Site icon Daily Chitral

والدین کی اوّلین ذمہ داری۔۔۔۔تحریر۔صوبیہ کامران۔بکرآباد چترال

اسلامی دشمن تحریکیں اور تنظیمیں اپنے اہداف و مقاصد کے پیش نظر عالمی پیمانے پر پوری دنیا خصوصاََ مسلمانوں کے اندر الحاد و لادینیت اور عریانیت و فحاشیت عام کرنے اور اسلامی تہذیب و ثقافت کو مٹانے کی کوشش کرتی رہی ہیں۔ لیکن عصر حاضر میں ان کے اندر کسی قدر تیزی آگئی ہے اس لئے وہ متعدد ترکیبیں اور تدبیریں اختیار کر رہی ہیں۔ مثلاََ ریڈیو ، ٹیلی وژن ، ویڈیو ، آڈیو کیسٹ ، رسائل وغیرہ ، ان تمام آلات جدیدہ سے مسلح ہوکر وہ مسلمانوں کے ذہن و شعور سے اسلامی تعلیمات اور اسلامی تہذیب و ثقافت کو کھرچ کر پھینک دینا چاہتے ہیں۔ خصوصاََ پختہ شعور رکھنے والے بچوں اور بچیوں کو مغربی تہذیب کے سانچے میں ڈھال کر ان سے ان کی معصومیت ان کا بھولا پن اور ان کی پاکیزگی اور عفت کو چھین لینا چاہتی ہیں ۔ سب سے زیادہ تکلیف دہ امر وہ ہے کہ وہ مسلمان جو کبھی اپنے اخلاق و تہذیب و ثقافت کے ذریعے پوری دنیا پر حکومت کرتے تھے ، آج وہی جدیدیت اور ترقی کے نام پر مغربی تہذیب میں ڈھلتے جا رہے ہیں۔ اکثر مسلم گھرانوں میں تمام مخرب اخلاف چیزیں در آئی ہیں۔ مسلمان بچے اور بچیاں غیر اسلامی افکار و نظریات کی دلدادہ نظر آرہی ہیں ، اور اسلامی تعلیمات سے کوسوں دور ہوتی جا رہی ہیں۔ بہت سے خاندان ایسے بھی ہیں جنہیں مسلمان ہونے کے باوجود کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ تک یاد نہیں ہے۔ وہ صرف خاندانی مسلمان ہے ان سے اگر کسی فلم یا سیریل کی کہانی پوچھی جائے تو وہ من و عن نقل کرنے میں ذرہ برابر بھی جھجھک محسوس نہیں کریں گے ۔لیکن اگر ان سے یہ پوچھا جائے کہ ہمارے نبی ﷺ کا کیا نام ہے؟ آپﷺ پر کونسی کتا ب نازل ہوئی ؟ خلفاء راشدین کون تھے؟ اسلام کے بنیادی تقاضے اور ارکان کیا ہیں؟ تو وہ کوئی جواب نہیں دے پاتے۔ یہ صورتحال امت مسلمہ کے لئے بڑا المیہ اور لمحہ فکریہ ہے۔بچوں کے موجودہ بگاڑ کے جملہ اسباب میں سب سے اہم سبب والدین کا اپنے فریضے سے بے توجہی برتنا ہے۔ بچے اور بچیاں اللہ کی جانب سے ایک امانت ہیں۔ ایک اچھی تربیت اور دیکھ بال کرنا، انہیں اسلامی تعلیمات کا پابند بنانا والدین کا فریضہ ہے، کیونکہ بچوں کے بناؤ اور بگاڑ میں والدین کا بڑا عمل ہوتا ہے۔ ارشاد نبوی ہے ’’ ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے‘‘ ۔ پھر اس کے والدین اسے یہودی و نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔ یعنی بچے اپنے والدین کا عکس ہوا کرتے ہیں۔ ان کی مثال چھوٹے پودے کی مانند ہوتی ہے کہ انہیں شجر کاری کرنے والا لگانے کے بعد اگر دیکھ بال کرتا ہے، ان کی سینچائی کرتا ہے اور ہوا کے جھونکوں سے بچانے کیلئے لکڑیوں کا سہارا دیتا ہے اور انہیں حتیٰ الامکان سیدھا رکھنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ پودے بڑا ہونے کے بعد سیدھے اور لائق دید ہوتے ہیں اور اگر ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے تو ڈالیاں اور شاخیں ادھر اُدھر جھک جاتے ہیں اور بے ڈھنگی معلوم ہوتی ہے ۔ اسی طرح بچوں کی اچھی اور غلط تربیت ان کے مستقبل کے بننے اور سنورنے میں اہم رول ادا کرتی ہیں۔اب بھی وقت ہے کہ مسلمان والدین اپنے اخلاق و کردار کو سنوار کر ایک نئے دور اور نئے معاشرے کی تشکیل و تعمیر کا عہد کریں۔ آثار و محبت اور اخوت و بھائی چارگی کو عام کرنے کی کوشش کرے ۔ اگر والدین نے ایسا نہیں کیا تو قیامت کے دن انہیں اللہ کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا ، جیسا کہ ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ ’’ تم میں ہر شخص نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال کیا جائے گا‘‘۔۔۔!!

Exit mobile version