Site icon Daily Chitral

چترال پریس کلب میں شدید عوامی شکایات کی بنا پر پروگرام( موخامُخ )کا انعقاد،صارفین نے پیسکو کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے

چترال(محکم الدین ) چترال کے سیاسی قائدین اور سماجی نمایندگان نے پیسکو کی طرف سے اوربلنگ ، ناقص بجلی سروس اور صارفین کے ساتھ پیسکو ایس ڈی او کے غیر شائستہ رویہ روا رکھنے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ۔کہ ادارے کے اہلکاروں کی نا اہلی ہٹ دھرمی کی وجہ سے صارفین بجلی کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے ۔ اور ہو شربا بجلی بلوں نے اُن کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے ۔ جس کا فوری طور پر کوئی حل نکال کر اُن کو پیسکو کے آفس کے بار بار چکر لگانے کے کربناک ذہنی اذیت سے نجات دلائی جائے ۔ چترال پریس کلب میں شدید عوامی شکایات کی بنا پر منعقدہ پروگرام موخامُخ ( روبرو) میں پیسکو کے ایس ڈی او سمیع اللہ کو ان مسائل سے متعلق حقائق جاننے اور حل ڈھونڈنے کی غرض سے بطور مہمان دعوت دی گئی تھی ۔ جس میں بڑی تعداد میں سیاسی اور سماجی افراد نے شرکت کی ۔ اس موقع پر صارفین نے بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافہ ، FPAکے نام پر غنڈا ٹیکس کی وصولی ، میٹر ریڈر ز کی کمی کا بہانہ بنا کر سال میں ہزاروں روپے کے یکمشت بل صارفین کو بھیجنے اور اصل یونٹ کی قیمت کی بجائے کئی گنا اضافی قیمت فی یونٹ وصول کرنے ، اوور لوڈنگ کی وجہ سے خراب ہونے والے ٹرانسفارمر ز کی بحالی میں صارفین سے مرمت اورٹرانسپورٹیشن کیلئے پیسے لینے ، نئے میٹر کیلئے من مانی پیسے لینے ، میٹر وائر ( سروس تار) کی عدم فراہمی، پیسکو آفس فون مسلسل مصروف رکھنے ،کمپلینٹ کرنے والے کو بل کے ساتھ آفس میں پیش ہونے ، شام کے بعد کمپلینٹ پر ڈیوٹی سے انکار کرنے کے علاوہ صارفین کے ساتھ نامناسب رویہ رکھنے جیسے شکایات کے انبار لگا دیے ۔ ایس ڈی او پیسکوسمیع اللہ نے شکایات سننے کے بعد یہ تسلیم کیا ۔ کہ میٹر ریڈنگ نہ ہونے کے سبب بعض صارفین کو چھ مہینے اور سال کے یکمشت بل بھیج دیے گئے ہیں ۔ جس سے صارفین کو مشکلات درپیش ہیں ۔ مگر یہ سابق ایس ڈی او کی طرف سے عوام کو وقتی ریلیف دے کر اُنہیں مستقل بنیادوں پر عذاب میں ڈالنے کا انتہائی نا مناسب طریقہ کار تھا ۔ جس کا عذاب اب ہر صورت صارفین کو بھگتنا پڑے گا ۔ اور جتنی جلد اس سے چھٹکارا پائیں صارفین کیلئے اتنا ہی اچھا ہے ۔ کیونکہ بقایا جات میں مزید رقم بطورسود ادا کرنے پڑیں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال میں 16ہزار بجلی ڈیفالٹر ہیں ، 8ہزار میٹر خراب ہیں ۔ جس کی بنا پر 49فیصد بجلی چوری ہوتی ہے ۔ گو کہ یہاں کُنڈا سسٹم نہیں ہے ۔ مگر بجلی چوری ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 600روپے سے کم اگر بجلی کا بل آتا ہے ۔ تو اس کا مطلب یہ ہے ۔ کہ میٹر خراب ہے ۔ جب کہ بجلی صارف کو مل رہی ہے ۔ اس لئے صارفین کو چاہیے ۔ کہ تین مہینے تک بل نہ آنے ، اور چھ سو روپے سے کم بل آنے پر وہ پیسکو آفس کو اطلاع کریں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پیسکو کے پاس میٹر ریڈرز کی کمی ہے ۔ اور اس حوالے سے بالائی حکام سے بار بار درخواست کی جارہی ہے ۔ جنہوں نے یقین دلایا ہے ۔ کہ سب سے پہلے چترال کی آسامیاں پُر کی جائیں گی ۔ انہوں نے کہا ۔ میں ذاتی طور پر صارفین کو ریلیف اور سہولت دینے کے حق میں ہوں کیونکہ مجھے بھی خدا کے سامنے جواب دینا ہے ۔ اور میں کوئی بھی غلط کام کرکے اپنی عاقبت خراب نہیں کرنا چاہتا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ بعض صارفین سمجھانے کے باوجود ہم سے اُلجھ جاتے ہیں ۔ لیکن ہر کام میرے اختیار میں نہیں ہوتا ۔ اس کیلئے دیگر بالائی آفیسران کے پاس جانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا FPAپورے صوبے میں لاگو ہے ۔ جسے میں ختم نہیں کر سکتا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے 16ہزار ڈیفالٹرز میں سرکاری ادارے بھی شامل ہیں ۔ سرکاری ڈیفالٹر اداروں کی بجلی کاٹ دینے کا اختیار ڈپٹی کمشنر چترال کے پاس ہے ۔ تاہم نجی لائن پیسکو خود کاٹنے کا ختیار رکھتی ہے ۔ ایس ڈی او سمیع اللہ نے کہا ۔ کہ ہمارے پاس بجلی کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ لیکن دن بدن بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے ٹرانسفارمر اورلوڈ نگ برداشت نہیں کر پاتے ۔ اور خراب ہو جاتے ہیں ۔ لیکن بد قسمتی سے چترال میں پیسکو ورکشاپ نہ ہونے کے باعث اُن کی چترال سے نوشہرہ ورکشاپ تک لے جانے اور لانے کیلئے کافی وقت درکار ہوتا ہے ۔ اور بعض اوقات فنڈ کا بھی مسئلہ ہوتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ صارفین سرکاری طریقہ کی بجائے اپنی طرف سے چندہ کشی کرکے ٹرانسفارمر نوشہرہ بھیجنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔ اور یہ سب ہمارے نظام کی خرابی کے باعث ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال میں ورکشاپ کے قیام کیلئے منسٹر واٹر اینڈ پاور سے اپیل کی گئی ہے ۔ اور انہوں نے اس کی تعمیر کی یقین دھانی کی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جو لوگ انفرادی طور پر میٹر لگانے کی استطاعت نہیں رکھتے ، ایسے غریب لوگوں کے تین گھرانے مشترکہ طور پر میٹر حاصل کر سکتے ہیں ۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید احمد ، رہنما مسلم لیگ ن کوثر ایدوکیٹ ، رہنما پی پی پی انجینئر فضل ربی جان ، رہنما جے یو آئی قاری جمال عبد الناصر ، صدر تجار یونین شبیر احمد ، کونسلر رستم نیاز ودیگر نے خطاب کیا ۔اور صدر چترال پریس کلب ظہیر الدین عزیز نے پروگرام میں شرکت کرنے پر مہمانان اورشرکاء محفل کا شکریہ اداکرتے ہوئے آئیندہ بھی اسی طرح کے عوامی مفاد میں پروگرامات منعقد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

Exit mobile version