345

چترال میں نوجوان میل اور فی میل ذہنی دباؤ کے شکار ہو کر اپنی قیمتی جانیں تک گنوا دیتے ہیں اس لئے آگاہی پروگرامات کاانعقاد بہت ضروری ہے/اے سی چترال ڈاکٹرعاطف جالب

چترال (ڈیلی چترال نیوز)ضلعی انتظامیہ اور ہیومن کیئر فاؤنڈیشن کی تعاون سے ڈسٹرکٹ یوتھ آفس لوئرچترال کے زیرنگرانی اورمالی معاونت سے یوتھ آفیس لوئرچترال میں خوکشیوں کے روک تھام کے موضوع پر ایک روزہ سمینارمنعقدکیا گیا۔ جس میں لوئرچترال کے مختلف علاقوں سے نوجوان خواتین حضرات اورطلباء وطالبات نے بھرپورشرکت کی۔
سمینارکے مہمان خصوصی اسسٹنٹ کمشنر لوئرچترال ڈاکٹرمحمدعاطف جالب نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس قسم کے سیمینار منعقد کرانا انتہائی ضروری ہے کیونکہ آجکل بے شمار نوجوان گھریلوں ، مالی اور دیگر مسائل سے دوچار ہیں اور انہی مسائل کی وجہ سے طلباء و طالبات کا تعلیمی سلسلہ بھی جاری نہیں رہ سکتا جس کی وجہ سے نوجوان میل اور فی میل ذہنی دباؤ کے شکار ہو کر اپنی قیمتی جانیں تک گنوا دیتے ہیں اس لئے ایسے سیمینار ز مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ ہمیشہ اس قسم کے سیمینارز اور تقریبات کی حوصلہ آفزائی جاری رکھے گی کیونکہ نوجوان پاکستان کے روشن مستقبل کے ضامن ہیں اور حکومت چاہتی ہے کہ مستقبل کے معماروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئےمعروف عالم دین قاری سلامت اللہ نے کہاکہ چترال میں خودکشی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں حصول تعلیم کا بہت سخت مقابلہ ہوتا ہے تو اگر کسی طالبعلم یا طالبہ کے کم نمبر آتے ہیں یا وہ تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں تو والدین کی جانب سے انہیں طعنے سننے کو ملتے ہیں جس کی علاقے میں کافی مثالیں موجود ہیں۔انہوں نےکہاکہ خودکشی کے واقعات پر مکمل قابو پانا یقینا ناممکن ہے لیکن اس میں کمی ضرور لائی جاسکتی ہے۔شعور و آگاہی،کونسلنگ او رصحیح رہنمائی خودکشی پر قابو پانے میں اہم کردار انجام دے سکتی ہے۔خودکشی کے حوالے سے شعور و آگاہی کوہرگھرگھرپہنچانے کے لئے عبادت گاہوں، سکولوں، کالجز میں سمیناراوردوسرے پرگرامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ٹیکنالوجی کے بے جا استعمال سے آج کا انسان تنہائی پسند ہوتا جارہاہے۔

سمینارسے گفتگوکرتے ہوئے ڈسٹرکٹ یوتھ آفیسر لوئرچترال جبارغنی نے کہاکہ ہر سال ضلع چترال میں درجنوں افراد خودکشی کرکے اپنی زندگی کے چراغ گل کر دیتے ہیں، خودکشی کے تمام واقعات کی مکمل چھان بین کے ساتھ خودکشی کرنے والے افراد کا مکمل ریکارڈ بھی مرتب کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خودکشی کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجوہات جاننے کے ساتھ ساتھ اس کا مکمل سدباب بھی کیا جاسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں