192

جے یو آئی چترال کی طر ف سے پشاور ہائی کورٹ کی طرف سے گہریت کے خاندانوں کو پاکستانی شہریت اور قومی شناختی کارڈ دینے کے حکم کا خیر مقدم۔

چترال(نمائندہ )جمعیت العلمائے اسلام(ف) چترال کے رہنماؤں نے ہائی کورٹ کی طرف سے چترال کے قدیم باشندوں کو پاکستانی شہریت دینے کے حکم کا خیر مقدم کیا ہے اور اُمید ظاہر کی ہے کہ حکومت عدلیہ کے فیصلے پر عملد رآمد کی تاخیری حربے استعمال نہیں کرے گی اور عدالتی فیصلے پر من وعن عمل کرکے دکھائے گی۔ایک اخباری بیان میں جمعیتہ العلمائے اسلام ضلع چترال کے امیر قاری عبدالرحمن قریشی اور اُن کی کابینہ کے ارکان نے کہا ہے کہ گہریت چترال سے اصل چترالی باشندوں کے چند کنبے سابق ریاستی حکومت کے دور میں افغانستان جاکر آباد ہوئے تھے۔1978ء کے انقلاب ثور اور1980ء میں سویت یونین کے فوجی حملے کے بعد وہ واپس اپنے گھر آگئے۔مگر حکومت نے ان کو مہاجر قرار دے کر پاکستانی شہری کے حقوق سے محروم رکھا ہر طرف سے مایوس ہوکر ان لوگوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔عدالت نے مقدمے کے سماعت کرکے ریکارڈ اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں انصاف پر مبنی فیصلہ دیدیا کہ گہریت سے افغانستان جانے والے خاندانوں کا معاملہ مہاجر والا معاملہ نہیں ہے۔یہ لوگ پاکستانی ہیں اور مشکل وقت میں اپنے گاؤں آگئے ہیں۔جمعیتہ العلمائے اسلام کے مقامی رہنماؤں نے گہریت کے خاندانوں کو پاکستانی شہریت اور قومی شناختی کارڈ دینے کے حکم کے سلسلے میں عدلیہ کے فیصلے کو تاریخی فیصلہ قرار دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں