذہبی جماعتوں کابہتر مستقبل صرف اور صرف ان کے مخلصانہ اتحاد کے ساتھ وابستہ ہے۔
لہذا ابھی سے مضبوط بنیادوں پر 2018کے الیکشن کے لئے مکمل تیاری کر کے تمام جماعتوں کو ہر پروگرام مشترکہ طور پر کرنے کا فیصلہ کیا جائے تمام مذہبی جماعتوں کے عوامی حیثیت ،طاقت اور علاقائی میں ان کی پوزیشن کے مطابق مقام کو تسلیم کر کے ایک ورکنگ گروپ بنا کر KPK،بلوچستان کیلئے مکمل حکومتی فیصلہ کے جائے۔
KPKکی حکومت کا وزیراعلیٰ جس جماعت کا ہو کابینہ میں اس کو کم حصہ دیا جائے اور اسی طرح بلوچستان کیلئے کلیہ بنا کر انتخابات کی تیاری کیجائے۔ قوی امید ہے کہ مذہبی جماعتوں کے اتحاد سے صوبہ پنجاب میں بھی معقول نشستیں اسلامی اتحاد کو حاصل ہوں گی۔جس سے صوبے اور مرکز میں بھی مضبوط کردار ادا کرنے کے قابل سیٹیں مل جائیں گی۔
PPPکے جیالوں ،PTIکے متوالوں اور مسلم لیگ کے جانثاروں کا مقابلہ صرف اور صرف اسلامی جماعتوں کے اتحاد سے ممکن ہے اور قوم کی اکثریت کی نگاہیں مذہبی جماعتوں کے اتحاد کی طرف امید لگائے بیٹھی ہے۔ سندھ میں انتشار کی موجودہ صورتحال میں مذہبی جماعتیں سابقہ مئیر مصطفےٰ کمال اور موجودہ MQMکے باغی قائد اور پاکستان زندہ آباد کے حامل فاروق ستار کو آپس ملا کر دونوں کے اتحاد کی صورت میں اپنے ساتھ لے کر الیکشن میں مضبوط پوزیشن حاصل کرنے کے قابل ہونگے۔
نہیں ہے ناامید اقبال اپنے کشت ویراں سے زرہ نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
قوی امید رکھی جا سکتی ہے کہ اگر مضبوط اور نمایاں اتحاد مذہبی جماعتیں فراہم کرسکے تو پاکستان کے اسلام پسند عوام الناس اسلامی اتحاد کو مایوس نہیں کرینگے۔فلاحی اسلامی حکومت صرف اور صرف پاکستان میں مکمل اسلامی نظام کے نفاز سے ہی ممکن ہے اور ایک مظبوط اسلامی حکومت ہی انگریزوں کے بخشے ہوئے ہزاروں ایکڑ اراضیوں کے مالکان اور جاگیرداروں سے بے گھر حاریوں ،کسانوں اور رہنے کیلئے گھر سے محروم مخلص پاکستانیوں کو رہنے کیلئے با عزت گھر اور مکان فراہم کر سکتے ہے۔
غریب شہر ترستا ہے ایک نوالے کو امیر شہر کے کتے بھی عیش کرتے ہے
پیارے ملک خدا داد اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ان حالات سے نکالنے کا واحد نظام قرآن وسنت کا عادلانہ نظام ہی ہے مگر ذہ داران کے انتخاب میں دولت ،سرمایہ کے بجائے تقویٰ اور خدا ترسی کو ملحوض خاطر رکھا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں