298

چترال میں قانونی شکار پر کسی طرح کی پابندی نہیں ۔ڈی ایف اؤ وائلڈ لائف صمد اللہ وزیر

چترال(نمائندہ ) چترال ہنٹنگ ایسوسی ایشن چترال کا ایک اہم اجلاس چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔اجلاس میں ضلع بھر سے ایسوسی ایشن کے ممبران سمیت اباسین ہنٹنگ ایسوسی ایشن کے پی کے کے ممبران نے بھیکثیر تعداد میں شرکت کی۔اجلاس کے مہمان خصوصی ڈی ایف اؤ وائلڈ لائف صمد اللہ وزیر جبکہ صدر محفل ڈی ایف اؤ چترال ڈویژن امتیاز لال تھے۔اجلاس میں ایم این اے چترال نے خصوصی طورپر شرکت کی۔اجلاس سے اپنے مختصر خطاب میںایم این اے شہزادہ افتخار الدین نے کہا کہ شکار چترال میں اور دنیاچلتا آرہا ہے اوریہ ہماری ثقافت ہے۔قانونی تقاضوں پر پورا کرکے شکار کھیلا جائے تواس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔اوریہ لوگوں کا شوق ہے جس کیلئے وہ پچاس ہزار سے لیکر5لاکھ روپے خرچ کرکے تالاب بناتے ہے۔بدلے میں یہ لوگ سالانہ پچاس عدد سے بھی کم مرغابیوں کا شکار نہیں کرسکتے۔اُنہوں نےڈی ایف او وائلڈ لائف سے کہا کہ چترال کے قانونی شکاریوں سے تعاون کیا جائے۔اُنہوں نے ایسوسی ایشن کے قیام کا خیر مقدم کیا۔ مہمان خصوصی ڈی ایف اؤ وائلڈ لائف صمد اللہ وزیر نے کہا کہ صوبے کے باقی اضلاع میں ہنٹنگ ایسوسی ایشنزقائم ہوئے ہیں۔چترال میں ایسوسی ایشن کا قیام ایک اچھا اقدم ہے۔اُنہوں نے کہاکہ قانونی شکاریوں سے ہمارا ہروقت تعاون رہتا ہے۔اور چترال میں قانونی شکار پر کسی طرح کی پابندی نہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ریپٹر سے شکار پر پابندی لگائی گئی ہے جس کیلئے شکاری حضرات کو محکمے کے ساتھ تعاون کرنا ضروری ہے۔اُنہوں نے ایسوسی ایشن کے ساتھ اپنی طرف سے ہرقسم کی تعاون کی یقین دہانی کی اور چترال کے شکاریوں کے لئے بہت جلد ورکشاپ اور ٹرنینگ منعقد کرنے کا بھی اعلان کیا۔قبل ازین اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےچترال ہنٹنگ ایسوسی ایشن چترال کے عبوری صدرشہزادہ امیر حسنات خان (شہزادہ گل) نے ایسوسی ایشن کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ چترال میں صدیوں سے شکار کھیلا جاتا ہے۔پہلے زمانے میں پرانے ہتھیاروں سے شکار کیاجاتا تھا اور اب جدید طرز کے ہتھیار مارکیٹ میں آئی ہے جس سے شکار کیا جاتا ہے جو کہ کئی عشروں سے جاری ہے۔اُنہوں نے کہااس سے پہلے چترال میں شکار یوں کی سرپرستی کے لئے کو ئی ادارہ یا ایسوسی ایشن نہیں تھا۔اس لئے ہم نے آپس میں مل بیٹھ کر مشورے سے چترال ہنٹنگ ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں لایا۔جوکہ ضلع چترال میں قانونی شکار کے پھیلاؤ میں مدد کریگی اور غیر قانونی شکار کی روک تھام کے لئے بھرپور کوشش کریگی۔اُنہوں نے محکمہ وائلڈ لائف سے ہرقسم کی تعاون کی یقین دہانی کی اورکہاکہ نوشہرہ اور صوابی میں دن میں مرغابیوں کا جتنا شکار ہوتا ہے وہ چترال میں مہینوں میں بھی نہیں ہوتا۔اُنہوں نے ڈی ایف اوز چترال سے صوبے کے دیگر اضلاع میں شکاریوں کے لئے سیمینار ،ورکشاپ،ٹرنینگ کے طرز پر چترال کے شکاریوں کے لئے بھی سیمینار،ورکشاپ اور ٹریننگ کے اہتما م کا مطالبہ کیا۔اُنہوں نے اجلاس میں شرکت پر مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔اجلاس سے فوکل پرسن چترال ہنٹنگ ایسوسی ایشن وقاص ایڈوکیٹ،جنرل سیکرٹری مختار احمداورشیر زمان نے چترال میں شکار یوں کو درپیش مسائل کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا اور قانونی لائسنس یافتہ شکاری حضرات کو مختلف حلے بہانوں سے تنگ کرنے کی کاروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔اُنہوں نے کہا کہ شوشل میڈیاپر کچھ عناصر قانونی شکار کھیلنے والوں کے خلاف کمنٹ اور پوسٹ کرنا بند کردے۔قانونی شکار کے لئے ہم لاکھوں روپے خرچ کرکے تالاب بناتے ہیں اور یہ شکار کہی صدیوں سے چترال میں کھیلا جارہا ہے جس پر کسی قسم کی پابندی نہیں لگی اور اب بھی کوئی قانونی شکار پر کوئی پابندی نہیں لگاسکتی۔اُنہوں نے محکمہ وائلڈ لائف کو ان عناصر کے خلاف کاروائی کرنے کامطالبہ کیا۔فوکل پرسن ایسوسی ایشن وقاص ایڈوکیٹ نے کہا کہ چترال ہنٹنگ ایسوسی ایشن صرف ٹاون کا ایسوسی ایشن نہیں بلکہ یہ پورے ضلع کا ایسوسی ایشن ہے جس میں قلیل عرصے میں 100سے زائد ممبرشپ ہوچکی ہے اور مزید خواہشمندشکاریوں کے لئے ہمارے ایسوسی ایشن کے دروزاے کھلے ہیں۔ اجلاس میں ایس ڈی پی او دروش ظفر احمد ،ڈی ایف اؤ الطاف علی شاہ،شہزادہ فرہاد،ڈاکٹر رشید ظفراورڈاکٹر اعجاز احمدبھی موجود تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں