246

ڈاکٹر ریاض حسین (پرنسپل آغا خان ہائیر سیکنڈری سکول چترال) پی۔ایچ۔ڈی کامشکل سفر طے کیا

چترال کے ہونہار علم دوست فرزنداور حالیہ و قت کے نوجوان محقق ڈاکٹر ریاض حسین حال ہی میں آغاخان یو نیورسٹی انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشن ڈیولپمنٹ کراچی سےشعبہ  ایجوکیشن   میں پی۔ایچ۔ڈی کا مشکل سفر  اکتوبر ۲۰۱۶ءکوکامیابی سے طے کیا۔ ڈاکٹر موصوف ۲۰۱۰ءمیں آغاخان یونیو رسٹی، انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشن ڈیولپمنٹ کراچی سے پی۔ایچ۔ڈی کے لئے داخلہ لیا،ابتدائی کورس ورک میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد  پروفیسر ڈاکٹر مہر رضوی صاحبہ کے زیر نگرانی

“Nature of Engagement of Secondary School Leaders in Curriculum Planning and decision making in the Mountainous Rural Areas of Pakistan”

یعنی “پاکستان کے پہاڑی علاقوں کے ثانوی سکولوں کے رہنماوں کی نصاب سازی اور فیصلہ سازی میں شرکت کی نوعیت”

کے موضوع پر اپنا مبسوط تحقیقی مقالہ کامیابی سے مکمل کیا ۔اس تحقیق کے نتیجے میں اس بات کا ایک جامع نقشہ کھینچا گیا ہےکہ ثانوی سکولوں میں اساتذہ نصاب سازی میں کردار اداکرتے ہوئےطلبہ کی با معنی تعلم کو یقینی بنا سکتے ہیں،جس سےنہ صرف یہ معلوم ہوا ہےکہ مرکز میں چاہے کتنا ہی اچھا نصاب ترتیب دیا جا ئے مگر وہ اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک اساتذہ اور طلبہ سکول کے اندرنصاب سازی میں حصہ نہ لیں۔

ڈاکٹر ریاض حسین ۲۵ اکتوبر ۲۰۱۶ء کو اپنے اس تحقیقی مقالے کا کامیاب دفاع کر کے ڈاکٹر آف فلاسفی کا اعزاز حاصل کیا۔موصوف چترال کے خوبصورت وادی مدک لشٹ سے تعلق رکھتے ہیں۔آپ اپریل ۱۹۷۲ ءمیں مدک لشٹ کے ایک پڑھے لکھے خاندان میں محمد منیر کے ہاں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم ابائی گاوں سے حاصل کی اور میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول بونی سے پاس کیا۔اس کے بعد آپ ڈگری کالج چترال سے انٹر پھر بی۔ایس۔سی کیا۔۔گریجویشن کے بعدآپ ایجوکیشن کے شعبے سے منسلک ہوئےاور چترال کے مختلف تعلیمی اداروں میں تدریسی اور انتظامی خدمات سر انجام دیتے رہے،آپ بحیثیت مدرس چترال پبلک سکول،سایورج (لینگلینڈ)سکول اور پامیر پبلک سکول گرم چشمہ میں تدریسی خدمات انجام  دیتے رہے ہیں اورساتھ ساتھ آپ پشاور یو نیورسٹی سے بی۔ایڈ اور کراچی یونیورسٹی سے ایم۔ایڈ کی ڈگریاں بھی حاصل کی۔ آپ   ۲۰۰۰ء سے ۲۰۰۳ء تک پا میر پبلک سکول اینڈ کالج میں بحیثیت پرنسپل کام کر چکے ہیں اور فی الوقت آغاخان ہائیر سیکنڈری سکول  چترال میں پرنسپل کی حیثیت سے انتظامی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

ڈاکٹرریاض حسین اپنی کامیابی والدین کی دعاوں،اساتذہ کی  شفیقانہ رہنمائی،دوست احباب کی علمی مدد اور  خصوصااپنی اہلیہ نسرین ریاض کی مخلصانہ تعاون کانتیجہ قرار دیتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں