362

ماحولیات کا تحفظ اور انسان۔۔۔۔ عنایت اللہ اسیرؔ

انسان تیرے اعمال سے ڈرتے ہیں درندے
کیا زیر ے سمندر کہ ہواؤں کے پرندے
تو نے تو چرندوندوں کو بھی حیران کیا ہے
حیراں ہیں تیرے فکر سے جنگل کے چرندے
تو زہرِ حلاھل سے ہواؤں کو سجایا
زمین سے اُٹھ کر کبھی آسمان بنایا
ایٹم ہے کہ بندوق و ہ بارود زہر آلود
کب اپنے لئے جینے کو آسان بنایا
انسان کے دشمن ہے یہ مجبور فضائیں
آلودہ ہیں بارود سے بھرپُور فضائیں
زمین کے اندر بھی شفاف آب نہ چُھوڑا
سوچیں کہ انسان دوست اسے کیسے بنائیں
چھوٹے بڑے سب ملکر ایک مہم تو چلائیں
اپنے پرائے زن و مرد اُن سب کو ملائیں
پانی ،شجر و کھیت ہواؤں کو بچائیں
سب مل کہ اس اسیر ؔ کے گلشن کو سجائیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں