Site icon Daily Chitral

چترال میں ٹی بی کو معاشرے میں باعث شرم سمجھنے کی وجہ سے اس کی تشخیص میں بہت ہی غفلت کا مظاہر ہ کیا جاتا ہے/ڈاکٹرفرح جاوید/مصطفی کمال

چترال (نمائند ہ ڈیلی چترال) عالمی یوم ٹی بی کے مناسبت سے چترال میں ایم اے ایل سی نامی تنظیم کے زیر اہتمام آگہی سیمینار چترال پریس کلب میں منعقد ہوا جس میں سول سوسائٹی کے نمائندے ، ڈاکٹرکمیونٹی ، وکلاءاور دوسروں نے شرکت کی جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ٹی۔ بی کے قابل علاج ہونے ، حکومت اور ایم اے ایل سی کی طرف سے ٹی بی کے مرض کی مفت تشخیص اور علاج کے بارے میں ذیادہ سے ذیادہ معلومات ضلعے کے دور دراز علاقوںتک پہنچائے جائیں۔ اس موقع پر معروف عالم دین قاری جمال عبدالناصر مہمان خصوصی تھے جبکہ چترال پریس کلب کے صدر ظہیر الدین نے صدارت کی اور ڈسٹرکٹ ٹی بی کنٹرول افیسر ڈاکٹر فرح جاوید اور ایم اے ایل سی کے ہیلتھ افیسر مصطفی کمال نے ٹی بی کی تشخیص اور علاج کے بارے میں مقالے پیش کئے ۔ انہوںنے کہاکہ چترال میں اس بیماری کو معاشرے میں باعث شرم سمجھنے کی وجہ سے اس کی تشخیص میں بہت ہی غفلت کا مظاہر ہ کیا جاتا ہے اور دوسری طرف عام آگہی کا بھی بہت فقدان ہے جس کی وجہ سے اس مرض میںمبتلا افراد کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہورہاہے۔ انہوں نے کہاکہ بعض افراد اس بیماری کی ابتدائی مرحلے میں عطائیوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں جن کی غلط ادویات کی وجہ سے مسئلہ گھمبیر ہوجاتی ہے۔ اپنے خطاب میں قاری جمال عبدالناصر نے کہاکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق بیماریوں سے بچنے کے لئے اختیاط اور پرہیز پر زور دیا گیا ہے اور انسان کی صحت مندی کے لئے انہیں لازم وملزوم قرار دئیے گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ٹی بی سے بچنے کے لئے پہلے مرحلے میں آگہی لازمی ہے جس کے بعد ہی اختیاط اور پرہیز کا مرحلہ آتاہے اور ایم اے ایل سی اور محکمہ صحت کا کردار اس میں قابل ذکر ہے۔ انہوںنے چترال میں ٹی بی کنٹرول پروگرام کے ڈاکٹر فرح جاوید کی انتھک کوششوں پر ان کو خراج تحسین پیش کیا۔ ظہیر الدین نے صدارتی خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ ٹی بی کے بارے میں آگہی پھیلانے کے لئے سوشل میڈیا کا موثر استعمال کیا جائے جس کی رسائی ضلعے کے کونے کونے تک ممکن ہوگئی

ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ٹی بی کا علاج کل نہیں آج کے اصول پر عمل پیر اہونے سے اس مرض پر کنٹرول میں مدد مل جائے گی ۔ انہوںنے کہاکہ پولیو کی طرح اس مرض کا خاتمہ ممکن نہیں ہے اور اس کے خلاف ہمیشہ برسرپیکار رہنے کی ضرورت ہے جس میں حکومت اور این جی او ز کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کا کردار بھی ناگزیر ہے۔ ٹی ۔بی کے کنٹرول میں ایم اے ایل سی کی کاکردگی کا ذکر کرتے ہوئے مصطفی کمال کا کہنا تھاکہ اس ادارے کا کام ان مریضوں تک رسائی ہے جن کی پرائیویٹ کلینک میں علاج کے دوران ٹی بی کے مرض کی تشخیص ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس مقصد کے لئے چترال ، دروش اور بونی میں 19ڈاکٹروں اور ان کے ساتھ پیرامیڈیکل اسٹاف کو تربیت فراہم کی گئی جبکہ ان تینوں مقامات پر ایک ایک لیبارٹری بھی قائم کی گئی جہاں مفت تشخیص اور علاج فراہم کی جاتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ مختلف مقامات پر فری میڈیکل کیمپ قائم کرنے کے ساتھ ساتھ آگہی سیشن بھی منعقد کئے جاتے ہیں۔

Exit mobile version