تازہ ترین
چترال سیلاب متاثرہ درجنوں پُل اور روڈز کو عارضی طور پر بحال کرکے ٹریفک کیلئے کھول دیاگیا
چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال ) سی اینڈ ڈبلیو چترال نے حالیہ سیلاب کی وجہ سے متاثر ہونے والے درجنوں پُل اور روڈز کو عارضی طور پر بحال کرکے ٹریفک کیلئے کھول دیا ہے ۔ جس سے لوگوں کے آمدو رفت کی راہ میں درپیش مشکلات میں عارضی طور پر کمی آئی ہے ۔ تاہم عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے ۔ کہ ان سڑکوں اور پُلوں کو مستقل بنیادوں پر تعمیر کرنے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں ۔ تاکہ لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ عوامی حلقوں نے سی اینڈ ڈبلیو چترال کی طرف سے شب و روز کوشش کرکے سڑکوں کی بحالی پر ایکسین سی اینڈ ڈبلیو چترال مقبول اعظم اور اُن کی ٹیم کی تعریف کی ہے ۔ عارضی طور پر آمدورفت کیلئے بحال شدہ پُلوں میں ، موژگول ، شوگرام ، کشم ، اوسیک سسپنشن پُل ،بونی گول،دوباژ پُل ، گرم چشمہ سٹیل پُل ،دروشپ نالے میں عارضی پُل ، شغور ،اوی بونی اور بروغل میں دو پُل ،پوکیڑ پُل، اجنو ریچ پُل کے علاوہ بروز گولدہ آر سی سی پُل شامل ہیں ۔ جب کہ بروز ہی میں مین روڈ آرسی سی پُل ایف ڈبلیو او نے بحال کی ہے ۔ اس طرح ضلع کے طول و عرض میں متاثرہ سڑکوں کو بھی عارضی طور پر بحال کردیا گیا ہے ۔ بحال شدہ سڑکوں میں شغور گرم چشمہ روڈ ، چترال رونڈور روڈ ، سنگور روڈ ، بریر نسار بریر روڈ ، چترال ویسٹ روڈ ، مداک لشٹ روڈ ،بونی مستوج روڈ ، مستوج شندور روڈ ،مستوج بریپ روڈ ، بونی زوندرنگرام روڈ براستہ کُشم پُل ، زئیت شوگرام کوشٹ روڈ ، گرین لشٹ روڈ ، پوکیڑ گوہکیر کوشٹ روڈ ، پرپش اویر روڈ ، لون اویر روڈ ، پرئیت پائین روڈ ،کوشٹ موژین گول دراسن وریجون کُشم بونی روڈ براستہ کاغلشٹ کُشم پُل ، گرم چشمہ گبور روڈ ، دمیل کمسئی روڈ ، تورکہو کھوت روڈ ، بوئیلی روڈ ، کُشم شوگرام تریچ ویسٹ روڈ شامل ہیں ۔ ان سڑکوں کی عارضی بحالی سے لوگوں مشکلات میں کمی آئی ہے ۔ تاہم بعض روڈز پر کام بدستور جاری ہیں ۔ جن میں دوباژ رمبور روڈ پر 92فیصد کام مکمل ہو چکا ہے ۔ جو کہ 5ستمبر تک مکمل ہو گا ۔ اسی طرح ریشن پاور ھاؤس روڈ پر 32فیصد کام ہو چکا ہے ۔ اور یہ سڑک اگلے مہینے کی دس تاریخ تک مکمل کیا جائے گا ۔ چترال میں سڑکوں اور پُلوں کو اپنے سابقہ حالت پر لانے کیلئے اربوں روپے درکار ہیں ۔ جبکہ وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے حالیہ سیلاب میں چترال آکر مجموعی طور پر ایک ارب روپے کا اعلان کیا تھا ۔ جو کہ ان خستہ حال اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کیلئے بالکل نا کافی ہے ۔ ضلع چترال2010سے مسلسل سیلاب کی زد میں ہے ۔ 2013کے سیلاب میں موجودہ صوبائی حکومت کا رویہ چترال کے ساتھ انتہائی معاندانا رہاہے ۔ جس کی بنا پر متاثرین حکومت سے مایوس ہیں ۔ اگرسیلاب سے متاثرہ لوگوں کو بسانے اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے سنجیدہ اقدامات نہ کئے گئے ۔ تو چترال کے لوگ سردیوں کے آنے سے پہلے پہلے ہجر ت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ۔