Site icon Daily Chitral

مکتوبِ چترال۔۔تیل کی ارزانی اور بڑھتے کرایے۔۔بشیر حسین آزاد

چترال شاید پاکستان کا واحد ضلع ہے۔جو سال کے6 مہینے باقی ملک سے کٹ آف رہتا ہے۔لواری ٹاپ پر برف باری کی وجہ سے راستہ بند ہونے کے بعدسامان کے کرایے بھی بڑھ جاتے ہیں۔سواریوں کے کرایوں میں بھی ہوش ربا اضافہ ہوتا ہے کیونکہ ٹنل سے ہفتے میں دودن ہلکی گاڑیاں چلتی ہیں۔5دن ٹریفک بند رہتی ہے۔تاہم اس سال فرنٹیر ورکس ارگنائزیشن(ایف ڈبلیو او) نے ماہ فروری میں لواری ٹاپ کو بھاری ٹریفک کے لئے کھول دیا۔یہ چترال کی تاریخ کا ناقابل فراموش واقعہ ہے اور ہمیشہ یادگار رہے گا۔چترال کی تاجر برادری اور چترال کے عوام اس اہم واقعے کو کبھی فراموش نہیں کرینگے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ امر باعث تعجب ہے کہ لواری ٹاپ کا راستہ بھی کھل گیا۔حکومت نے تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کرنے کا اعلان کیا مگر سامان اور سواریوں کے کرایوں میں کوئی کمی نہیں آئی۔
تاجر برادری اس بات پر افسوس کا اظہار کرتی ہے کہ چترال کی ضلعی انتظامیہ چترال کے اندر چھوٹے تاجروں کو تنگ کرنے اور کاروباری لوگوں کا جینا دوبھر کرنے میں شہرت حاصل کرچکی ہے تاہم پشاور،دیر اور چترال کے درمیان کرایوں میں کمی لانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔پشاور اور چترال کے درمیان سواری کا کرایہ 490روپے مقرر ہے۔ڈرائیور900روپے لیتے ہیں۔اور ایک عدد بیگ کا اضافی کرایہ وصول کرتے ہیں۔گڈز ٹرانسپورٹ والے پشاور سے چترال سامان کاکرایہ 200روپے من کی جگہ 450سے700روپے تک اور دیر سے چترال تک80روپے من کی جگہ200روپے من وصول کیا جاتا ہے۔دیر اور چترال کے درمیان سواری کا کرایہ تین گنا اور سامان کا کرایہ چار گنا زیادہ وصول کیا جاتا ہے۔ضلعی انتظامیہ نے گذشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ پشاور سے چترال کے لئے راتوں کو چلنے والی گاڑیوں پر پابندی لگائی گئی ہے مگر اس پابندی پر کسی نے عمل نہیں کیا۔چترال کی ضلعی حکومت نے بھی اس حوالے سے کچھ نہیں کیا۔چترال کے منتخب نمائندوں نے اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔ضلع ناظم،تحصیل ناظمین اور دیگر ناظمین یا کونسلروں کی طرف سے عوامی حقوق کے لئے آواز نہیں اُٹھائی گئی۔حالانکہ دیر،سوات،ملاکنڈ،بونیر وغیرہ میں عوامی نمائندے اس طرح کے عوامی مسائل کو حل کرنے کے لئے عوام کی آواز بن جاتے ہیں۔انتظامیہ پر دباؤ ڈالتے ہیں۔نرخوں کی پابندی کرواتے ہیں۔عوامی زبان میں لوگوں نے چترال کو شہر ناپرسان اور چترال کے عوام کویتیم کانام دیا ہے۔سب سے زیادہ مشکل میں چترال کی تاجر برادری ہے۔ایک طرف کرایوں میں ہوش ربا اضافہ اور دوسری طرف عوامی توقعات ہیں۔تاجربرادری کو اپنے مطالبات کے لئے باربار ہڑتال کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔اور یہ انتظامیہ کے ساتھ ساتھ عوامی نمائندوں کی بھی ناکامی ہے۔اس ناکامی کا ازالہ ہونا بیحد ضروری ہے۔

Exit mobile version