217

30اکتوبر کا احتجاج روک ۔۔۔ ، عمران خان نے اچانک یہ کیا اعلان کر دیا

لاہور(ڈیلی آزادنیو زڈیسک ) تحر یک انصاف کے چےئر مین عمران خان نے30اکتوبر کو اپنی سیاسی زندگی کا فیصلہ کن دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ30اکتوبر کا احتجاج صرف نوازشر یف کے استعفیٰ یااپوزیشن کے ٹی او آرز کے مطابق خود کو احتساب کیلئے پیش کر نے سے ’’ہولڈ ‘‘ہوسکتا ہے نوازشر یف کر پٹ مافیا کا’’ ہیڈ‘‘ ہیں وہ رنگے ہاتھوں پکڑ ے جا چکے ہیں‘30اکتوبر کو دھر نہ نہیں ’’دھر نہ پلس ‘‘ہوگا ‘خورشید شاہ اور نوازشر یف دونوں کر پٹ ہیں ‘نوازشر یف نیب ‘خورشید شاہ اور آصف علی زرداری کو ’’اپنا ‘‘سمجھتے ہیں‘کوئی لندن پلان نہیں بن رہا ہے تمام لوگوں کو 30اکتوبر کے احتجاج میں شر کت کی دعوت دیں گے ‘اگر پار لیمنٹ کر پشن کر نیوالوں کو نہیں پکڑ سکتی تو اس کا کیا فائدہ ہے ؟پرو یزمشرف دور میں حکومت نے سر ائے محل کے پیسہ آصف زداری کو واپس کر دیا ‘ مجھے پاگلوں کی طر ح ادھر اوھر جانے کیا ضرورت ہے میں تو آنیوالی نسلوں کی جنگ لڑ رہا ہوں ‘دیکھتے ہیں الیکشن کمیشن نوازشریف کے خلاف آج کیا کاروائی کر تا ہے اگر سپر یم کورٹ میں پانامہ لیکس کا کیس آگے چلے گا پھر ہم ’’سوچ ‘‘گے کیا کر نا ہے ‘موجودہ عدلیہ پر ویز مشرف کے دور سے بھی آزادی کے لحاظ سے کم ہوگئی ‘ بلاول بھٹو کے ’’انکل ‘‘بہت شاتر لوگ ہیں میرے اور مولانا فضل الر حمن میں بہت فر ق ہے‘ تمام ادارے ناکام ہو چکے ہیں میں مجبوری کے تحت سڑکوں پر آرہا‘موجودہ جمہو ریت پر ویز مشرف کی آمر یت سے بدتر ہے ‘پر ویز مشرف کے دور سے آج پاکستان میں زیادہ کر پشن ‘مہنگائی اور غیر ملکی قر ضے ہیں ‘بھٹو ‘شریف اور اسفندیار ولی فیملی اپنے بچوں کو آگے لارہے ہیں 25سالہ بلاول بھٹو کے پیچھے بڑے بڑے پیپلزپارٹی کے لوگ کھڑے ہوتے ہیں (ن) لیگ میں لوگ مر یم نوازشر یف اور حمزہ شہبا زشر یف کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں بادشاہت کا نظام نہیں چلے گا‘۔ وہ اتوار کے روز اپنے ایک انٹر ویو اور ماہر قانون دان ڈاکٹر بابر اعوان سے بنی گالہ میں ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے ہیں ۔ عمران خان نے کہا کہ نوازشر یف کر پٹ مافیا کا ہیڈ ہے وہ رنگے ہاتھوں پکڑ ے جا چکے ہیں اگر اب ایکشن نہیں لیا جا تا تو پھرملک میں کبھی کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوسکے اور (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کی قیادت کے بچے ہم پر حکمرانوں کر یں گے اس لیے اب ہمارے اور عوام کے پاس سڑکوں کے علاوہ کوئی راستہ نہیں کر پٹ مافیا کیلئے ملک میں جمہو ریت ہو سکتی ہے مگر میری نظر میں موجودہ جمہو ریت پر ویز مشرف کی آمر یت سے بدتر ہے کیونکہ پرویزمشرف کے دور میں اتنی کر پشن ‘مہنگائی اور دیگر مسائل بھی نہیں 6ہزار ارب سے پاکستان کے قرضے اب 22ہزار ارب تک پہنچ چکے ہیں نوازشریف اور آصف علی زرداری کی جمہو ریت نے پاکستان کو کیا دیا ؟کر پشن کی وجہ سے ملک میں تمام مسائل لیے کر پشن کی وجہ سے ملک میں کر پٹ نظام ملک کو دھمیک کی طر ح چاٹ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ30اکتوبر کو ہم سپر یم کورٹ ‘نیب ‘ایف آئی اے اور ایف بی آر سمیت تما م اداروں کو چیلنج کر رہے ہیں کیونکہ ان اداروں نے کچھ نہیں کیا میثاق جمہو ریت (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کا مک مکاؤ ہے دونوں نے اپنی مرضی سے چےئر مین نیب بنایا اور (ن) لیگ نے نجم سیٹھی کے ساتھ ملکر دھاندلی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حسن نوازساڑھے6سو کروڑ کے گھر میں رہتا ہے انکی باقی دولت اس سے بھی زیادہ ہوگی ان کی دولت دوبئی سمیت دیگر ممالک میں موجود ہے 30اکتوبر کا احتجاج صرف نوازشر یف کے استعفیٰ یا خود کو احتساب کیلئے اپوزیشن کے ٹی او آرز کے مطابق پیش کر نے سے ہی ہولڈ کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا انتہائی شر مناک رول ہے جس طر ح الیکشن کمیشن نے (ن) لیگ کی مدد کی ہے اس سے یہ الیکشن کمیشن لگتا ہی نہیں دھاندلی کیس میں الیکشن کمیشن نے حکومت کے کسی بندے کے خلاف ایکشن لیا اور نہ ہی کوئی تحقیقات کی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے الیکشن کمیشن نے دھاندلی کروائی اور پھر دھاندلی کر نیوالوں کا تحفظ کیا ہے الیکشن کمیشن میں413دھاندلی کی پٹیشن آئی مگر اڑھائی سالوں میں ہماری صرف 2پٹیشنوں کا فیصلہ آیا ہے جہا نگیر خان ترین کو انصاف لینے کیلئے کروڑ روپے لگے ہیں ساڑھے تین سالوں میں ابھی تک 2حلقوں میں انصاف ہی نہیں ملاحالانکہ4مہینوں میں یہ فیصلے ہونے چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ ہماری مقبولیت کے خاتمے کی باتیں کرتیں ہیں مگر رائے ونڈ مارچ کے بعد (ن) لیگ خود مشکل میں پھنس چکی ہے وہ سوچتے ہیں اگر 30اکتوبر کو روکیں گے تو اور مشکل میں پڑ یں گے کیونکہ 30اکتوبر کو دھر نہ نہیں دھر نہ پلس ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کے ’’انکل ‘‘بہت شاتر لوگ ہیں میرے اور مولانا فضل الر حمن میں بہت فر ق ہے میں ان جیسالیڈر نہیں ہو سکتا عام انتخابات کے بعد پیپلزپارٹی سمیت ساری جماعتوں نے دھاندلی کی بات کی مگر کوئی تحقیقات کیلئے آگے نہیں آیا

اور پھر ہمیں اکیلے ہی سڑکوں پر آنا پڑ ا اور اب پانامہ لیکس پر بھی خواجہ آصف جیسے لوگ نوازشر یف کو کہتے ہیں کہ آپ فکر پانامہ لیکس لوگ بھول جائیں گے نوازشریف خورشید شاہ ‘نیب اور�آصف زرداری کو ’’اپنا ‘‘سمجھتا ہیں مگر اعتزاز احسن اور قمر الزمان کائرہ جیسے لوگ احتساب چاہتے ہیں مگر پیچھے آصف علی زداری ہے جو ڈاکٹر عاصم اور ایان علی جیسے لوگوں کے معاملے پر سودے بازی کر رہے ہیں جب ہم نے2014میں دھر نہ دیا تو آصف زداری نے نوازشر یف کو بچایا اور دونوں میں مکمل مک مکاؤ ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا المیہ ہے کہ ایک کر پٹ مافیا اقتدار پر قابض ہے اور مستقبل کیلئے اپنے بچوں کو تیار کر رہے ہیں بلاول بھٹو کو تو سیاست میں بہت عرصہ وچکا ہے جو میرے بارے میں کہتے ہیں کہ چھکا لگانے سے کوئی وزیر اعظم نہیں بن سکتا میں نے 20سال سے زائد تک سیاسی جد وجہد کی ہے جس طر ح کرکٹ میں کا میابی کیلئے اپنی رشتوں داروں کو نہیں میرٹ پر آگے لانا ہے اور پاکستان کو بھی آگے لانے کیلئے یہاں بھی میرٹ کے مطابق فیصلے کر نے اور میرٹ پر لوگوں کو بھی آگے لانا ہوگا ۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جمہو ریت میں ہمارا پاس ایک ہی راستہ ہے جب ہمیں اداروں سے انصاف نہیں ملے گا تو ہمیں سڑکوں پر آنا ہی پڑ تا ہے ہم سولو فلائٹ کے حامی نہیں فیصلے سے پہلے ہم اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیتے ہیں اعتماد میں نہ لینے کے حوالے سے بلاول بھٹو کی بات درست نہیں خورشید شاہ سے شاہ محموقر یشی نے بھی بات کی اور آخر میں ہم اکیلئے رائے ونڈ مارچ کے نکلے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نوازشر یف اور آصف زرداری میں نوراکشتی جاری رہیگی دونوں ایک دوسرے کو خوفزدہ کرتے ہیں احتساب ہوگا تو عمران خان سمیت کوئی بھی احتساب سے نہیں بچے گا نوازشر یف نے خود ہی پار لیمنٹ کو زیر وکر دیا ہے پار لیمنٹ سے ہمیں دھاندلی سمیت کسی معاملے پر انصاف نہیں ملا اور 6ماہ میں پانامہ لیکس کے معاملے میں پار لیمنٹ کچھ نہیں کر سکی انہوں نے کہا کہ لندن میں کوئی پلان نہیں چوہدری محمدسرور کشمیر کے مسئلہ کو یورپی پار لیمنٹ میں اجاگر کر نے کیلئے گئے ہیں مجھے نہیں پتہ شیخ رشید اور طاہر القادری لندن میں ہیں جہا نگیر خان ترین اپنے چیک اپ کیلئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا پاکستان میں میڈیا سمیت سیاست اور حکومت میں بھی اسٹیس کو موجود ہے جو ملک میں کوئی تبدیلی نہیں چاہتا اور سارا وقت یہ شور مچاتے ہیں کہ عمران خان یہ کر رہا وہ کر رہا ہے مجھے بتایا جائے اپوزیشن کا کام کیا ہوتا ہے اپوزیشن کا کام حکومتوں کی کر پشن اور آئین توڑنے سمیت دیگر جرائم کی نشاندہی کر نا ہوتا ہے حکمرانوں نے بندر بانٹ کر لی ہے سندھ اور پنجاب میں ایک دوسرے کو تحفظ دے رہے ہیں ان کو فوج سے ڈر لگا رہتا ہے ہر احتجاج کو فوج سے جوڑتے ہیں اگر ہمیں پار لیمانی کمیٹی میں پانامہ لیکس کے معاملے پر انصاف مل جاتا ہے تو ہم سڑکوں پر نہ آتے جبکہ بنی گالہ میں ممتاز قانون دان سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی ہے جس میں ملکی سیاسی صورتحال اور 30 اکتوبر کو اسلام آباد میں دھرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیااس موقع پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کا احتساب نہ ہوا تو باقی کرپٹ لوگوں کا احتساب کیسے ہوگا۔ احتساب نہ ہونے کی وجہ سے عوام کی زندگی عذاب بن گئی ہے ۔ حکمرانوں کا احتساب ہوگا تو دیگر کرپٹ افراد کو احتساب کے دائرے میں لایا جاسکتا ہے ، تیس اکتوبر کو قوم کو اسلام آباد آنے کی اپیل کرتا ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں