Site icon Daily Chitral

لینگ لینڈ کالج میں جشن آزادی کی تقریب،پاکستان میرا دوسرا گھر ہے ، اِس کی تہذیب اپنی مثال آپ ہے،پرنسپل مس کیری

چترال (نامہ نگار)دے لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج چترال نے پاکستان کی 69وین سالگرہ کے موقع پر ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا۔ جشن آزادی کی یہ تقریب قومی جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی، جوکہ 14اگست کو شروع ہوئی اور شام کے وقت پرچم کشائی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ جشن آزادی تقریب کی صدارت ڈپٹی کمشنر چترال اُسامہ آحمد ورائچ نے کی۔ پروگرام میں چترال کے معززین، والدین اور سکول اور کالج کے طلباء کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوئی۔ پرنسپل مس کیری اِسکوفلڈ نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہی کہ یہ میرے لئے نہایت اغزاز کی بات ہے کہ میں اپنے معزز مہمانوں کوآزادی کے اِس عظیم دِن خوش آمدید پیش کرتی ہوں۔ ’’ہماری سکول میں حُب الوطنی رچ بسی ہے ۔ یہ ہمارے طالب علموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے تعلیمی سرگرمیوں میں نمایان پوزیشن لائیں، اور بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کریں، جوکہ ہمارے اِدارے اور پاکستان کیلئے بہت ضروری ہے‘‘۔ پاکستان میرا دوسرا گھر ہے ، اِس کی تہذیب اپنی مثال آپ ہے۔ اور جشن آزادی منانے کا مقصد اِس عظیم ملک کی اہمیت اور عظمت کو سلام پیش کرنا ہے۔سیکنڈائیر کے سٹوڈنٹ علی حسن پروگرام کے تعارف کرتے ہوئے جشن آزادی کے دِن کی اہمیت اور تحریک پاکستان کی تاریخ پر روشنی ڈالی۔ پروگرام کے تعارف کے بعد ثاقب ثانی اور گروپ، اور اعزاز حسین اور گروپ نے ملی نعمے پیش کئے۔ کلاس ہشتم کے طالب علم بختیار افضل نے پروگرام میں قائداعظم محمد علی جناح کے ابتدائی زندگی، تعلیم ، پیشہ ورانہ زندگی، اور تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما کی حیثیت سے اُس کا تعارف کرنے کے بعد ، آزادی کے دِن قائداعظم کا قوم سے خطاب ملٹی میڈیا میں دکھائی گئی، تاکہ تاریخ کا وہ 13668726_1096989320369654_4970016415039986269_oسنہرا موقع دوبارہ یاد کیاجاسکے۔محمد علی جناح کے تقریر کے بعد ،چترال کے نامور ماہر تعلیم پروفیسر اسرار الدین آزادی کے دِن کے عین شاہد اپنے مشاہدات کا ذکر کیا۔تاریخ کے اوراق سے پروفیسر اسرار الدین نے گیارہ سال کی عمر میں پانجوین کلاس میں پہلی دفعہ ریڈیو پاکستان کراچی سے آزادی کا اعلان، شاہی کورٹ،چترال اور دروش میں جشن آزادی کے تقریبات کا خلاصہ پیش کیا۔شاہی ریاست چترال کی حیثیت اور آزادی کے بعد مہتر چترال کا پاکستان کے ساتھ الحاق کے حوالے سے اُس زمانے کے مہتر لفٹیننٹ کرنل حاجی مظفرالملک کا گورنر جنرل کو اپنی طرف سے پاکستان کے الحاق کا تاریخی دستاویز (instrument of accession) سیکنڈائیر کے طالب علم مصلح الدین پڑھنے سے پہلے مہتر چترال کا تفصیلی تعارف سیکنڈ ائیر کے طالب غلام محبتی پیش کی۔اِس موقع پر پروگرام کے مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنرچترال آسامہ آحمد ورائچ نے جش آزادی کے تقریب کے حوالے سے سکول کے پرنسپل اور طالب علموں ، اور پروگرام کے انتظامات کو سراہتے ہو ئے کہا کہ یہ میرے لئے بہت خوشی کی بات ہے کہ اِس طرح نمایا ن پروگرام میں مجھے مدعو کیا گیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی نے کہا کہ ہمارے ملک میں اُمید اور حُب الوطنی کے اظہار کے کئی ایک وجوہات ہیں ، لیکن قنوطیت کا ماحول پیدا کرنے کے دور رس اثرات ہمارے اُوپر مرتب ہوسکتے ہیں۔ چترال میں کئی ایک مسائل ہونے کے باوجود ، یہاں کے طلباء اِس سال سالانہ امتحان میں نمایا ن کارکردگی دیکھا چُکے ہیں، جوکہ چترال میں ٹیلنٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ خود پر یقین تعلیم میں کامیابی کیلئے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاک آرمی ، عوام ، اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے لوگوں کی کردار قابل تحسین ہے۔ اِس سال لواری ٹنل اور گولین گول ہائیڈل پاور پروجیکٹ مکمل ہونے سے چترال کو بجلی بھی دیا جائے گا۔ نہ صرف پاکستان بلکہ دُنیا کے کسی کونے میں ایسا نظام نہیں مل سکتا جس میں مسائل نہ ہوں ، لیکن وقت کی ضرورت یہ ہے کہ پاکستان میں جمہوریت اور اِداروں کی مضبوط کرنا چاہیے جوکہ ملک کے بہتر مستقبل کیلئے ضروری ہے۔ لینگ لینڈ سکول کے بورڈ آف گورنر زکے ممبر کیپٹن سراج الملک اِس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے پرنسپل، ٹیچرز، اور طالب علموں کو جشن آزادی کے اہتمام پر مبارک باد پیش کیا۔ اُس نے فرانس سے آئے ہوئے مہمانوں، ڈپٹی کمشنر چترال ، اور پروفیسر اسرار الدین کا پروگرام کو رونق دینے پر اُن کا شکریہ ادا کیا ۔ طالب علموں سے مخاطب ہوکر اُن کا کہنا تھا کہ اُن کو تعلیم میں اپنی پوری توجہ مرکوز کرنا ہوگا ، اور معیار کیلئے محنت کرنا ہوگا۔ اُنہیں پاکستان کا اچھا شہری، اور اچھے چترالی بننا چاہیے۔اُنھیں چترال میں ہم اہنگی کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔دے لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج میں جشن آزادی کی تقریب کا اختتام قومی ترانے کی گونج میں پرچم کشائی کے ساتھ کی گئی ، اور آزادی کے اعلان کے ساتھ پورا سکول فائر ورک سے روشن کی گئی۔

Exit mobile version