166

شہید بینظیر بھٹویونیورسٹی کیمپس بونی کے بندش کے خلاف کیمپس کے طلباء اور طالبات کا احتجاجی مظاہرہ اورمارچ

بونی (جمشیداحمد)شہید بینظیر بھٹویونیورسٹی کمپس بونی میں زیر تعلیم طلباء اور طالبات کیمپس کی بندش کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جلوس کی شکل میں مین چوک بونی پہنچے طلباء اور طالبات بینرز اور پلے کارڈ اٹھارکھے ہوئے تھے جن پر کیمپس کی بحالی کے نعرے درج تھے بونی مین چوک پہنچ کر جلوس جلسے کی شکل اختیار کی جس میں عمائیدین اور سیاسی قایدین نے بھی شر کت کی طالبات مقررین میں بشری اور نعمہ احمد نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ اس بے سہارا کیمپس کی بندش کی وجہ سے ہماراتعلیمی ایک سال اس کیمپس میں ضائع ہوگیادوسرے سال کے داخلے کے لیے کہاں جائیں گے ہم کہیں بھی جانے کے لیے تیارنہیں ہیں ہمارے کیمپس کو بحال کیا جائے اور اگلے سال کی داخلوں کا فوری اعلان کیا جائے تاکہ ہمارا تعلیمی سال ضائع نہ ہوں انہوں نے مزید کہا ہمارا یہ مسئلہ ہمارے سیاسی نمایندوں کوحل کر نا چائیے تھا انہوں نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ چترالی تہذیب اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ عورت جلوس نکالے اور دھرنا دیں ہم پہلی مرتبہ انتہائی مجبور ہوکر حصول تعلیم کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں اورکیمپس کی بحالی تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور کسی بھی قر بانی سے دریع نہیں کریں گے۔ مقرریں میں سید برہان شاہ ایڈوکیٹ، رحمت سلام، پرویز احمد، حمید جلال، خواجہ نظام الدیں ایڈوکیٹ، سردار حکیم، مولانا یوسف ،کشافت یو نس و دیگر نے خطاب کیا آخرمیں مذاکرات کے حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر مستوج کے دفتر میں ایک نشست ہوئی جس میں ایم پی اے سرادار حسین ، تحصیل ناظم سب ڈویژن مستوج مولانا یو سف اور ممبر تحصیل کو نسل سردار حکیم اور اسٹوڈنٹ رہنماء اور عمائیدیں نے شرکت کی کافی گفت شونید اورمذکرات کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس سلسلے میں ایک وفد اعلی متعلقہ حکام سے ملاقات کریں گے اور اس ایشو کو اُن کے سامنے پیش کیا جائے گا اور مسئلہ حل کر نے کی بھرپور کوشش کی جائے گی اور چند دنوں کے اندر مسئلہ حل کیا جائے گا تاہم طلباء اور طالبات نے اپنا احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور سات دن کی ڈیڈ لائن دے دی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں