Site icon Daily Chitral

چترال سیلاب سے لہولہان اور تباہی وبربادی سے دوچار ہے جہاں لاکھوں لوگ پینے کے پانی ، کھانا اور ادویات سے محروم ہیں،پروفیسرابراہم

چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہاہے کہ ضلع بھر کے سیلاب زدہ علاقوں میں انہوں نے حکومت کا کوئی کام نہیں دیکھا اور نہ پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے کو کوئی وجود نظر آیا جوکہ محض دیکھاوے کے نام نکلے جبکہ پورا چترال سیلاب سے لہولہان اور تباہی وبربادی سے دوچار ہے جہاں لاکھوں لوگ پینے کے پانی ، کھانا اور ادویات سے محروم ہیں تو سڑکوں اور پلوں کا نیٹ ورک سیلاب برد ہونے کی وجہ سے لوگ اپنے اپنے گاؤں میں محصور ہو کررہ گئے ہیں اور اشیائے خوردونوش کی رسد نہ ہونے پر فاقے پڑگئے ہیں۔ ضلع بھر کے سیلاب زدہ علاقوں کی تفصیلی دورے کے بعد چترال میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے ضلعے طول وغرض کا تقریباً ہرگاؤں اور ہر گھرانہ کسی نہ کسی طرح متاثر ہے لیکن ریلیف کے لئے حکومت کی طرف سے کئے گئے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہے جس سے لوگوں کے مسائل پیچیدہ صورت اختیار کرتے جارہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بیس دن گزرنے کے باوجود بھی سڑکوں اور پلوں کا نیٹ ورک بحال کرنے کی طرف کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا جبکہ سڑکیں اور پل کسی علاقے کے لئے شریان کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ پروفیسر ابراہیم نے کہاکہ اگر ابپاشی کے ہزاروں کی تعداد میں نہروں کو چند دنوں کے اندر اندر بحال نہ کئے گئے تو لوگوں کی معیشت برباد ہوکر رہ جائے گی کیونکہ چترال کی آبادی کا سوفی صد زراعت سے وابستہ ہے اور ان کی فصلیں ، باغات سوکھ جائیں گے اور مال مویشی ہلاک ہوں گے۔ جماعت اسلامی کے رہنما نے مختلف سیلاب برد علاقوں کے مسائل کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ چترال بونی روڈ پر دریا کے دوسرے جانب واقع گاؤں موری بالا کا ایک تہائی حصہ ملیامیٹ ہوگئی ہے اور گاؤں کے وسط سے گزرنے والی ندی کا نام ونشان بھی مٹ گئی ہے جس کی چینلائزیشن کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے پاک آرمی سے مطالبہ کیا ہے کہ اس ندی کی چینلائزیشن کے لئے بھاری مشینری کو موبلائز کرنے کے لئے دریا کے اوپر اسٹیل کاعارضی پل تعمیر کیا جائے۔ انہوں نے ایون گاؤں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ یہاں ملبہ جمع ہونے سے دریا نے ایک ڈیم کی شکل اختیار کرکے گاؤں کی زرعی زمینوں کو ڈبودی ہے جسے آزاد کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ موڑکھو ، تورکھو، لاسپور، یارخون اور گرم چشمہ کے علاقوں کے لئے سڑکوں اور پلوں کو بحال کرنے کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ الخدمت فاونڈیشن چترال میں آخری متاثر کی بحالی ریلیف اپریشن جاری رکھے گی۔ انہوں نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ وہ وزیر اعلیٰ سے خصوصی ملاقات کرکے ان کو ان مسائل سے آگاہ کریں گے جبکہ مرکزی حکومت سے متعلق مسائل کو امیر جماعت سراج الحق وزیر اعظم سے بات کریں گے۔ اس موقع جماعت اسلامی ضلع چترال کے امیر مغفرت شاہ، نائب امیر مولانا جمشید احمد اور جنرل سیکرٹری ہدایت اللہ بھی موجود تھے۔

Exit mobile version