Site icon Daily Chitral

اوسیاک دروش کے تہرے مقدمہ قتل کا فیصلہ سناتے ہوئے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لویر چترال نے پانچ میں سے تین ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر پھانسی جبکہ دو ملزمان کو تین بار عمر قید کی سزاسنادی

چترال (نمائندہ) اوسیاک دروش کے تہرے مقدمہ قتل کا فیصلہ سناتے ہوئے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لویر چترال نے پانچ میں سے تین ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر پھانسی جبکہ دو ملزمان کو تین بار عمر قید کی سزاسنادی۔ اس کیس کا فیصلہ 4ستمبر 2018ء کو بھی اسی عدالت نے کرتے ہوئے پانچوں ملزمان کو پھانسی کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف اپیل کرنے پر پشاور ہائی کورٹ نے ریمانڈ کرتے ہوئے فیصلے پر نظرثانی کا حکم دے دیا تھا۔ استعاثہ کے مطابق 14مئی 2014کو اوسیاک دروش سے تعلق رکھنے والے تین ملزمان اقبال الملک، جہانز یب الملک اور مقصود الملک نے مبینہ طو ر پر دمیڑ سے تعلق رکھنے والے دو اجرتی قاتلوں میاں گل جان اور قیوم کی مدد سے زمین کے تنازعے پر اپنے چچا زاد بھائی نورالملک اور ان کے بیٹے سمیع الملک اور چچازاد بھائی معززالملک پر فائرنگ کرکے موقع پر ہی قتل کیا تھا۔ جرم ثابت ہونے پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لویر چترال محمد قاسم نے اقبال الملک، میاں گل جان اور قیوم کو پھانسی کی سزا سنادی جبکہ مقصود الملک اور جہانزیب الملک کو تین بار عمر قید کی سزا سنادی۔ عدالت نے پانچوں ملزمان کو دس دس لاکھ جرمانے کی سزا بھی سنادی جوکہ مقتولین کے قانونی ورثاء کو ادا کئے جائیں گے۔ چترال پولیس نے ملزمان کے خلاف تھانہ دروش میں تعزیرات پاکستان کے دفعات 302، 148، 149، 440اور 15آرمز آرڈیننس کے تحت پرچہ چاک کیا تھا۔ مقدمہ میں شکایت کنندگان کی طرف سے ظفرحیات ایڈوکیٹ (صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن) کررہے تھے جبکہ سرکار کی طرف سے ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر ایاز زین پیش ہوئے۔ وکیل صفائی کے طور پر سپریم کورٹ کے وکیل سید عبدالفیاض پیش ہوئے۔ کیس کا فیصلہ سناتے وقت ملزم مقصود الملک ضمانت پر تھے جسے کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا جبکہ باقی چار ملزمان پہلے سے پولیس کے تحویل میں تھے۔ ظفر حیات ایڈوکیٹ اس سے قبل بھی اسی عدالت میں استعاثہ کی طرف سے پیش ہوئے تھے جبکہ صفائی کے وکلاء میں برق احمد ایڈوکیٹ، وقاص احمد ایڈوکیٹ اور سید فرید جان ایڈوکیٹ شامل تھے۔

Exit mobile version