351

پی ٹی آئی کے MPAsاسمبلی کے فلورمیں روزانہ اپنی حکومت کی ناکامی کاروناروتے ہیں ۔توعبدالطیف کویہ سب کیوں نظرنہیںآتے ہیں،ایم پی اے سلیم خان

چترال (پریس ریلز)چیئرمین ڈیڈک ورکن صوبائی اسمبلی چترال سلیم خان نے نے کہاکہ پی ٹی آئی کی ضلعی صدرعبدالطیف کے مناظرے کی چیلنج کودیکھ کرہنسی آئی کہ وہ پی ٹی آئی کی کونسی کارکردگی کولیکرمجھے چیلنج دینے ہیں۔جبکہ پی ٹی آئی کی تین سالہ کارکردگی سب سے سامنے عیان ہے ۔نئے پاکستان بنانے کے دعواداروں نے پرانے پاکستان کوبھی نست نابوکرنے کے درپے ہیں ایک طرح پی ٹی آئی انصاف کانعرہ لگاتاہے جبکہ دوسری طرف صوبے پسماندہ اضلاع کے ساتھ ناانصافی کاانتہاہوچکاہے۔ضلع چترال کی مثال سب کے سامنے ہے ۔گذشتہ سال سیلاب اورزلزلے کی وجہ سے چترال کے انفراسٹکیچرکوبری طرح نقصان پہنچا سرکاری عداد شمارے کے مطابق پندرہ ارب روپے کانقصان پہنچاہے۔42چھوٹے اوربڑے پل گرچکے ہیں ،سڑکین کھنڈارت کامنظرپیش کررہے ہیں، کئی نہریں اورپائب لائن سیلاب بردہوچکے ہیں کئی ہسپتال اورسکولوں کی عمارت گرکرتباہ ہوچکے ہیں،سب ڈویژن مستوج کاواحدبجلی گھرسیلاب کی نظرہوکرڈیڑھ سال گزرگئے اورسب ڈویژن کی تین لاکھ آبادی تاریکی میں زندگی گزرنے پر مجبورہوچکے ہیں۔عبداللطیف کاآ بائی علاقہ کوشٹ کاپل گرکرایک سال مکمل ہوگئے۔جس میں تین قیمتی جانین بھی ضائع ہوگئے ہیں۔مگرافسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ خودپی ٹی آئی کے لیڈرعمران خان اوروزیراعلیٰ کے بلندبانگ اعلانات کے باوجود ابھی تک سیلاب کی بحالی کیلئے ایک روپیہ بھی چترال کونہیں ملاہے ۔کیایہ سب عبدالطیف کونظرنہیںآرہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ چترال میں بلالمشافہ ملاقات میں جب یہ ساری باتین ان کوسنائی توعمران خان لاجواب ہوگئے۔ڈی سی افس چترال میں جب میں عمران خان کوسب عمائدین کے سامنے کہاکہ کیایہ انصاف ہے کہ نوشہرہ کواس سال کے اے ڈی پی میں 50ارب روپے ملے،صوابی کو20ارب روپے،دیرلوئیراوراپرکو25ارب روپے اورچترال کوسیلاب کی بحالی کے لئے صرف تین کروڑروپے ملے ۔توخودعمران خان نے ہنس کربولاکہ جب رقم نوشہرہ ،صوابی اوردیرسے بچ جائیں گے توچترال کوملیں گے۔جب اس منظرمیں میں نے عمران خان کولاجواب کردیاتوانہوں نے بات کوگول مول کرتے ہوئے کہاکہ میں ڈونرزکواپیل کرونگاکہ وہ چترال میں آکرسیلاب اورزلزلے کی بحالی میں کام کریں گے ۔تاحال اس ڈونرکانفرنس کابھی پتہ نہیں چلا۔اگرمیں عمران خان کولاجواب کرتاہوں توعبدلطیف کیاچیزہے ۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے MPAsاسمبلی کے فلورمیں روزانہ اپنی حکومت کی ناکامی کاروناروتے ہیں ۔توعبدالطیف کویہ سب کیوں نظرنہیںآتے ہیں،صوبے کی بدحالی اورپسماندگی طرف کی طرگ دکھیلنے میں اتحادی حکومت میں شامل جماعت اسلامی اورقومی وطن پارٹی بھی برابرکے شریک ہیں۔پی ٹی آئی گذشتہ تین سالوں میں دھرنوں سے ہی فارع نہیں ہواہے۔توصوبے کی غریب عوام کی کیاخدمت کرے گی۔میں عبدالطیف کوبرادرانہ مشورہ دیتاہوں کہ اُن کے پاس اب بھی وقت ہے پی ٹی آئی کوخیربادکہہ کرکسی اوراچھے پارٹی میں شامل ہوجائے تواسی میں اُن کی عزت بچ جائے گی۔ورانہ 2018کے الیکشن میں اگرتحریک انصاف کا نام لیا توچترال کے اندرہرجگہ جوتے کھانے پڑیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں