172

بچوں میں غذائی کمزوری کی بنیادی وجہ غربت نہیں بلکہ شعوراورآگاہی کا فقدان ہے/سنوبرندیم /نگارعلی

چترال (ڈیلی چترال نیوز)آغاخان ہیلتھ سروس چترال کے سنٹرل ایشیاء ہیلتھ سسٹم اسٹرنتھیننگ اِنی شیٹو(CASI) پراجیکٹ کی مالی معاونت سے چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں بچوں کی ابتدائی نشوونما (ای سی ڈی) اورنیوٹریشن کے موضوع پرپانچ روزہ تربیتی ورکشاپ کاانعقاد کیاگیا۔ ورکشاپ میں محکمہ صحت کے لیڈی ہیلتھ سپروائزر،فیلڈہیلتھ افیسر (ایف ایچ او) ایل ایچ ویز اوردوسرے اسٹاف نے شرکت کی ۔اس موقع پرماسٹرٹرینرپروگرام منیجرکاسی اے کے ایچ ایس پی سنوبرندیم ،پراجیکٹ منیجرکاسی چترال نگارعلی اوردوسروں نے شرکاءورکشاپ سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ غذائیت اور ابتدائی انسانی نشوونما(نیوٹریشن اینڈ ارلی ہیومن ڈیویلپمنٹ) میں ماہرین نے ای سی ڈی میں اس بات کا احاطہ کیا جاتا ہے کہ بچے کی جسمانی نشو و نما ایک ارتقائی عمل ہے جو پیدائش سے جوانی کے دور تک مسلسل جاری رہتا ہے۔ اس لیے بچوں کی جسمانی نشو و نما کے لیے ایسا غذائی پروگرام ترتیب دینا چاہیے جس میں پروٹین،چکنائی، نشاستہ،نمکیات،وٹامنز،پانی اوردوسرے غذا ہوناچاہیےیہ غذائی پروگرام بچوں کے جسم اور ذہن کی ضروریات کو نہ صرف پورا کرتا ہے بلکہ انہیں متوازن صحت دینے میں بھی معاون و مددگار ہے۔بچوں کی ابتدائی نشوونما کی منصوبہ بندی کے حوالے سے وسیع تر اور جامع تر طریقہ کار اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پیدائش کے بعد پہلا سال بچے کی نشوونما کے حوالے سے انتہائی اہم ہوتا ہے۔اس سال میں بچے کا وزن پیدائش کے وزن سے تین گنا زیادہ ہو جاتا ہے لہذا بچے کی صحت اور مناسب نشوونما کے لیے اسے غذائیت سے بھرپور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی چھ ماہ میں بچے کے لئے ماں کا دودھ بہترین ہے جو اسے تمام غذائی اجزاء فراہم کرتا ہے لیکن اگر ماں کا دودھ بچےکے لیے ناکافی ہو تو فارمولا دودھ کو نعم البدل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دوسال تک کے بچے کی نگہداشت خاص توجہ کا تقاضہ کرتی ہے ۔دوسال کے بعد بچے کو اپنے اردگرد کے معمول کے کھانوں پر لے آئیں ۔اس عمل کی تربیت دینے کے لیے گھر میں پکنے والے عام کھانوں سے سالن ،روٹی اور چاول وغیرہ تھوڑا تھوڑا دینا شروع کریں ۔آہستہ آہستہ وہ ان کھانوں کے ذائقوں سے مانوس ہو جائے گا۔موجودہ ماحول میں بڑھنے والے بچوں کو مصنوعی مشروبات اور فاسٹ فوڈ سے دور رکھنا مشکل ہے ۔مگر یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ یہ اشیاء بچوں کی نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی نشوونما میں بھی خلل کا باعث بن سکتی ہیں ۔اس لیے ان کے استعمال سے اجتناب کیا جائے۔اُمید ہے کہ ان رہنما اصولوں کو اپنا کر نوآموز مائیں اپنے بچوں کی بہتر نگہداشت اور پرورش کر پائیں گی۔انہوں نے مزید کہاکہ پیدائش کے بعد پہلے دو سال بچے کی ذہنی وجسمانی نشوونما کے اعتبار سے نہایت اہم ہوتے ہیں ۔پیدائش سے چھ ماہ تک کا مرحلہ پیدائش کے فوراً بعد نوز ائیدہ کی جسمانی صفائی ستھرائی کاخیال رکھنابہت ضروری ہے۔ بچوں میں غذائی کمزوری کی بنیادی وجہ غربت نہیں بلکہ شعوراورآگاہی کا فقدان ہے ۔شرکاء ورکشاپ نے آغاخان ہیلتھ سروس چترال کی کاوشوں کوسراہتے ہوئے کہاکہ اے کے ایچ ایس پی محکمہ صحت اوردوسرے ہیلتھ اسٹاف کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ عوام میں مختلف بیماریوں کے خلاف آگاہی اور شعوربیدارکرنے میں اہم کرداراداکررہے ہیں۔ آغاخان ہیلتھ سروس محکمہ صحت چترال کے ساتھ تعاون کر کے علاقے سے صحت کے فقدان کو ختم کرنے میں کوشاں ہے ۔ اس موقع پرایڈمین اینڈ فنانس افیسر کاسی پراجیکٹ اے کے ایچ ایس پی چترال تنویرصالح ،اشفاق احمد ،بلال اوردوسرے بھی مووجود تھے ،پروگرام کے آخرمیں شرکاء ورکشاپ میں تعریفی اسناد تقسیم کیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں