227

 مسئلہ کشمیر مسلسل التوا کا شکار کیوں ؟ــــــــــــــ محمد صابر ـــــــــــــ گولدور چترال 

واقعہ کچھ یوں ہے کہ تاریخ اٹھا کر دیکھا جائے تو کشمیر ایک خود مختار ریاست تھا ـ کئی صدیوں تک یہ مختلف حکمرانوں کی زیر نگیں رہاہے ـ انگریز دور میں جس طرح ہندوستانی ریاستوں کی حیثیت رہی ہے ـ ویسے ہی ریاست جموں کشمیر بھی ایک ریاست کے طور پر انگریزوں کی حکومت کا حصہ تھا ـ برصغیرکی آزادی کے جو اصول و ضوابط تھے ـ ان کا اطلاق اسی طرح ریاست جموں کشمیر پر بھی ہونا تھا ـ مثلا مسلم اکثریتی حصے کو مسلم مسلم الحاق شدہ حصے کے ساتھ ضم کرنا اور غیر مسلم اکثریتی حصے کو غیر مسلم حصے کے ساتھ ـ مگر انگریزوں نے سازش کے تحت مہاراجہ کشمیر کو بہلا پسلا کر تقسیم کے وقت پنجاب کو غلط تقسیم کر کے  بھارت کو کشمیر کےلیے راہداری فراہم کیا گیااور مہاراجہ کو مجبورا کیا گیا کشمیر کو بھارت کے ساتھ الحاق کرے ـ جس کے فورا بعد ہی بھارت نے اپنی فوجیں کشمیر میں داخل کرکے وہاں قبضہ جمانے کی کوشش کی مگر پاکستان کے غیور قبائلی باشندوں نے افواج پاکستان کے ساتھ مل کر آزاد کشمیر کا علاقہ خالی کرلیا ـ اس دوران  بھارت کےلیے حالات اتنے خراب ہوئے کہ اس وقت کے بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو نے اقوام متحدہ جاکر سلامتی کونسل میں کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کےلیے استصواب رائے کا حق تسلیم کرکے جنگ بندی کروائی ـ

  اقوام متحدہ کے حالیہ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے تنازع کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کےلیے  بھارت پر زور دیا گیا تو بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ایک بار ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دے دیا ـ  ادھر اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کشمیر نہ کبھی بھارت ک حصہ رہا ہے اور نہ ہی اس کا اٹوٹ انگ ہو سکتا ہے ـ وزیر اعظم نواز شریف کے خصوصی ایلچی جناب مشاہد حسین سید نے بھی وارننگ دی ہے کہ اگر بھارت نے بلوچستان میں مداخلت بند نہ کی تو پھر  پاکستان بھی مجبورا بھارت میں  علیحدگی پسندوں کی حمایت کرنے پر مجبور ہوگا ـ

بھارت نےبلوچستان میں پاکستان مخالف سرگرمیوں کا بازار گرم کر رکھا ہے ـ بلوچستان میں علیحدگی پسند عناصر کو بھارت ہی سپورٹ کر رہا ہے ـ جولائی کے مہینے کے بعد جب سے بھارت نے ظلم وبربریت کی انتہا کی ہوئی ہے بےچارے نہتتے کشمیری عوام پر پاکستان نے ہر فورم پر کشمیر اور کشمیری عوام کےلیے بھر پور آواز اٹھایا ہے ـ مسلسل کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کے استصواب رائے کا التوا ہونا ایک بھیانک اور حیران کن  بات ہے ـ امریکہ نے اگر مسئلہ کشمیر کو اہمیت نہ دی اور اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ تعاون نہ کیا تو بالآخر پاکستان کو چین اور روس کی مدد لینی ہوگی ـ کیوں کہ جب بھی  پاکستان نے بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں ریفرنڈم کرانے کی بات کی ہمیشہ بھارت نے ٹال مٹول سے کام لیا ـ اب پاکستان قیادت نے واشگاف الفاظ میں اس بات کا اعاده کیا ہے کہ پاکستان اب مزید خاموش نہیں رہے گا ـ کشمیریوں کی جدوجہد حق خود ارادیت کی تحریک کو آخری حد تک لیکر جایا جائے گا ـ اس عظیم کاز کےلیے تمام تر وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا ـ اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی جانب سے جو قرار دادیں پاس ہوئی تھی آج بھی وہ اپنی جگہ پر ہیں ـ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ان کی اہمیت و افادیت اب نہیں رہی ـ ضرورت اس امر کی ہے کہ نجیدگی سے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے اقدامات کیے جائے ـ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں