575

جی اے سی، یو این ایف پی اے، اے کے ایف، محکمہ صحت اور محکمہ صحت کے مانیٹرنگ مشن کا وادی چترال کا چار روزہ دورہ۔

چترال (نامہ نگار)گلوبل افیئرز کینیڈا (جی اے سی)، یو این ایف پی اے، محکمہ صحت خیبرپختونخوا، محمکہ بہبود آبادی خیبر پختونخوا اور آغا خان فاؤنڈیشن پاکستان کی مانیٹرنگ مشن نے چترال (اپر اور لوئر ڈسٹرکٹ) میں آغا خان ہیلتھ سروس پاکستان (اے کے ایچ ایس پی) اور اغا خان رورل سپورٹ پروگرام (اے کے آر ایس پی) کے زیر انتظام چلائے جانے والے صحت مند خاندان پراجیکٹ کا چارروزہ مکمل کیا۔
صحت مند خاندان پراجیکٹ کیلئے مالی معاونت گلوبل افیئرز کینیڈا نے فراہم کیا ہے جبکہ تکنیکی معاونت یو این ایف پی اے کررہا ہے۔ اس پراجیکٹ کے ذریعے چترال میں تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کو بہتر بنانے کیلئے محکمہ صحت، محکمہ بہبود آبادی اور اے کے ایچ ایس پی کے مراکز صحت کے عملے کی پیشہ ورانہ استعداد کو بڑھانے، ان مراکز کے اندر سہولیات کی بہتری، اور مختلف طریقوں سے تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کے بارے شعور پیدا کرنے پر کام ہورہا ہے۔
دورے کے پہلے دن کی شروعات ایک مشترکہ میٹنگ سے ہوئی، جس میں وفد کے ممبران، ڈی ایچ اوز (اپر اور لوئر چترال)، ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال، اے کے ار ایس پی اور اے کے ایچ ایس پی کی ٹیم نے حصہ لیا۔ اے کے ایچ ایس پی کے ریجنل ہیڈ (کے پی اینڈ پنجاب) معراج الدین نے مہمانوں کو خوش امدید کہا جبکہ صحت مند خاندان کے پراجیکٹ مینجر افسر جان نے سال 2023 کے پہلے پانچ مہینوں کا جائزہ پیش کیا۔اے کے آر ایس پی کی طرف سے ارسلان ( پروگرام مینجر نیوٹریشن اینڈ ہیلتھ) نے شرکاء کو پراجیکٹ کی کارکردگی کے بارے بتایا۔
اسی روز مشن نے آر ایچ سی کوغوزی میں بیسک ایمرجنسی اوبسٹیٹرک سینٹر (بیموک) کا دورہ کیا، ہپستال کے عملے سے ملاقات کی جنہوں نے وفد کو ٹریننگ حاصل کرنے کے بعد اپنی کارکردگی سے آگاہ کیا۔ جبکہ اسی دن مشن نے موغ (گرم چشمہ) میں اے کے آر ایس پی کی تشکیل کردہ ایڈولی سینٹ فرینڈلی سینٹر اور کمیونٹی بیسڈ سیونگ گروپ( سی بی ایس جی) کے دورہ کے دوران نوجوانوں اور خواتین سے ملاقاتیں کیں۔
دوسرے دن کے پہلے مرحلے میں مشن نے آر ایچ سی ایون کا دورہ کیا جہاں اے کے ایچ ایس پی نے بیسک ایمرجنسی اوبسٹیٹرک سینٹر (بیموک) میں عملے کی ٹریننگ ، سنٹر کی مرمت اور مختلف آلات فراہم کئے ہیں۔ ہپستال کے انچارک ڈاکٹر افتاب نے مہمانوں کو خوش امدید کہا اور اے کے ایچ ایس پی کی ٹریننگ میں معاونت اور بیموک سنٹر کی بہتری کے بعد کا جائزہ پیش کیا جس کے مطابق متعلقہ مریضوں کی تعداد میں کم از کم 50 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے اے کے ایچ ایس پی کی صحت کے شعبے میں خدمات کی دل کھول کر تعریف کی اور محکمہ صحت کے ساتھ ادارے کے روابط کو مثالی قرار دیا۔
محمکہ بہبود آبادی کے زیر انتظام چلنے والے فیملی ویلفیئر سنٹر بمبوریت کے دوران سنٹر کی انچارج مسز حضرت گل نے سنٹر کی طرف سے دی جانی والی خدمات اور اے کے ایچ ایس پی کے تعاون سے حاصل کی گئی ٹریننگز کے فوائد پر تفصیلی گفتگو کی اور وفد کے مختلف سوالوں کے جوابات دیے۔ ان کے مطابق تولید صحت اور فیملی پلاننگ کے مختلف تربیتی پروگراموں سے گزرجانے کے بعد ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے خدمات کی فراہمی میں نمایاں بہتری ائی ہے۔ محکمہ بہبودی ابادی لوئر چترال کے ضلعی سربراہ اصغرخان نے مشن کو بتایا کہ اے کے ایچ ایس پی اور پی ڈبلیو ڈی کے مابین بہترین روابط ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف کام کے معیار میں بہتری ائی ہے اس کے ساتھ ساتھ فیملی پلاننگ کے طویل مدتی طریقوں جیسا کہ امپلانٹ کی طرف لوگوں کا رجحان بہت بڑھ گیا ہے اورعوام میں فیملی پلاننگ کے بارے آگاہی میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
وفد نے بمبوریت کے گاؤں انیش میں اے کے ار ایس پی کے تعاون سے بنائے گئے کمیونٹی بیسڈ سیونگ گروپ ( سی بی ایس جی) کا بھی دورہ کیا جہاں کالاش کمیونٹی نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ گروپ کی نمائندہ خواتین نے کالاش کمیونٹی کی ترقی کیلئے اقدامات کرنے پر اے کے ار ایس پی کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے وفد کے اراکین کو بتایا کہ کیسے خواتین مل کر صحت ایمرجنسی کے دوران سی بی ایس جی کے ذریعے ایکدوسرے کی مدد کرتی ہیں۔
دورے کے تیسرے دن اپر چترال کے ہیڈ کوارٹر بونی میں محکمہ بہبود آبادی کے زیر اتنظام چلنے والے ریپروڈکٹیو ہیلتھ سینٹرمیں ڈسٹرکٹ پاپولیشن آفیسر خورشید علی نے وفد کو بتایا کہ کیسے ایس ایم کے پراجیکٹ نے تولیدی صحت اور فیملی پلاننگ کے شعبے میں کارکردگی کو بہتر بنانے میں محکمے کی مدد کی ہے۔ انہوں پراجیکٹ کی توسیع کی ضرورت پر زور دیا تاکہ جو کام پراجیکٹ کے ذریعے صحت کے عملے کا استعداد بڑھانے، عوام میں فیملی پلاننگ کے بارے آگاہی، اور فیملی پلاننگ کے نئے طریقے متعارف کرانے کیلئے جو اقدامات کئے گئے انہیں منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے اے کے ڈی این اور سرکاری محکمے مل کر مذید کام کرسکیں۔
مشن نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہپستال (مدر اینڈ چلڈرن ہپستال) اور اس سے ملحقہ محکمہ بہبود آبادی کے ریپروڈکٹیو سنٹر کا بھی دورہ کیا۔ جہاں ڈی ایچ کیو ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر حیدر الملک، ڈی ایم ایس ڈاکٹر خالد اور محکمہ بہبود آبادی کے ضلعی سربراہ جناب اصغرخان نے مشن ممبران کو خوش آمدید کہا اور پراجیکٹ کے ذریعے کئے گئے کاموں ( ٹریننگ اور ایکیوپمنٹ سپورٹ) کیلئے جی اے سی، یو این ایف پی اے اور اکے ایف کا شکرہ ادا کیا۔ چارج نرس فیض نساء نے ایس ایم کے پراجیکٹ کے زیر اہتمام تربیت یافتہ اسٹاف کی نمائندگی کرتے ہوئے ہپستال کی کارکردگی کا جائزہ پیش کیا اور کہا کہ پی پی ائی یو سی ڈی کا طریقہ جو کہ پہلے چترال میں دستیاب نہیں تھا اب ایس ایم کے پراجیکٹ کی وجہ سے دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک ڈی ایچ کیو ہسپتال میں 58 پی پی آئی یو سی ڈی لگائے جاچکے ہیں اور خواتین کا رجحان اس طرف بڑھتا جارہا ہے۔
دورے کے اختتام پر ڈی بریفنگ کا اہتمام کیا گیا جس میں اجیکٹ کے تمام اسٹیک ہولڈرز موجود تھے۔ مشن کے ارکان نے بہترین کارکردگی پر اے کے ایچ ایس پی اور اے کے ار ایس پی کو خراج تحسین پیش کیا۔ ایم این سی ایچ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر خضر حیات نے جی اے سی، یو این ایف پی اے اور اے کے ایف کا شکریہ ادا کیا اور ایس ایم کے پراجیکٹ کو پورے صوبے تک پھیلانے کیلئے تجاویز دینے پر زور دیا تاکہ دوسرے اظلاع کے لوگ بھی اس سے مستفید ہوسکیں۔ محکمہ بہبود آبادی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عمران نے ایس ایم کے پراجیکٹ کو مذید کم از کم ایک سال کیلئے توسیع دینے کی سفارش کی اور محکمہ بہبود آبادی چترال میں رائج مائرنفسیات کی خدمات کو بہترین قرار دیا اور یہ وعدہ کیا کہ اس ماڈل کو دوسرے اضلاع تک پھیلایا جائے گا۔ جی اے سی کے ایڈوائزر برائے صحت ڈاکٹر نعمان نے اس بات پر اطمنان کا اظہار کیا کہ پراجیکٹ درست سمت میں اگے جارہا ہے، تاہم انہوں نے پالیسی سطح پر مشکلات کو کم کرنے، کوارڈی نیشن کو مذید مظبوط کرنے اور فیملی پلاننگ کموڈیٹیز کی بلاتعطل فراہمی کو یقنین بنانے پر زور دیا تاکہ طلب کے مطابق رسد کو بھی یقینی بنایا جاسکے۔ اے کے ایف کے صحت کے شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر قیوم نورانی نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور روابط کو مذید بہتر کرنے کے عظم کا اعادہ کیا۔ ڈی ایچ او لوئر چترال ڈاکٹر فیاض علی رومی نے چترال جیسے دور افتادہ علاقہ میں پراجیکٹ کے مالی معاونت پر جی اے سی کا شکریہ ادا کیا، ساتھ ہی انہوں نے پراجیکٹ کو چترال کے جنوبی علاقوں خاص کرکے ارندو ویلی تک توسیع دینے پر زور دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں