430

بالائی علاقہ کھوت میں سیلاب سے گاﺅں کی زمینات کا ایک بڑا حصہ دریا برد ،کالاش ویلی اشیاءخوردونوش کی انتہائی قلت

چترال( محکم الدین محکم)جمعہ کے روز چترال کے مختلف مقامات پر تازہ سیلاب آئے ۔ جس کے نتیجے میں تین گھر اور ایک بڑا ایئریا سلائڈنگ کی نظر ہو گیا ۔ بالائی علاقہ کھوت میں سیلاب سے گاﺅں کی زمینات کا ایک بڑا حصہ دریا برد ہو گیا ہے۔جبکہ قر یبی گاﺅں رباط جو کھوت کو لنک کرتا ہے ۔ روڈ کا بڑا حصہ سلائڈنگ کی وجہ سے کٹ گیا ہے ۔ جس کے نتیجے میں کھوت گاﺅں سے رابطہ منقطع ہے ۔ اس علاقے میں ٹیلیفونک نظام کی خرابی کے باعث اطلاعات کے حصول میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں ۔ علاقہ انتہائی بلندی پر ہونے اور رابطے میں مشکلات کی وجہ سے کھوت کے لوگ انتہائی پریشان ہیں ۔ سیلاب سے کھوت کے قریبی گاﺅں اُجنون کو بھی نقصان پہنچا ۔ جس میں تین گھر سیلاب میں بہہ گئے ہیں ۔ جبکہ آراضی اور کھڑی فصلوں کو بہت نقصان پہنچا ہے ۔ دور دراز علاقہ ہونے کی وجہ سے خوراک کی قلت کا پہلے ہی سے سامنا تھا ۔ اب تازہ سیلاب سے قحط پڑنے کا خدشہ ہے ۔ درین اثنا چترال شہر سے تیس کلو میٹر دور مروئے اور برنس گول میں دوسری مرتبہ آنے والے سیلاب نے دریائے چترال کا بہاﺅ بند کردیا ہے ۔ اور دریائے چترال دو مقامات پر ڈیم کی صورت اختیار کر گیا ہے ۔ جس کے ٹوٹ جانے کے خطرے کے پیش نظر انتظامیہ نے لوگوں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے ۔ اور مروئے سے ارندو تک دریا کنارے آباد لوگوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات میں منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے ۔ مسلسل سائرن بجانے گھروں کو چھوڑنے کی ہدایت پر لوگ انتہائی پریشانی کے عالم میں اپنے گھروں سے بھاگ رہے ہیں ۔ جبکہ چترال شہر اور اطراف میں چترال بونی روڈ ایک مرتبہ پر منقطع ہو گیا ہے ۔ اور مروئے سے کوراغ تک بشمول تحصیل چترال مستوج کے لوگ محصور ہو کر رہ گئے ہیں ۔ چترال بھر میں سیلاب کا سلسلہ بدستور جاری ہیں ۔ اور ر مسلسل مختلف علاقوں میںسیلاب تازہ سیلاب کی خبریں آرہی ہیں ۔ کالاش ویلی بمبوریت میں گذشتہ رات پھر سیلاب آیا ۔ اور پیدل چلنے کا راستہ بھی بہا کر لے گیا ۔ اب کالاش ویلی کے ساتھ رابطہ بالکل ٹوٹ چکا ہے ۔ کالاش ویلی رمبور اور بمبوریت میں اشیاءخوردونوش کی انتہائی قلت پیدا ہو گئی ہے ۔ اور قحط کا سماں ہے ۔ سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ نے بمبوریت کے اندر جس سڑک کی مرمت کی تھی ۔ وہ دوبارہ سیلاب کی نذر ہو گیا ہے ۔ اور لوگوں کو وادی کے اندر اور چترال آنے جانے میں شدید مصائب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ گرم چشمہ روڈ کی بندش سے گرم چشمہ بازار میں اشیاءخوردونوش ختم ہو چکے ہیں ۔ کئی دکا نداروں نے اپنی دکانیں بند کردی ہیں ۔ اور خورا ک کی کوئی چیز بھی بازار میں دستیاب نہیں ۔ ایک جنرل سٹور کے مالک مطائب خان نے بتایا ۔کہ روڈبند ہونے کی وجہ سے اُن کے پاس اسٹاک ختم ہو چکے ہیں ۔ اور وسائل والے کچھ لوگ اشیاءکی قلت کے خدشے کے پیش نظر قابل از وقت اپنی ضرورت سے بڑھ کر خریداری کر چکے ہیں ۔ جس سے بازار میں کچھ نہیں رہا ہے ۔ جبکہ پیٹ پر اُٹھا کر سامان لاکر اُن کو فروخت کرنا کسی بھی دکاندار کے بس کی بات نہیں ۔ کیونکہ ایک من خوراک سات سو روپے میں گرم چشمہ پہنچ جاتا ہے ۔ ایک نوجوان مزدور محمد ولی نے بتایا ۔ کہ وہ اور اُن کا ساتھی چترال شہر سے پینتس لیٹر پٹرول باری باریپیٹ پر اُٹھا کر گرم چشمہ لے جاتے ہیں ۔ اور دو سو بیس روپے پر لیٹر فروخت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ بلیک مارکٹنگ نہیں ۔ بلکہ ہم لوگوں کی ضرورت پوری کرتے ہیں ۔ گرم چشمہ بازار اور دیہات میں خوراک کی قلت میں بتد ریج تیزی آرہی ہے ۔ اور پوری وادی کے لوگ خوراک کے پیچھے سرگردان ہیں ۔ نومنتخب ممبر ڈسٹرکٹ کو نسل گرم چشمہ محمد حسین نے ایکسپریس سے باتیں کرتے ہوئے کہا ۔ کہ گرم چشمہ کے متاثرین کیلئے آرمی اور فوکس کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے خوراک پہنچائی جا رہی ہے ۔ جبکہ روڈ کی بندش کی وجہ سے پورا علاقہ متاثر ہوا ہے ۔ اور تمام لوگوں کو خوراک کی اشد ضرورت ہے ۔ اس لئے حکومت کو چاہیے ۔ کہ وہ روڈ کی بحالی پر ہنگامی بنیادوں پر کام کرے ۔ بصورت دیگر مسئلہ دن بدن سنگیں ہوتا جائے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں