Site icon Daily Chitral

انسداد پولیو مہم کے دوران بچوں کی حالات غیر ہونے کے واقع کو منظم سازش قرار، تین سوافراد کے خلاف مقدمات درج

پشاور ۔۔خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر صحت ہشام انعام اللہ خان نے انسداد پولیو مہم کے دوران بچوں کی حالات غیرہونے کے واقع کو منظم سازش کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس واقع کی تحقیقات کے لئے دس رکنی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔ کمیٹی وزیر صحت کے مطابق 48 گھنٹوں میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کریگی ۔

حکام نے اس واقع کے بارے میں پروپیگنڈہ کرنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے ۔ وزیراعظم کے انسداد پولیو مہم کے فوکل پرسن بابر بن عطا ءنے ٹویٹ پیغام میں گرفتار شخص کا نام نظر گل بتایا ہے جو ایک سرکاری ادارے میں ملازم بھی ہے۔ گرفتار شخص سے مزید تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہے ۔

ماہرین کے مطابق اس چند گھنٹوں کی افواہوں اور گمراہ کن اعلانات کے وجہ 25 سال سے جاری انسداد پولیو مہم کو بہت بڑا دھچکا پہنچا ہے جس سے نہ صرف آئندہ مہم میں مشکلات ہونگے بلکہ انکاری والدین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔ خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں ترجمان کے مطابق دو ہزار سے زائد بچوں کو لایا گیا تھا مگر ان میں سے کوئی بھی پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے متا ثر نہیں تھا۔

پشاور کے مضافاتی علاقوں بڈھ بیر اور ارمڑ میں انسداد پولیو کے چھ روزہ مھم کے پہلے روز سوموار کو پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر کے ایک نجی اسکول میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے بعد بعض بچوں کی حالات غیر ھوئی ۔ اسکول انتظامیہ نے فوری طور پر 60 کے لگ بھگ بچوں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا ۔ انتظامیہ کے مطابق پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے بعد بعض بچوں کو قے کی شکایت ہوگئ۔ اس واقع کے بعد قریبی علاقے ارمڑ کے ایک اور نجی اسکول سے اسی قسم کے اطلاعات شہر بھر میں جنگل کی آگ کی طرح چند ہی لمحوں میں نہ صرف پشاور بلکہ خیبر پختونخواہ کے طول و عرض میں پھیل گئے جس کے نتیجے میں انسداد پولیو مہم شدید متاثر ھوا۔

بڈھ بیر ارمڑ لنڈی ارباب کوٹلہ محسن خان نوتھیہ اور دیگر علاقوں کے سینکڑوں والدین مختلف اسکولوں کے طرف دوڑے اور اپنے اپنے بچوں کو قریبی ہسپتالوں کو لے گئے ۔ زیادہ تر بچوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال، حیات آباد میڈیکل کمپلکس خیبر ٹیچنگ ہسپتال نصیر اللہ بابر ھسپتال اور کنٹونمنٹ جنرل ھسپتال لے جایا گیا ہے ۔

ہسپتالوں کو منتقل کئے جانے والے بچوں کی صحیح تعداد کا اندازہ نہیں ہو سکا مگر حکام کے بقول یہ تعداد ہزاروں میں تھی۔ صرف پشاور کے تین بڑے ہسپتالوں میں مجموعی طور پر دس ہزار سے زیادہ بچوں کو لایا گیا تھا جس میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں 4600 ، خیبر ٹیچنگ ہسپتال 3500 اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں دو ہزار اور اس طرح ہزاروں کی تعداد میں باقی ہسپتالوں میں لائے گئے تھے۔

ڈاکٹروں اور سول انتظامیہ کے افسران کا دعوی ہے کہ منظم سازش کے تحت کئےگئے پروپیگنڈہ کے نتیجے میں والدین میں خوف و ھراس پیدا ہوا تھا جس کے نتیجے میں والدین نے فوری طور پر ہسپتالوں کو منتقل کرکے اور انکے طبی معائنے کے بعد اطمینان کا سانس لیا ۔ مگر گلبرگ کے علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص سید موسم علی شاہ کا کہنا ہے کہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے بعد بعض بچوں کی حالات غیر ہوئی تھی جن میں انکی بچی بھی شامل تھی اور بعد انکو کنٹونمنٹ جنرل ہسپتال لے جایا گیا اور طبی فراہم کرنے کے بعد انکی حالات صحیح ہو گئی

پشاور کے علاوہ خیبر پختون خواہ کے دیگر علاقوں سے بھی سینکڑوں بچوں کی حالات پولیو کے قطرے پلانے کے بعد خراب ھونے کے اطلاعات موصول ہوئی ہے ۔

سوشل میڈیا کرنٹ ورک کے ذریعے اس واقع کو اتنا پھیل دیا گیا ہے کہ منگل کی صبح کثیر تعداد میں والدین نے از خود بچوں کو اسکولوں لے جانے کے بعد انتظامیہ اور ا اساتذہ کو ہدایت کی کہ آئندہ کے لئے انکے بچوں کو انسداد پولیو سمیت کسی بھی بیماری سے بچاؤ کے قطرے بالکل نہ پلوائے جائے۔۔

بڈھ بیر کے جس نجی اسکول سے سوموار کے روز بچوں کی حالات غیر ہونے کے اطلاعات موصول ہوئی تھی اس اسکول کے پرنسپل نے مبینہ طور پر ماضی قریب میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا تھا۔ حکام نے بتایا کہ اسکول پرنسپل سمیت تین سو افراد کے حلاف مقدے درج کر کے باقاعدہ تحقیقات شروع کردی گی ہیں۔

انسداد پولیو مہم کے چھ روزہ مہم کے دوسرے روز پشاور سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو قطرے پلانے کا سلسلہ جاری ہے تاہم انکاری والدین کی تعداد میں اضافے میں شدت کی اطلاعات موصول ہورہی ہے۔

دریں اثناء خیبرپختونخواکے ضلع بنوں کےعلاقہ ڈومیل میں مسلح افراد نے پولیوں کے ڈیوٹی کیلئے جانے والے سب انسپکٹر عمران پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ تاہم باقاعدہ طور پر واقع کے محرکات ابھی تک سامنے نہیں آئے ہیں۔

Exit mobile version