237

داد بیداد….……تقسیم کا فار مو لا……….ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

افسروں کی تقسیم کا فار مو لا سامنے آ گیا ہے زبا نی فار مو لے کو گجرات میں تحریری صورت دیدی گئی تھی اور 2018ء میں حکومت سازی کے مو قع پر دو سیا سی جما عتوں میں تحریری معا ہدہ ہواتھا معا ہدے کی رو سے طے پا یا تھا کہ جس ضلع میں قو می اسمبلی اور صو بائی اسمبلی کی تمام نشستوں پر جو پارٹی کامیاب ہوتی ہے اس ضلع میں انتظا می افسران اُس پا رٹی کے ہو نگے اس تحریری معاہدے کے بر سر عام آنے کے بعد مخلوط حکومت کے اتحا دیوں میں پڑنے والی دراڑ ختم کردی گئی ہے کیونکہ ناراض پارٹی کو اُس کے کوٹے میں آنے والے افسران دیدیے گئے معا ملہ رفع دفع ہوا مگر ایک سوال باقی رہ گیا سوال یہ ہے کہ کیا پا کستان ایڈمنسٹریٹیو سروس اور صو بائی سول سروس کے افیسروں نے مقا بلے کا امتحان پاس نہیں کیا؟ اگر جواب اثبات میں ہے تو کیا ان افسروں نے سول سروس اکیڈیمی میں اعلیٰ تر بیت حا صل نہیں کی؟ اگر جواب اثبات میں ہے تو اگلا سوال 100ملین ڈا لر کا ہے پھر انتظا می افسیروں کو کنیزو ں اور غلا موں کی طرح اتحا دی جما عتوں میں کیوں تقسیم کیا جا تا ہے بیسویں صد ی میں غلا موں کی تجا رت پر پا بندی کا عالمی قا نون آنے سے پہلے دنیا میں غلا موں کی تجا رت ہوا کرتی تھی جنگوں میں پکڑے جانے والے قیدیوں کو یا فروخت کیا جاتا تھا یا فتح پا نے والے جنگجوں میں تقسیم کیا جا تا تھا امریکہ کی مو جودہ آبادی اُن غلا موں کی نسل ہے گجرات میں دو اتحا دی جما عتوں کا تحریری معا ہدہ ہمیں اُس دور کی یا د دلا تا ہے جب غلا موں اور کنیزوں کو آپس میں تقسیم کیا جا تا تھا ہمارے حلقہ احباب کے اکثر دوستوں کا خیال ہے کہ انتظا می افیسروں کی تقسیم کا تحریری معا ہدہ کسی انکشاف کا در جہ نہیں رکھتا اس کو بریکنگ نیوز کا در جہ نہیں دیا جا سکتا یہ بات سب کو معلوم ہے 1985سے اب تک 35سا لوں سے پورے ملک میں یہ ہی کام ہورہا ہے انتخا بات ہوتے ہی ہر ایم این اے اور ایم پی اے اپنے ضلع میں اپنے من پسند افیسروں کی تقرری کرواتا ہے اور ملک کے اندر قانون کی عملد اری ختم ہونے کا اصل راز یہی ہے جب انتظامی افیسرایم این اے یا ایم پی اے کے کوٹے میں آئے گا تو وہ قانون کی عملدار ی قائم کرنے سے معذور ہو گا جب وہ قانون کی عملداری سے معذور ہو گا تو حکومت کی مشینری یقینا تبا ہی اور بر بادی سے دو چار ہو گی جو ہمارے ہاں قدم قدم پر نظر آرہی ہے ہم نے 2012ء سے لیکر 2018ء تک وزیر اعظم عمران خان کی تقریریں بڑے شوق سے سُنی وہ کہا کرتے تھے جی پارلیمنٹ کے ممبروں کو تر قیاتی فنڈ کے نام پر رشوت لینے کا کوئی حق نہیں دیا جائے گا ارا کین اسمبلی کے کہنے پر ایس ایچ او سے لیکر ضلع کے پو لیس افیسر تک سر کاری حکام کی تبدیلی اور تقرری نہیں کی جائیگی سر کاری حکام عوام کی خد مت اور حکومتی رٹ کی بحا لی کے لئے آ تے ہیں جب یہ لو گ اسمبلی کے ممبر وں کی سفا رش پر آئینگے تو عوام کی خد مت کا بیڑہ غرق ہوگا اور حکومتی رِٹ کا ستیا ناس ہو جا ئیگا جیسا کہ زرداری اور نواز دور میں ہم نے دیکھا ہے ہمارے دلوں کی دھڑ کنیں یہ تقریر سُن کر تیز ہوتی تھیں لیکن اب یہ دھڑ کنیں روز بروز سست ہورہی ہیں خیبر پختونخوا میں ارا کین اسمبلی کی پسند اور نا پسند کو دیکھ کر 200سے زیا دہ افسروں کو کھڈے لائن لگا دیا گیا ہے جبکہ 185افسروں کو اوایس ڈی بنا کر گھروں کو بھیج دیا گیا ہے اہم عہدوں پر یا تو اضا فی چارج والے من پسند افیسران کو لگا یا گیا ہے یا اِدھر اُدھر سے جو نیر افیسروں کو لا کر آسا میوں کو پُر کیا گیا ہے گریڈ 21کے افیسر کا کھڈے لائن ہو کر کسی کونے کھدرے میں غیر اہم آسا می پر جا نا بھی قو می وسائل کا ضیاع ہے گریڈ 19یا گریڈ 20کے افیسرکو او ایس ڈی کے نام پر راستے سے ہٹا کر گھر بیٹھے تنخوا دینا بھی وسائل کا اسراف ہے اگر غورسے دیکھا جائے اور تحقیق کی جائے تو یہ سب وہ افیسر ہیں جو ایم این اے یا ایم پی اے کا حکم ماننے کی جگہ قا نون کی عملداری کا علم بلند رکھتے ہیں اور قا نون کی عملداری اس دور میں جرم ہے ایک سابقہ روسی افیسر سے پو چھا گیا کہ سویت یو نین کو کیسے زوال آیا؟ سابقہ افیسر نے انگلیوں پر گن کر بتا یا کہ کمیو نسٹ پارٹی میں دو نمبر لو گوں کو آگے لا یا گیا،سر کاری پارٹی میں دو نمبر لو گوں کو آگے لا یا گیا سر کاری حکام میں لائق اور دیا نت دار افیسروں کی جگہ نا لائق اور ”جی حضور“ کرنے والے چاپلوس افیسروں کو لگا یا گیا، ملکی معیشت تباہ کر دی گئی ان تین با توں کی وجہ سے سویت یونین کو زوال آیا اگر چہ سا بقہ رو سی افیسر کے انٹر ویو میں اس کا ذکر نہیں ہے تا ہم یہ بات دوسرے ذرائع سے معلوم ہورہی ہے کہ امریکہ نے 1960کے عشرے میں سویت یو نین کی تر قی سے خوف زدہ ہو کر اپنے جا سو سوں کو کنسلٹنٹ کے لباس میں سویت یو نین کے اندر داخل کیا تھا ان میں جرمن بھی تھے، فرانسیسی بھی تھے، اطا لوی بھی تھے ان جا سو سوں نے دھیر ے دھیرے سویت یو نین کا شیرازہ بکھیر دیا اور 1992ء کے بعد جو منظر نا مہ سامنے آیا اُس میں امریکہ نے سابق روسی افیسروں کو بھی اپنی خفیہ سروس میں لے لیا اس کا فائدہ یہ ہو تا ہے کہ اگر جا سوس پکڑا گیا تو روسی پکڑا جائے گا امریکہ کا بال بیکا نہیں ہو گا بقول ولی دکن ”تم قتل کرو ہو یا کرامات کرو ہو“اگر مشن کا میاب ہوا تو اس کا کریڈٹ امریکہ کو جائے گا گجرات میں طے پا نے والا افیسروں کی تقسیم کا تحریری فار مو لا آج ہمیں سویت یو نین کے زوال سے پہلے ہونے والی تیار یوں کی یا د دلا تا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے ہاں کنسلٹنٹ کے لباس میں پھر نے والے ما ہرین بھی ہمارے دشمن کے لئے در پردہ کام کرتے ہوں ور نہ غلا موں کی طرح ہمارے قابل افیسروں کی بندر بانٹ نہ ہو تی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں