Site icon Daily Chitral

تنظیم نو کے نام پر پی پی پی آرگنائزنگ کمیٹی نے جس طرح رائے طلب کرنے کا ڈھونگ رچایا ۔ اُس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ،اقبال حیات

چترال ( نمایندہ ڈیلی چترال) پاکستان پیپلز پارٹی چترال کے سابق ضلعی رابطہ سیکرٹری اقبال حیات نے کہا ہے ۔ کہ تنظیم نو کے نام پر پی پی پی آرگنائزنگ کمیٹی نے جس طرح رائے طلب کرنے کا ڈھونگ رچایا ۔ اُس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ کمیٹی کے ممبران رحیم داد خان ، شجاع المعروف شازی ، ہمایون خان ، سنیٹر روبینہ خالداور نور عالم جیسے رہنماؤں سے اس قسم کے طریقہ کار کی توقع نہیں تھی ۔ کہ ایک خاص فرد اور اُس کے حامی لوگوں کو اطلاع دے کر بلایا جائے ۔ اور اُن سے فارم بھروا کر اپنے پسند کا نتیجہ نکال کر عہدہ دار چنا جائے ۔ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ۔ کہ ارگنائزنگ کمیٹی کی آمد کے بارے میں معلومات خفیہ رکھا گیا ۔ صرف اُن لوگوں کو اطلاع دی گئی ۔ جو کمیٹی کے من پسند امیدوار کے حق میں تھے ۔ نیز صوبائی سطح پر صدر اور دیگر عہدوں کیلئے ایک لاعلم کارکن سے رائے طلب کرنا انتہائی طور پر بد دیانتی کے مترادف ہے ۔ انہوں نے رائے شماری کو قطعی طور پر بوگس قرار دیتے ہوئے کہا ۔ کہ چترال میں اس حوالے سے ایک گروپ کو تو آگاہ کیا گیا ۔ لیکن دوسرے گروپ کو سرے سے اندھیرے میں رکھا گیا ۔ اس سے آرگنائزنگ کمیٹی کی قلعی کُھل کر سامنے آتی ہے ۔ کہ وہ کس مقصد کیلئے چترال آئے تھے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ کمیٹی کے اس اقدام سے پی پی پی مزید اختلافات کا شکار ہوگی ۔ انہوں نے اس بات کو بھی مسترد کیا کہ چترال میں پی پی پی کے دو صدور ہونے چاہئیں ۔ کیونکہ اس سلسلے میں چترال میں کسی بھی پارٹی کے دو صدور ہونے کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ اور یہ طریقہ کار بھی ایک مخصوص گروپ پارٹی عہدے پر قبضہ جمانے کیلئے کیا ہے ۔ جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ سلیم خان کودوباہ پی پی پی صدر منتخب کرنا پارٹی کے مفاد میں نہیں ہو گا ۔ اس سے پارٹی کو بٹوارہ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا ۔ انہوں نے یہ مطالبہ کیا ۔کہ عہدہ داروں کا انتخاب شفاف طریقے سے کیا جائے ۔ اور اس کیلئے پیشگی کارکنوں کو اطلاع فراہم کیا جائے ۔ اور موجودہ طریقہ کار پر نظر ثانی کرکے رائے دہی کیلئے آسان طریقہ اپنایا جائے ۔

Exit mobile version