183

حکومت کی حقیقت پسندانہ پالیسیوں کی بدولت بلدیاتی اداروں کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی نیز آمدن میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے،وزیرخزانہ

پشاور(نمائندہ ڈیلی چترال)خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ کی زیر صدارت صوبائی فنانس کمیشن کاساتواں اجلاس سول سیکرٹریٹ پشاور کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا جس میں مقامی حکومتوں کی ضروریات اور مشکلات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ضروری فیصلے کئے گئے اجلاس میں سینئر وزیر بلدیات عنایت اللہ خان، رکن صوبائی اسمبلی محمد علی شاہ باچا، ضلع اور تحصیل ناظمین،محکمہ ہائے خزانہ، بلدیات ،قانون اور منصوبہ بندی و ترقیات کے انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر حکام نے شرکت کی اور ٹی ایم ایز کی موجودہ صورتحال اور آمدن و خرچ پر تفصیلی غور کیا گیا ہے مظفر سید ایڈوکیٹ نے بتایا کہ اگرچہ موجودہ بلدیاتی نظام کے انتظامی اور مالی قوانین کو فول پروف بنانے کی پوری کوشش کی گئی ہے تاہم ہمیں یہ بھی اعتراف ہے کہ یہ کوئی آسمانی صحیفے نہیں اور ان میں بہتری کی گنجائش ہر وقت موجود رہتی ہے اسلئے صوبائی فنانس کمیشن کے علاوہ بلدیات سے متعلق دیگر اجلاسوں میں بھی اسکی بہتری سے متعلق تجاویز کا ہمیشہ خیرمقدم کیا جائے گا وزیرخزانہ نے ٹی ایم ایز پر زور دیاکہ وہ اپنے اخراجات کے لئے صوبائی حکومت کی گرانٹس پر انحصار کی بجائے آمدن اور وسائل بڑھانے پر توجہ دیں تاکہ وہ حقیقی معنوں میں عوام کو میونسپل سہولیات مہیا کر سکیں ہماری حکومت نے تاریخ میں پہلی بار چالیس فیصد سے زائد صوبائی وسائل اور اختیارات مقامی حکومتوں کو منتقل کئے ہیں اور بلدیات کا فنڈ دو ڈھائی کروڑسے بڑھا کر 33ا رب روپے تک پہنچا دیا گیا ہے جس میں بتدریج اضافہ ہو گاانہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو محکمہ خزانہ کی طرف سے حال ہی میں اضلاع، تحصیل اور یوسی تینوں سطح پر پہلی سہ ماہی میں 7ارب روپے مہیا کئے گئے جبکہ عنقریب اگلی سہ ماہی کیلئے بھی اتنا ہی خطیر فنڈ ریلیز ہو جائے گا تاکہ ترقیاتی عمل تیزی سے آگے بڑھے اور میونسپل سہولیات سمیت عوام کے مقامی مسائل مقامی سطح پر ہی فوری حل ہوں ترقیاتی مقاصد کیلئے فنڈز کو رکاوٹ نہیں بننے دیا جائے گا البتہ ان کا شفاف اور منصفانہ استعمال بنیادی شرط ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ایسی صوبائی حکومت سے اتنی زیادہ مالی معاونت کی توقعات بھی وابستہ رکھنا مناسب نہیں جسکے 85فیصد بجٹ وسائل مرکز کے زیرقبضہ ہوں اور انکی ادائیگی میں مسلسل تاخیر ہوتی رہے پن بجلی، تمباکو سیس اور دیگر ٹیکسوں سے لیکر تیل و گیس رائلٹی کی کم ترین شرح کی بروقت ادائیگی بھی نہ ہو اور ہمیں فنڈز کے لالے پڑے ہوں اور یہ بھی پتہ نہ ہو کہ ہمیں درکار وسائل نہ ملنے کے سبب شاید ہم اگلے سال صوبائی بجٹ پیش کر سکیں گے یا نہیں تاہم انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نئے اور مالیاتی طور پر کمزور ٹی ایم ایزکے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے سینئر وزیر بلدیات نے بتایا کہ ہماری حکومت کی حقیقت پسندانہ پالیسیوں کی بدولت بلدیاتی اداروں کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی نیز آمدن میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اجلاس میں مقامی حکومتوں اور اضلاع کے درمیان وسائل کی تقسیم کے حوالے سے فارمولے پر پیشرفت کا جائزہ بھی لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ گو آبادی کو زیادہ اہمیت دی جائے گی تاہم غربت ،انفرا سٹرکچر اور آمدن کی صورتحال کو بھی فوقیت دی جائے گی وزیرخزانہ نے امید ظاہر کی کہ ٹی ا یم ایز حکومت اور عوام کے لئے سفید ہاتھی نہیں بلکہ مفید ادارے بنیں گے البتہ انکی تمام جائزضروریات کی کافی حد تک تکمیل بھی یقینی بنائی جائے گی تاکہ وہ بہتر انداز میں ڈیلیور کرسکیں اس موقع پر بلدیاتی اداروں کو فنڈز کی فراہمی کے علاوہ انکی مالی لحاظ سے فعالیت کیلئے بھی کئی ضروری فیصلے کئے گئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں