Site icon Daily Chitral

کرم علی سعدی ایک مثبت دماغ کا مالک…تحریر:مزمل الھدیٰ

ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے……آتے ہیں جو کام دوسروں کے

آج کل کا انسا ن اپنے دنیا میں مگن ہے اپنے ہی واسطے سوچتا ہے اور اپنے روز معاش کی فکر میں اپنے ارد گرد کے ماحول اور معاشرے سے لا تعلق سا نظر آتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں۔ بے روزگاری ، مہنگائی، فقر وفاقہ، بے چینی، بدامنی اور اضطراب میں بے انتہااضافہ ہوگیا ہے، اس صورت حال نے بے شمار معاشرتی، اقتصادی ، تہذیبی اور ثقافتی وتمدنی مسائل کو جنم دیا ۔ اکثریت خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔ انسان کی ضروریات میں صحت، تعلیم، لباس اور طعام و قیام ہے ،مگر بیش تر ان سے محروم ہیں۔ایسے حالات میں قابل تحسین ہیں وہ نوجوان جو لوگوں کے دُکھ درد سمیٹنے اور ان میں آسانیاں بانٹنے کے لئے سرگرم ہیں۔

معاشرے کی بہتری انسانیت کی بقا اور اشرف مخلوقات کے لئے آسانی پیدا کرنا یقین ایک عظیم انسان ہونے کا ثبوت ہے۔یہ ایک خداداد صلاحیت بھی اور بہتر یں تربیت کا اثر بھی ہے۔جب کہ انسانیت کی فلاح کا درس گھر کے چاردیواری کے اندر ہی جنم لے تو یہ ایک کایئناتی حقیقت ہے وہ عمل معاشرے میں نظر آئے گا ۔آج کےاس نفسا نفسی کے دور میں کچھ نوجوان بھی فلاحی کاموں میں کسی سے پیچھے نہیں۔ وہ دوسروں کے لیے روشنی کی کرن ہیں، جو خدمت خلق کے جذبے سے سرشاراپنا کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ایسے درد دل رکھنے والے نوجوان معاشرے کی شان ہیں، وہ بے غرض ہو کر خدمت خلق کا کام انجام دے رہے ہیں۔ اس کھٹن دور میں مثبت اور تعمیری سوچ کا ہونا بھی ایسا ہی ہے جیسے اندھیرے میں چراغ جلانا۔اس سوچ کو پروان چڑھانے کا سہرا بھی ایسے ہی نوجوانوں کے سر جاتاہے۔

مستوج کے دیوان گول سے تعلق رکھنے والا معروف سوشل ایکٹیوسٹ کرم علی سعدی اپنے والد جیسا درد رکھتے ہیں ،محمد سعید خان لال اس نام سے کوئی فردلا تعلق نہیں اپنے علاقے میں سماجی، ترقیاتی ،فلاحی اور رضا کارانہ خدمات میں ہمیشہ سینہ تان کے کھڑے ہونےوالے۔ محمد سعید خان لال ہی تو ہے اس کی بہتریں تربیت کا اثر یہ ہے کہ ان کے فرزند ارجمند کرم علی سعدی بھی انسانیت کی فلاح اور دکھی سماج کا درد اپنے سینے میں محسوس کرتا ہے۔انسانیت کی خدمت کا جذبہ والد سے اب بیٹے کو وراثت میں ملی۔

گزشتہ سال وادی یارخون کے دریا کی بے رحم موجوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے کئی گھرانوں کو کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور کیا تو اس وقت سے کرم علی سعدی ہر فورم پر اپنے علاقے کے لوگوں کے لئے آواز بلند چاہئے وہ میدان پرنٹ میڈیا کا ہو یا سوشل میڈیا ہر فورم پر ہر طرز ہر انداز سے اپنے بھایئوں کی آبادکاری کے حوالے جدوجہد جاری رکھا۔ان کی بہتریں خدمات قابیلت کی بدولت فلاحی اداروں سے مسلسل رابط کرکے یارخون کے پانچ سو مستحق گھرانوں میں امدادی سامان تقسیم کئے۔اس موقع پر وہ خود ان علاقوں میں موجود رہ کر امدادی سامان کی تقسیم کو شفاف اور یقینی بنانے کے لئے سرگرم رہا۔تاکہ کسی مستحق کا حق ضائع نہ ہو جائے۔

کرم علی سعدی خدمت انسانیت گروپ چترال کے بانی رکن ہے وہ اس فورم کے ذریعے چترال میں اپنے قابل دوستوں کیساتھ خون کا عطیہ بھی فراہم کر رہا ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ ایک تندرست جسم میں ایک تندرست دماغ پایا جا تا ہے۔کرم ایک تندرست دماغ کا شخصیت ہے ۔جو جسمانی اور دماغی لحاظ سے تندرست ہوتے ہیں ان جوانون میں ہمت اور جستجو کا جذبہ پایا جاتا ہے۔

کرم صاحب ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ پر کرم ہو!

Exit mobile version