183

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہاہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو ایسا نظام دینا چاہتے ہیں جس میں وہ کسی کے محتاج نہ ہوں اس مقصد کیلئے ہم نے اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کر کے انہیں با اختیار بنایا اور سب سے پہلے خود کو احتساب کیلئے پیش کیا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہاہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو ایسا نظام دینا چاہتے ہیں جس میں وہ کسی کے محتاج نہ ہوں اس مقصد کیلئے ہم نے اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کر کے انہیں با اختیار بنایا اور سب سے پہلے خود کو احتساب کیلئے پیش کیا۔قومی احتساب بیورو اور دیگر اداروں میں کمزوریوں کی وجہ سے ہم نے خیبرپختونخوا احتساب کمیشن اور نیب خیبرپختونخوا کا قیام عمل میں لایا۔ ہم پلی بارگین کو جائز نہیں سمجھتے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ چور سے وصولی ہونی چاہیئے اور اسے سزا ملنی چاہیئے چور کیلئے معافی کی کوئی گنجائش نہیں اسے ہر حال میں سلاخوں کے پیچھے جانا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے 9 دسمبر کو عالمی یوم انسداد بد عنوانی کے موقع پر خیبرپختونخوا احتساب کمیشن کے زیر اہتمام مقامی حکومتوں کے نمائندوں اور تحصیل میونسپل افسران کیلئے آگاہی سمینار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینئر وزیر برائے بلدیات عنایت اﷲ خان، ڈائریکٹر جنرل کے پی احتساب کمیشن بریگیڈئر محمد سجاد ، کمیشن کے اراکین ، ضلع ناظم پشاور ارباب عاصم اور دیگر حکام نے سمینار میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے احتساب کمیشن کے قیام کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ہم سیاسی مداخلت سے پاک ادارہ چاہتے تھے کیونکہ پہلے سے موجود اداروں میں کمزوریاں تھیں ۔ پلی بارگین کے ذریعے چور کو چھوڑ دیا جاتا اور وہ دوبارہ اسی کرسی پر آکر بیٹھ جاتا۔ دوسری طرف ڈائریکٹر جنرل نیب کو وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر ملکر مقرر کر تے ہیں ۔ اسلئے ان کا متعین کردہ ڈی جی کیسے ان کا احتساب کر سکتا ہے جبکہ ہمارے بنائے گئے احتساب کمیشن کے اراکین کی تعیناتی سکروٹنی کمیٹی کے ذریعے ہوتی ہے۔ وہ نام اسمبلی میں پارلیمانی لیڈرز کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ماضی میں اس ملک کو اتنی بے دردی سے لوٹا گیا جس کی وجہ سے ہم پوری دُنیا میں بدنام ہو کر رہ گئے ہیں گرین پا سپورٹ بدنام ترین ہو چکا ہے اس کی وجہ سیاستدانوں کی کرپشن ہے۔ حکمران بتائیں یہ اربوں کھربوں کا قرضہ کون واپس کرے گا۔ ہمارے پاس بے پناہ وسائل ہیں اگر ہم خود کو ٹھیک کرلیں تو کسی کی مدد کی ضرورت نہیں۔ اگر وسائل موجود ہوں اور نظام ڈیلیور نہ کرے تو یہ بدترین کرپشن ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ قومیں سڑکوں اور پلوں سے نہیں بنتی بلکہ شفاف نظام اور اداروں کی مضبوطی سے بنتی ہیں ایک ایسا شفاف نظام جو سیاسی مداخلت سے پاک ہو اور عوام کا اس پر اعتماد ہو۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے متعارف کرائے گئے نظام میں کوئی انتہائی بہادر اور ذہین ترین چور بھی چوری کی جرات نہیں کر سکتا ۔ اگر کوئی چوری کرتے پکڑا گیا تو سزا سے بچ نہیں پائے گا۔ ہم نے جگہ جگہ سیف گارڈز لگا دیئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ پی ٹی آئی صوبے میں ناکام ہو گئی وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ ہاں ہم کرپشن میں ان کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہیں کیونکہ ہم کرپٹ نہیں ہیں اور نہ ہی کرپشن کی اجازت دیتے ہیں۔ سمینار سے سینئر وزیر بلدیات عنایت اﷲ خان اور ڈائریکٹر جنرل احتساب کمیشن بریگیڈئر محمد سجاد نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر بریگیڈئر محمد سجاد نے وزیراعلیٰ کو شیلڈ بھی پیش کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں